
’جنگ نہیں امن چاہئے‘ دھماکوں سے خوفزدہ جموں کے رہائشیوں کا مطالبہ
رہاڑی، جموں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ ’جنگ میں دونوں طرف عوام ہی پستی ہے‘۔ لوگوں نے جنگ بندی کی حمایت کی ہے۔
(محمد اشرف گنائی-بھارت،جموں) : جموں کے رہاڑی علاقے میں 10 مئی کی صبح اس وقت قیامت صغریٰ بپا ہو گئی جب پاکستانی افواج کی جانب سے اچانک رہائشی علاقوں پر شیلنگ کی گئی۔ اس حملے میں متعدد رہائشی ڈھانچوں، گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ تین عام شہری بھی زخمی ہو گئے۔ رہاڑی، جموں کے باشندوں نے دھماکوں/شیلنگ کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے دیر پا امن کی وکالت کی۔
وائس آف جرمنی کے نمائندے نے رہاڑی کے باشندوں کے ساتھ گفتگو کی جنہوں نے اس خوفناک منظر کو یوں بیان کیا: ’’اچانک دھماکوں سے علاقہ لرز اٹھا، ہم انہتائی خوفزدہ ہوئے اور جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔‘‘ رنجن گپتا نامی ایک مقامی شہری نےبتایا: ’’بڑے بزرگوں سے سال 1971کے دوران خوف و دہشت، بم دھماکوں کے بارے میں صرف سنا تھا، آج اس ڈر اور خوف کا ہم نے بھی مشاہدہ کیا۔‘‘
جنگ بندی کے حوالہ سے متعلق مقامی باشندوں نے کہا کہ وہ دیرپا امن کے خواہاں ہیں تاہم مقامی باشندے ہمیشہ بھارتی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ گپتا نے کہا: ’’ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے اور ان کے سات شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کی وجہ سے وہ کافی خوش ہیں کیونکہ عوام اب راحت کی سانس لے گی۔
ایک اور مقامی خاتون نے کہا: ’’جنگ میں دونوں طرف عوام کا ہی نقصان ہوتا ہے، عوام کو ہی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی سے عوام خوش ہے۔