
(سید عاطف ندیم-پاکستان): وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے معرکہ حق کے دوران آپریشن بنیان مرصوص کی فرنٹ لائنز میں شامل پسرور چھاؤنی سیالکوٹ کا دورہ کیا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پسرور چھاؤنی کے دورے کے دوران معرکہ حق کے دوران آپریشن بنیان مرصوص کی فرنٹ لائنز پر افسران و جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، وفاقی وزرا احسن اقبال، عطا اللہ تارڑ، کور کمانڈر سیالکوٹ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
دورے کے دوران وزیراعظم کو جنگ کے انعقاد اور کور کی موجودہ آپریشنل تیاریوں کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم نے پسرور چھاؤنی افسران و جوانوں سے تاریخی خطاب کیا
مارکہ حق میں مسلح افواج کی مثالی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے قوم کے غیر متزلزل عزم سے مضبوطی سے مادر وطن کا بہادری سے دفاع کیا اور دشمن کی بزدلانہ جارحیت کو فیصلہ کن ضرب سے نمٹا دیا، تاریخ چند گھنٹوں کے اندر پاکستان کا دفاع کرے گی۔ بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کو بے مثال درستگی اور عزم کے ساتھ بجھا دیا۔
فرنٹ لائن پر موجود افسران اور بہادر جوانوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان کے بلند حوصلے، غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت اور غیر متزلزل تیاری کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنے بہادر بیٹوں پر بے پناہ فخر ہے، وہ قوم کے تاج کے زیور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں کے خلاف کھلی جارحیت جس کے نتیجے میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کی شہادت اور انہیں دہشت گرد کہنا سراسر شرمناک اور تمام بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کے باوجود بھارت نے جان بوجھ کر ایسا راستہ اختیار کیا کیونکہ اس کے پاس ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا اور جھوٹے بہانے اور پھولے ہوئے تکبر اور انا کی بنیاد پر جارحانہ کارروائی شروع کی جس کا اسے بھرپور جواب ملا، الحمدللہ” وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ہمارے شہداء ہمیشہ ہماری قوم کے لیے سرخرو رہے ہیں اور ہمیشہ ان کے لیے سرخرو رہیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو جنگ پاکستان نے لڑی اور جیتی ہے اس پر کتابیں لکھی جائیں گی، تینوں مسلح افواج کی قیادت اور جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں، پاک فوج نے پاکستان کے دشمنوں کے ہوش ٹھکانے لگادیے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت نے دوبارہ مہم جوئی کا راستہ اختیار کیا تو ہمیں تیار پائےگا، پاکستان امن اور جنگ دونوں کے لیے تیار ہے، دوبارہ جارحیت کی تو ایسا جواب دیں گےکہ سوچا بھی نہیں ہوگا، مودی سے کہتا ہوں آگ لگانے کے بجائے آگے بڑھنےکی بات کریں، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، اس خواہش کو کمزوری مت سمجھنا۔
ان کا کہنا تھا کہ 1971 میں مکتی باہنی کو کس نے ٹریننگ دی تھی؟ دنیا جانتی ہے، مسٹرمودی بی ایل اے، ٹی ٹی پی کے تانے بانے آپ سے ملتے ہیں، مسٹرمودی اپنے بھاشن آپ اپنے پاس رکھیں، مودی سندھ طاس معاہدے پر کبھی سوچنا بھی نہیں، پانی ہماری ریڈ لائن ہے اس سے دستبردار نہیں ہوسکتے، پانی روکنےکی کوشش کی تو واضح کرتے ہیں کہ پانی اور خون ساتھ نہیں چل سکتے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رافیل کے تکبر میں مبتلا بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، آپ سمجھتے تھے کہ اس علاقے کے تھانیدار ہیں اب یہ جھوٹاتاثر ختم ہوگیا، مسٹر مودی دوبارہ یہ حرکت کی تو منہ کی کھاؤ گے،مودی ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا اس سے فائدہ اٹھائیں اور اپنی قوم کو مزید دھوکا نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے مربوط ڈائیلاگ ہوگا ، میٹھا میٹھا ہپ ہپ ہم نہیں ہونے دیں گے، بھارت سے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر جامع مذاکرات کریں گے۔
وزیر اعظم آئندہ چند روز کے دوران پاک فضائیہ،پاک بحریہ کے افسران و جوانوں سے ملاقات کے لیے ائیر بیسز اور نیول بیسسز کا بھی دورہ کریں گے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا. جس کے بعد دونوں میں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کردیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانی کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔
بعد ازاں بھارت نے 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے. جس کے جواب میں پاکستان فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔بھارت نے 10 فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص’ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے عوام اور مساجد کو جن ایئربیسز سے ٹارگٹ کیا گیا تھا. ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیے گئے تھے۔اسی طرح پاکستانی میزائلوں سے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ تباہ کردی گئی تھی، جبکہ پاک فوج نے پٹھان کوٹ میں ایئرفیلڈ کو بھی تباہ کردیا، راجوڑی اور نوشہرہ میں پاکستان میں دہشت گردی کروانے والے بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے تربیتی مراکز بھی تباہ کر دیے گئے تھے۔