یورپ

احمد الشرع سے ٹرمپ کی ملاقات جسے امریکہ نے انعامی دہشت گرد قرار دے رکھا تھا، پابندیاں ہٹانے کا اعلان

ملک شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کرنے کے بعد ٹرمپ نے عبوری صدر احمد الشرع سے سعودی عرب میں ملاقات کی۔

ریاض: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات کی، جو 25 برسوں میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات ہے۔ یہ ملاقات شام کے لیے ایک بڑے بدلاؤ اور موڑ کی نشاندہی کرتی ہے جو اسد خاندان کی 50 سالہ حکمرانی کے خاتمے کے بعد ہو رہی ہے۔
شام پر سے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے اعلان اور اس ملاقات کی خبر پر شام بھر کے لوگوں نے سڑکوں پر خوشی منائی اور جشن منانے کے لیے منگل کی رات آتش بازی کی۔ شام کے شہریوں کو امید ہے کہ ان کی قوم ایک بار پھر عالمی مالیاتی نظام اور معیشت سے جڑ جائے گی۔ یہ بدلاؤ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب انہیں سرمایہ کاری کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ احمد الشرع جو پہلے ابو محمد الجولانی کے نام سے جانے جاتے تھے، وہ شامی انقلاب کے ابتدائی ایام میں القاعدہ سے سے وابستہ تھے، بلکہ شام کی جنگ میں داخل ہونے سے پہلے وہ عراق میں امریکی افواج سے لڑنے والے باغیوں میں بھی شامل تھے۔ امریکہ نے انہیں بلیک لسٹ کرتے ہوئے مطلوب دہشت گرد قرار دے رکھا تھا اور ان کے سر پر ایک کروڑ کے انعام کا اعلان کر رکھا تھا۔
ٹرمپ نے منگل کے روز اس ملاقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھی شام پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے لیے آگے بڑھے گا۔ شام میں 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے پہلے ہی ایک سخت کنٹرول شدہ سوشلسٹ معیشت کے تحت جدوجہد کر رہا تھا اور 1979 سے دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی کے الزام میں امریکہ نے پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
احمد الشرع سے ٹرمپ کی یہ ملاقات بند دروازوں کے پیچھے ہوئی اور اسے صحافیوں کو دیکھنے کی اجازت نہیں تھی۔ وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ میٹنگ میں اور کون تھا یا گفتگو کے بارے میں کوئی اور تفصیلات فراہم نہیں کی۔ تاہم مختلف ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان جب کہ ترکیے کے صدر طیب اردگان نے ورچول طریقے سے شرکت کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ شام کو الشرع کے تحت ایک دہائی سے زیادہ وحشیانہ خانہ جنگی سے ابھرنے کے لیے "امن کا موقع” دینا چاہتے ہیں۔ دسمبر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکہ اس بات پر غور کر رہا ہے کہ الشرع کے معاملے کو کیسے سنبھالا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کا سب سے مضبوط اتحادی اسرائیل طویل عرصے سے الشارع کے بارے میں گہرے شکوک و شبہات کا شکار رہا ہے اور اس نے شام کی نئی حکومت کو تیزی سے تسلیم کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ تاہم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ترکیے کے صدر اردگان کی مداخلت نے امریکہ کا فیصلہ بدلنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button