
جھوٹ کا ٹائی ٹینک پروپیگنڈے کے سمندر میں….حیدر جاوید سید
دوسرا یہ کہ ان مذہبی جہادی تنظیموں کی وجہ سے کشمیریوں کی قومی جدوجہد آزادی پر مذہبی شناخت غالب آئی اس سے کشمیریوں کی قومی تحریک حریت کوفائدہ اور نقصان کتنا ہوا یہ تفصیلی بحث کا موضوع ہے۔
یہ سطور 12 مئی کی دوپہر رقم کررہا ہوں۔ گزشتہ سے پیوستہ روز کے پاک بھارت سیز فائر کو مستقل جنگ بندی میں تبدیل کرنے کے لئے پاکستان بھارت کے عسکری نمائندوں کے درمیان مذاکرات بھی 12 مئی کو ہی ہونے ہیں۔ جس وقت آپ یہ سطور پڑھ رہے ہوں گے ان مذاکرات کے نتائج سامنے آچکے ہوں گے۔ مستقل جنگ بندی کی طرف بڑھا جاتا ہے یا سیز فائر سے پہلے والی صورتحال کا دوبارہ ’’نظارہ‘‘ کرنا پڑے گا؟ ان لمحوں میں اس سوال کا جواب حتمی اندازمیں لکھنے سے قاصر ہوں۔
پاک بھارت حالیہ کشیدگی نے پہلگام واقعہ سے جنم لیا اپریل میں ہونے والے اس واقعے کے حوالے سے ان سطور اور اپنے وی لاگ میں تفصیل کے ساتھ عرض کرچکا۔ کشیدگی کی کوکھ سے جنم لینے والی بھارتی جارحیت ہر کس و ناکس پر دوچند ہے۔
ابتداً بھارت نے پاکستان کے شہر بہاولپور اور مریدکے کے علاوہ آزاد کشمیر میں کوٹلی مظفر آباد اور بعض دوسرے مقامات پر مدارس و مساجد کو اپنے میزائلوں کا نشانہ بنایا۔
بھارتی دعویداری یہ رہی کہ نشانہ بنائے جانے والے مقامات دہشت گردوں کے مراکز تھے۔ یہ دعویٰ اس حد تک تو بجا ہے کہ نشانہ بنائے گئے بعض مقامات کا تعلق کالعدم جیش محمد اور کالعدم لشکر طیبہ سے تھا یہ دونوں تنظیمیں بھارتی مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو اسلامی جہاد آزادی کے طور پر یش کرکے اس میں فعال ہوئیں ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی نوجوان اس جہاد کا رزق ہوئے
دوسرا یہ کہ ان مذہبی جہادی تنظیموں کی وجہ سے کشمیریوں کی قومی جدوجہد آزادی پر مذہبی شناخت غالب آئی اس سے کشمیریوں کی قومی تحریک حریت کوفائدہ اور نقصان کتنا ہوا یہ تفصیلی بحث کا موضوع ہے۔
میں اس موضوع سے دامن بچاکر آگے بڑھنا چاہتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں مذہبی شدت پسندی اس قدر عروج پر ہے کہ اب یہ عرض کرتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے کہ قومی تحریک مزاحمت پر مذہبی شناخت کا غلاف چڑھانے سے دھندہ تو اچھے طریقے سے چل جاتا ہے لیکن اس کا قومی تحریک مزاحمت کو بے پناہ نقصان ہوتا ہے۔
فلسطینی حماس اور مقبوضہ کشمیر (بھارت کے زیرقبضہ) میں قومی مزاحمتوں کو مذہبی رنگ دینے کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ چلیں پھر کسی دن اس سلگتے ہوئے موضوع پر ان سطور میں بات کریں گے۔
فی الوقت ہم سیزفائر سے قبل کی پاک بھارت مختصر جنگ کی بات کرتے ہیں۔ بالائی سطور میں عرض کرچکا کہ بھارت نے ایل او سی پر حملوں کے علاوہ ابتدائی طور پر پاکستان اور آزاد کشمیر میں جن مقامات کو نشانہ بنایا ان مقامات کے حوالے سے اس کا دعویٰ یہ تھا کہ یہ مقامات دہشت گردوں کے اڈے ہیں۔ البتہ میزائل کا نشانہ بننے والے مقامات پر جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
میزائل مقابلے فضائی لڑائی، آپریشن سندور اور پاکستان کے جوابی آپریشن "بنیان المرصوص” کے نتائج ہم سب کے سامنے ہیں پاکستان کے جوابی آپریشن نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ بھارتی میڈیا کی خبروں اور بھارتی پارلیمان میں کی گئی بعض تقاریر سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ پاکستان کے جوابی آپریشن ’’بنیان المرصوص‘‘ نے دنیا کی پانچویں چھٹی معیشت اور بے لگام عسکری طاقت کے ’’چودہ میں سے اٹھارہ‘‘ طبق روشن کردیئے جس کے بعد بھارت نے کسی تاخیر کے بغیر امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو شرف قبولیت بخشنے کا فیصلہ کرتے ہوئے امریکہ کوباضابطہ طور پر سیز فائر کے لئے تصدیقی بیانات جاری کردیئے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ جس کی ابتداء بھارتی میزائل گردی سے ہوئی کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ خصوصاً الیکٹرانک میڈیا نے "جھوٹ کے ٹائی ٹینک‘‘ پروپیگنڈے کے سمندر میں اتاردیئے۔
بھارتی ٹی وی چینلوں پر برساتی مینڈکوں کی طرح ٹرٹراتے دفاعی تجزیہ نگاروں نے نصف سے زیادہ پاکستان کو خاک میں ملادینے کے دعوئوں کے ساتھ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی گرفتاری اور خاندان سمیت ملک سے فرار ہوجانے کے الگ الگ دعوے ٹھوک ڈالے۔
وزیراعظم شہباز شریف کو خندق میں پہنچادیا یہی نہیں کراچی کی سڑکوں پر بھارتی ٹینکوں کا مٹر گشت دکھایا لاہور اور ملتان کی نامعلوم بندرگاہیں تباہ کرواڈالیں اس کے ساتھ ہی لاہور کی بندرگاہ تباہ کرنے کے بعد انڈین نیوی کو لاہور میں داخل بھی کروادیا۔
ریٹنگ کے چکر سے زیادہ یہ پروپیگنڈہ بھارتی میڈیا مالکان کے محبوب رہنما نریندر مودی کی شخصیت سازی اور اسے مرد آہن و مرد بحران ثابت کرنے کے لئے تھا تاکہ مودی اوراس کے گماشتے بہار سمیت چند ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں اس انتہا پسندی کو کیش کرواسکیں
یہ سودا بیچنا اس لئے ضروری تھا کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو حالیہ مرکزی انتخابات میں دعوئوں کے مقابلے میں جو کم نشستیں ملی ہیں ان سے لگے زخموں پر مرہم کا سامان ہوسکے۔ لگ بھگ تین سے چار دن تک پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹادینے کے ڈھونگی اعلانات اس وقت رونے دھونے میں تبدیل ہوگئے جب پاکستان نے بھارت کے ڈیڑھ ارب ڈالر کے ایئرڈیفنس سسٹم کو تباہ کرنے کے ساتھ لگ بھگ 10 اہم مقامات کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ان میں ایئربیسز کے ساتھ میزائل ڈپو بھی شامل ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا الیکٹرانک میڈیا والا حصہ ہو یا پھر سوشل میڈیا اور یوٹیوبرز کی دنیا ہر جگہ تین سے چار دن تک پاکستان ماضی کے ایک قصے کے طور پر پیش کیا جاتا رہا۔ آپریشن بنیان المرصوص کے جھٹکےبعد اسی الیکٹرانک بھارتی میڈیا کی سکرینوں پر معذرت و معافی نامے نشر ہونے لگے۔ جھوٹ کا ٹائی ٹینک پروپیگنڈے کے سمندر میں اتارنے والوں کے چہرے اس وقت دیکھنے والے تھے جب وہ جھوٹی خبروں پر معافی مانگتے ہوئے مستقبل میں صحافتی ذمہ داریوں سے عہدہ برآد ہونے کی یقین دہانیاں کروارہے تھے۔
یہ درست ہے کہ بھارتی میزائل گردی سے شروع ہونے والی جارحیت کا آپریشن بنیان المرصوص کی صورت میں موثر جواب دیا گیا صرف یہی نہیں بلکہ عملی طور پر یہ ثابت ہوا کہ دنیا کی پانچویں چھٹی معیشت اور بے لگام عسکری طاقت کی کل اوقات جھوٹ کا ٹائی ٹینک پروپیگنڈے کے سمندر میں دوڑاتے چلے جانے کے سوا کچھ نہیں۔
اس مختصر جنگ نے جہاں بھارتی عسکریت کا ڈھول بجوایا وہیں عملی طور پر فرانس، روس اور اسرائیل کی ایجادات کے کھوکھلے پن کو بھی عیاں کرکے رکھ دیا۔ اسرائیلی ڈرون پاکستان نے چڑیوں کی طرح مارگرائے۔ فرانسیسی رافیل طیارہ گرالیا۔ روس کا فراہم کردہ ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کر کے رکھ دیا۔ مودی اوراس کے جنگ بازوں کی گردن کا سریا نکل گیا اب صرف بے شرمی کے مظاہرے ہیں۔
اس جنگ کے دوران عالم اسلام کی آخری امید عمران خان کی بہن علیمہ نیازی اولاً یہ کہتی رہیں ’’تم دیکھنا مودی آئے گا انہیں تھپڑ مارے گا اور یہ کھالیں گے‘‘۔ پھر 20 گھنٹے کے وقفے سے بھائی کی طرح یوٹرن لیتے ہوئے پاکستانی مسلح افواج کی تعریفوں کے پل باندھ رہی تھیں۔
حالیہ جنگ اور سیز فائر کے درمیان اور ہر دو سے قبل تواتر کے ساتھ یہ عرض کرتا رہا ہوں کہ جنگ مسائل کا حل نہیں بلکہ مسائل کی ماں ہے۔ جنگ سب سے پہلے سماجی اخلاقیات کو نگلتی ہے میری اب بھی یہی رائے کے جنگ مسئلہ کا حل ہرگز نہیں دونوں ملکوں کی نصف نصف آبادی خط غربت سے نیچے کی ذلت بھری زندگی بسر کررہی ہے پانچویں چھٹی معیشت اور شائننگ انڈیا بڑی فوجی طاقت سارے زعم خاک ہوئے
بقول بھارتی جنرل بخشی ’’غریب سے ملک پاکستان نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا‘‘۔
پسِ نوشت // پاکستان بھارت کے عسکری حکام نے ٹیلیفونک رابطے کے بعد مستقل جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے