پاکستاناہم خبریں

چینی J-10C طیاروں کی جنگی میدان میں شاندار کارکردگی، پاک بھارت کشیدگی میں چینی ہتھیاروں کا پہلا بڑا امتحان

پاکستان نے چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، جن میں سے تین فرانسیسی ساختہ رافیل تھے۔ ان کارروائیوں میں چین کے J-10C لڑاکا طیارے کلیدی کردار میں سامنے آئے

(خصوصی رپورٹ | عالمی دفاعی امور ڈیسک):
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران چینی ساختہ لڑاکا طیاروں J-10C کی نمایاں کارکردگی نے دنیا بھر میں دفاعی تجزیہ کاروں اور پالیسی سازوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ فرانسیسی سرکاری نشریاتی ادارے فرانس 24 کی رپورٹ کے مطابق، یہ پہلا موقع تھا جب چینی ہتھیاروں نے مغربی ساختہ اسلحے، خصوصاً فرانس کے رافیل طیاروں، کے خلاف عملی میدان جنگ میں حصہ لیا — اور کامیاب رہے۔
پاکستانی کارروائی میں رافیل طیاروں کا نشانہ بننا
فرانس 24 نے رپورٹ کیا کہ پاکستان نے چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، جن میں سے تین فرانسیسی ساختہ رافیل تھے۔ ان کارروائیوں میں چین کے J-10C لڑاکا طیارے کلیدی کردار میں سامنے آئے۔ یہ چین کا جدید ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے، جسے چینگڈو ایرو اسپیس کارپوریشن نے تیار کیا ہے اور اسے "ویگرس ڈریگن” کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں اس کامیابی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا:”J-10C طیاروں نے دشمن کے طیاروں کو ہدف بنا کر نہ صرف ہماری فضائی برتری کو مستحکم کیا بلکہ ہمارے دوست ملک چین کو بھی فخر کا موقع دیا۔”
چینی دفاعی ماہرین اور بین الاقوامی ردعمل
واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک ‘سٹیمسن سینٹر’ کی چائنا پروگرام ڈائریکٹر یون سن نے اس جھڑپ کو دو پہلوؤں سے اہم قرار دیا:بھارتی ہتھیار توقعات کے مطابق مؤثر ثابت نہیں ہوئے؛بھارت کی عسکری حکمت عملی توقع سے زیادہ جارحانہ اور غیر محتاط نکلی۔
دوسری جانب، چینی دفاعی ماہر کارلوٹا ریناڈو، جو انٹرنیشنل ٹیم فار دی سٹڈی آف سیکیورٹی، ویرونا سے وابستہ ہیں، نے کہا:”یہ چینی ہتھیاروں کے لیے نہ صرف ایک عملی امتحان تھا بلکہ عالمی سطح پر تاثر کی جنگ میں ایک بڑی علامتی فتح بھی تھی۔”
انہوں نے تاہم خبردار بھی کیا کہ:”صرف ہتھیار کافی نہیں، پائلٹوں کی تربیت، کمانڈ کنٹرول اور لاجسٹکس بھی جنگی نتائج پر گہرے اثر ڈالتے ہیں۔”
کشیدگی کا آغاز اور سنگین نتائج
22 اپریل کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے بعد، جس کا کوئی مصدقہ ثبوت پیش کیے بغیر بھارت نے الزام پاکستان پر عائد کیا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی تیزی سے بڑھی۔
پاکستان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی، جسے نئی دہلی نے مسترد کر دیا۔
بھارتی فضائی حملے اور پاکستان کا بھرپور جواب
6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، بھارت نے پاکستان کی سرزمین پر فضائی حملے کیے، جن میں عام شہریوں کی جانیں گئیں۔ جواباً، پاکستان نے ایک بھرپور جوابی کارروائی کی، جس میں:
پانچ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے گئے؛
ایک بریگیڈ ہیڈ کوارٹر اور متعدد فوجی چوکیاں تباہ کی گئیں؛
اس کے بعد میزائلوں کا تبادلہ بھی ہوا، جو تقریباً ایک ہفتے تک جاری رہا۔
انسانی نقصان اور جنگ بندیپاکستانی حکومت کے مطابق، ان حملوں میں 40 شہری — جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل تھے — جاں بحق ہوئے، جبکہ 121 افراد زخمی ہوئے۔
10 مئی کو جب کشیدگی اپنی انتہا پر تھی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے، جسے دونوں حکومتوں نے قبول کر لیا۔
عالمی دفاعی منظرنامہ: چینی ہتھیاروں کی کامیابی، مغرب کے لیے چیلنج
چینی J-10C طیاروں کی میدان جنگ میں مؤثر کارکردگی نے کئی مغربی دارالحکومتوں میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ یہ جھڑپ نہ صرف چینی عسکری ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کا مظہر تھی، بلکہ یہ اسٹریٹجک توازن کو از سر نو ترتیب دینے کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ مستقبل میں دفاعی خریداریوں، اتحادوں، اور پالیسیوں پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے — اور جنوبی ایشیا ایک بار پھر عالمی دفاعی نظریات کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button