پاکستاناہم خبریں

پاک بھارت کشیدگی میں کمی، جنگ بندی میں 18 مئی تک توسیع — امریکہ کی ثالثی میں پیش رفت

14 مئی کو ہونے والی تیسری بات چیت میں جنگ بندی کو 18 مئی تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

(سید عاطف ندیم-پاکستان):پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو سینیٹ میں خطاب کے دوران اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں 18 مئی تک توسیع کر دی گئی ہے۔ یہ پیش رفت دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMO) کے درمیان ہونے والے ہاٹ لائن رابطوں اور امریکہ کی ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔
DGMO سطح پر مسلسل رابطے
اسحاق ڈار نے بتایا کہ:10 مئی کو پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل کاشف عبداللہ اور بھارت کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو کے درمیان پہلا ہاٹ لائن رابطہ ہوا، جس میں ابتدائی جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔
12 مئی کو دوسری بار رابطہ ہوا اور جنگ بندی میں 14 مئی تک توسیع کی گئی۔
14 مئی کو ہونے والی تیسری بات چیت میں جنگ بندی کو 18 مئی تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ڈار نے کہا کہ یہ بات چیت دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کی ایک اہم علامت ہے۔
امریکہ کا ثالثانہ کردار
پاکستانی نائب وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ امریکہ نے جنگ بندی کے عمل میں فعال ثالثی کا کردار ادا کیا۔
انہوں نے بتایا:”10 مئی کو صبح 10:15 بجے مجھے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا فون آیا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ نئی دہلی جنگ بندی پر رضامند ہو چکا ہے۔ میں نے انہیں آگاہ کیا کہ پاکستان بھی جنگ بندی پر تیار ہے، بشرطیکہ بھارت سنجیدہ ہو۔”
ڈار کے مطابق، اس وقت پاکستان کا مرحلہ اول فوجی آپریشن مکمل ہونے کے قریب تھا، اور اسلام آباد نے امن کو ترجیح دیتے ہوئے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی۔
خطے میں امن، مگر خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں
نائب وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ:”پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، لیکن ہم اپنی خودمختاری یا کسی تسلط پسندانہ رویے کو قبول نہیں کریں گے۔ ہماری مسلح افواج نے بھارتی عزائم کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے ایک ناقابلِ ترمیم معاہدہ ہے، اور بھارت کو اس پر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔
"یہ معاہدہ اب مذاکرات کی میز پر لایا جائے گا، اور ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت جامع اور سنجیدہ بات چیت کے لیے تیار ہو گا۔”
سفارتی محاذ پر سرگرمیاں
دریں اثنا، پاکستان کی سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اسلام آباد میں موجود سفارتی مشنز کو پاک بھارت کشیدگی اور جنگ بندی سے متعلق حالیہ پیش رفت پر بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی کے بعد:پاکستان اور بھارت نے خیرسگالی کے جذبے کے تحت ایک دوسرے کی حراست میں موجود بارڈر فورسز کے اہلکاروں کا تبادلہ کیا۔
دونوں ممالک جنگ بندی کے مؤثر نفاذ کے لیے اعلیٰ سطح پر رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سیکرٹری خارجہ نے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جنگ بندی کے حصول میں تعمیری کردار ادا کیا، بالخصوص امریکہ کی ثالثی کو اہم قرار دیا۔
پس منظر: کشیدگی کا آغاز اور شدت
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی 22 اپریل کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کیا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی۔
بعد ازاں، 6-7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان پر فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے پانچ بھارتی طیارے مار گرائے اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
نتیجہ: سفارتی سطح پر برف پگھلنے لگی
18 مئی تک جنگ بندی میں توسیع اور مسلسل ہاٹ لائن رابطے اس بات کی علامت ہیں کہ جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی فی الحال کم ہو رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پائیدار امن کے لیے بامعنی اور جامع مذاکرات ناگزیر ہیں، ورنہ یہ جنگ بندی محض ایک عارضی وقفہ ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button