کاروباراہم خبریں

پاکستان نے آئی ایم ایف کے تمام معیارات کو پورا کر لیا

معیشت بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے، تاہم مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں ترقی کی شرح توقعات سے کچھ کم رہی

(وائس آف جرمنی-ویب ڈیسک): دسمبر کے اختتام تک تمام سات کوانٹیٹیٹیو پرفارمنس معیارات (کیو پی سیز) اور آٹھ میں سے پانچ انڈیکیٹو ٹارگٹس (آئی ٹیز) حاصل کر لیے ہیں، جبکہ بیشتر مسلسل اور دیگر اسٹرکچرل بینچ مارکس (ایس بیز) بھی پورے کیے گئے ہیں۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت دسمبر کے اختتام تک تمام سات کوانٹیٹیٹیو پرفارمنس معیارات (کیو پی سیز) اور آٹھ میں سے پانچ انڈیکیٹو ٹارگٹس (آئی ٹیز) حاصل کر لیے ہیں، جبکہ بیشتر مسلسل اور دیگر اسٹرکچرل بینچ مارکس (ایس بیز) بھی پورے کیے گئے ہیں۔ یہ بات انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ بعنوان ”ای ای ایف کے تحت پہلا جائزہ، کارکردگی کے معیارات میں ترمیم کی درخواست، اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت ایک انتظام کی درخواست“میں کہا ہے کہ ای ایف ایف پروگرام پر مضبوط اور بروقت عملدرآمد پاکستان کے لیے حالیہ مشکل سے حاصل کردہ معاشی استحکام کو برقرار رکھنے اور پائیدار ترقی کی معاونت کے لیے نہایت اہم ہے۔ رپورٹ کے مطابق 37 ماہ پر مشتمل یہ پروگرام 25 ستمبر 2024 کو منظور کیا گیا تھا اور یہ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کی پالیسی کوششیں نتائج دینا شروع ہو چکی ہیں۔ مالیاتی اور بیرونی شعبے کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، مالی سال 2025 کے ابتدائی آٹھ مہینوں میں کرنٹ اکائونٹ میں سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر پروگرام کے تخمینوں سے زائد ہیں۔ مہنگائی حالیہ دنوں میں تاریخی کم سطح پر آ گئی ہے، اگرچہ بنیادی مہنگائی اب بھی تقریباً 9 فیصد کی بلند سطح پر موجود ہے۔ معیشت بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے، تاہم مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں ترقی کی شرح توقعات سے کچھ کم رہی۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025 کا پرائمری سرپلس ہدف حاصل ہونے کے قریب ہے، لیکن محصولات کے حصول کو مزید مؤثر بنانے اور قرض میں کمی کے لیے مزید مالیاتی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کی جا سکے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ مہنگائی کو معتدل رکھنے اور اسٹیٹ بینک کے ہدفی دائرہ کار میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو سخت اور ڈیٹا پر مبنی رہنا چاہیے۔ کرنسی کی زیادہ لچکدار شرح تبادلہ کو جاری رکھنا جھٹکوں کے اثرات کو جذب کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کی بحالی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
توانائی کے شعبے میں لاگت کی ریکوری کو یقینی بنانے کے لیے بروقت ٹیرف ایڈجسٹمنٹ ضروری ہے، جسے اس شعبے کی مجموعی اصلاحات کی حمایت حاصل ہونی چاہیے تاکہ اس کی پائیدار حیثیت بحال کی جا سکے اور بلند لاگت میں کمی لائی جا سکے۔ گورننس، تجارت اور سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری کے لیے اسٹرکچرل اصلاحات کو مزید گہرا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مضبوط، پائیدار اور جامع ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت مجوزہ انتظام، جو کہ پاکستان کے کوٹے کے 49.2 فیصد (تقریباً ایس ڈی آڑ 1 ارب) کے مساوی ہے، کا مقصد ماحولیاتی خطرات کے باعث پیدا ہونے والے ادائیگیوں کے توازن کے خطرات کو کم کرنا ہے۔ اصلاحی اقدامات (آر ایمز) کے اہداف درج ذیل ہیں:
1 . قدرتی آفات کے مقابلے میں لچک کو ترجیح دینا اور تمام حکومتی سطحوں پر عوامی سرمایہ کاری کے عمل کو مضبوط بنانا؛ 2 . قیمتی آبی وسائل کے مؤثر استعمال کو فروغ دینا، بشمول بہتر قیمتوں کے نظام کے ذریعے؛ 3 . وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان قدرتی آفات کے ردعمل اور مالیاتی تعاون میں ہم آہنگی کو بہتر بنانا؛ 4 . بینکوں اور کمپنیوں کی جانب سے ماحولیاتی خطرات سے متعلق معلومات کے ڈھانچے اور ان کے انکشافات کو بہتر بنانا؛ 5 . پاکستان کی ماحولیاتی اہداف کی تکمیل اور اس سے وابستہ میکرو اکنامک خطرات میں کمی کی کوششوں میں معاونت فراہم کرنا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button