
(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستان نے بھارت کی جانب سے لگائے گئے حالیہ الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد، گمراہ کن اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تمام مذاہب اور عقائد کے مقدس مقامات کا دل سے احترام کرتا ہے اور سکھ مذہب کے روحانی مرکز گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کا الزام نہایت افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتے کے روز اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت کی جانب سے اس طرح کی بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزام تراشی کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے اور اس کے پیچھے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ’’پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے جو نہ صرف اپنے اندر موجود اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کرتا ہے بلکہ علاقائی امن و استحکام کے لیے بھی سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہے۔ گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین کو کبھی کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ دی جائے گی۔ "ہمارا آئین تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے، اور ہم اقلیتوں کی مذہبی آزادی کے نہ صرف علمبردار ہیں بلکہ اسے عملی طور پر یقینی بناتے ہیں۔”
بھارت کا پروپیگنڈا اور زمینی حقائق
پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی میڈیا اور حکومتی حلقوں کی جانب سے حالیہ دنوں میں گولڈن ٹیمپل پر ممکنہ حملے کی سازش سے متعلق چلائی جانے والی مہم کو "جھوٹے بیانیے” کا حصہ قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے ماضی میں بھی کئی بار ایسے ہی الزامات لگائے ہیں تاکہ اپنی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے اور پاکستان کے خلاف منفی تاثر قائم کیا جا سکے۔
ترجمان کا کہنا تھا، ’’یہ پہلی بار نہیں کہ بھارت نے اس قسم کے الزامات لگائے ہوں، ماضی میں بھی ایسی من گھڑت کہانیاں گھڑی گئیں جن کا مقصد صرف سکھ کمیونٹی میں اشتعال پیدا کرنا اور پاکستان کے ساتھ ان کے تاریخی اور روحانی روابط کو نقصان پہنچانا تھا۔‘‘
پاکستان اور سکھ برادری کے تعلقات
واضح رہے کہ پاکستان سکھ برادری کے مقدس مقامات کا میزبان ہے جن میں ننکانہ صاحب، کرتارپور اور دیگر اہم گردوارے شامل ہیں۔ پاکستان نے کرتارپور راہداری کے ذریعے دنیا بھر کے سکھوں کے لیے اپنے دروازے کھولے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔ کرتارپور راہداری کو اقوامِ متحدہ سمیت دنیا بھر میں سراہا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے۔
بھارت سے ذمہ دارانہ رویے کا مطالبہ
دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قسم کی بے بنیاد الزام تراشی کے بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مثبت کردار ادا کرے۔ ’’ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان مخالف پروپیگنڈے کو فروغ دینے کے بجائے باہمی احترام، امن اور مکالمے کو ترجیح دے۔ خطے میں پائیدار امن کا راستہ الزام تراشی سے نہیں بلکہ تعاون اور اعتماد سے ہی نکلتا ہے،‘‘ ترجمان نے مزید کہا۔
پاکستان کی جانب سے یہ ردعمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں، اور اس طرح کے الزامات نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو مزید خراب کر سکتے ہیں بلکہ علاقائی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔