پاکستانتازہ ترین

فیلڈ مارشل کا عہدہ کیا ہوتا ہے اور یہ کن جرنیلوں کو دیا جاتا ہے؟

"فیلڈ مارشل" ایک اعزازی اور پروٹوکول کے اعتبار سے اعلیٰ ترین فوجی رینک ہے، جو عموماً کسی ایسی فوجی شخصیت کو دیا جاتا ہے

(خصوصی رپورٹ سید عاطف ندیم-پاکستان) مسلح افواج میں مختلف رینکس اور عہدے موجود ہوتے ہیں، جن میں سب سے بلند ترین اور اعزازی عہدہ "فیلڈ مارشل” کا ہے۔ یہ عہدہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے نہ صرف غیر معمولی عسکری خدمات کا اعتراف ہوتا ہے بلکہ یہ ایک قومی اعزاز بھی سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کی کئی عسکری طاقتوں کی تاریخ میں یہ عہدہ انتہائی محدود تعداد میں جرنیلوں کو دیا گیا ہے۔
پاکستان میں بھی فیلڈ مارشل کا عہدہ تاریخ میں صرف ایک مرتبہ دیا گیا ہے، جو کہ جنرل محمد ایوب خان کو 1958 میں دیا گیا تھا۔ یہ عہدہ آج بھی موضوعِ بحث رہتا ہے، خاص طور پر جب کسی ریٹائرڈ جنرل کی خدمات کو سراہا جاتا ہے یا جب عسکری و سیاسی حلقے طاقت کی حرکیات پر بحث کرتے ہیں۔
فیلڈ مارشل: ایک تعارف
"فیلڈ مارشل” ایک اعزازی اور پروٹوکول کے اعتبار سے اعلیٰ ترین فوجی رینک ہے، جو عموماً کسی ایسی فوجی شخصیت کو دیا جاتا ہے جس نے:
جنگی میدان میں غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہو،
عسکری قیادت میں اہم سنگ میل عبور کیے ہوں،
ملکی دفاع اور فوج کی تنظیم نو میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہو۔
یہ عہدہ باقاعدہ کمانڈ میں نہیں آتا، بلکہ یہ ایک علامتی اور ریاستی اعزاز کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ فیلڈ مارشل عام طور پر حاضر سروس عہدہ نہیں ہوتا، اور اس کے ساتھ کسی مخصوص کمان کا تعلق نہیں ہوتا۔

پاکستان کی تاریخ میں اب تک صرف ایک ہی شخصیت کو فیلڈ مارشل کا رینک دیا گیا اور وہ تھے جنرل محمد ایوب خان۔

پاکستان میں واحد فیلڈ مارشل: ایوب خان
پاکستان کی تاریخ میں جنرل محمد ایوب خان وہ واحد شخصیت ہیں جنہیں فیلڈ مارشل کے رینک پر ترقی دی گئی۔ ایوب خان نے 1958 میں پاکستان کے پہلے فوجی مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے طور پر اقتدار سنبھالا، اور بعد ازاں صدر پاکستان بنے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران انہوں نے بطور سپریم کمانڈر افواجِ پاکستان قیادت کی، جس کے بعد انہیں فیلڈ مارشل کے اعزازی رینک سے نوازا گیا۔
تاہم، ناقدین کے مطابق ایوب خان کو فیلڈ مارشل کا عہدہ سیاسی اثر و رسوخ اور اقتدار میں رہتے ہوئے خود ساختہ طور پر دیا گیا، اور اس پر بعض حلقوں نے تنقید بھی کی۔
بین الاقوامی تناظر میں فیلڈ مارشل
دنیا کے کئی ممالک میں فیلڈ مارشل کا عہدہ تاریخی اہمیت کا حامل رہا ہے:
برطانیہ: مشہور برطانوی فیلڈ مارشلز میں برنارڈ مونٹگمری شامل ہیں، جنہوں نے دوسری جنگِ عظیم میں اہم کردار ادا کیا۔
روس (سوویت یونین): "مارشل آف دی سوویت یونین” اعلیٰ ترین عہدہ تھا جو کئی نامور جرنیلوں کو دیا گیا، جیسے ژوکوف۔
مصر: جنرل عبدالحکیم عامر کو فیلڈ مارشل بنایا گیا تھا۔
جرمنی: ہٹلر کے دور میں کئی جرنیلوں کو "فیلڈ مارشل” کا رینک دیا گیا، جیسے رومیل اور گوئرنگ۔
یہ عہدہ اکثر جنگی فتوحات، غیر معمولی عسکری قیادت، یا قومی دفاع میں نمایاں خدمات پر عطا کیا جاتا ہے۔

فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے پر اللّٰہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں

پاکستان میں تاریخ کے دوسرے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
پاکستان میں چونکہ فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک بار ہی دیا گیا ہے، اور وہ بھی ایک مخصوص سیاسی و فوجی سیاق و سباق میں، اس لیے اس عہدے کی روایت دوبارہ دہرائے جانے کا امکان کم ہی سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، یہ بات عسکری اور تجزیاتی حلقوں میں وقتاً فوقتاً زیر بحث آتی رہتی ہے کہ آیا کسی ریٹائرڈ جنرل کو، جیسے سابق آرمی چیف وغیرہ کو ان کی خدمات کے اعتراف میں فیلڈ مارشل کا رینک دیا جانا چاہیے یا نہیں۔
’حکومت پاکستان کی جانب سے معرکہ حق، آپریشن بُنیان مرصوص کی اعلٰی حکمتِ عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شِکست فاش دینے پر جنرل عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو پاکستان کے دوسرے فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی ہے۔‘
عہدہ کیوں اہم ہے؟
فیلڈ مارشل کا عہدہ محض ایک اعزازی لقب نہیں بلکہ قومی تاریخ میں ایک ایسے مقام کا حامل ہوتا ہے جو قوم کی عسکری کامیابیوں اور قیادت کی صلاحیتوں کا مظہر ہو۔ یہ عہدہ عسکری روایات، عزت، وقار اور قیادت کی معراج سمجھا جاتا ہے۔
نتیجہ:
فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک انتہائی اعلیٰ اور نایاب فوجی رینک ہے، جو صرف اُن شخصیات کو دیا جاتا ہے جنہوں نے قوم کے دفاع اور عسکری قیادت میں مثالی کردار ادا کیا ہو۔ پاکستان میں اگرچہ یہ روایت محدود رہی ہے، مگر اس کی علامتی حیثیت آج بھی اہمیت رکھتی ہے، اور یہ مستقبل میں کسی غیر معمولی موقع یا شخصیت کے لیے دوبارہ متحرک ہو سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button