
(سید عاطف ندیم-پاکستان): بلوچستان کے ضلع خضدار میں آج ایک بزدلانہ اور ہولناک دہشت گرد حملے میں اسکول جانے والی طالبات کی بس کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں تین معصوم بچیاں شہید جبکہ متعدد دیگر زخمی ہو گئیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس بربریت کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی تھی اور اسے بلوچستان میں بھارت کے پراکسی دہشت گرد نیٹ ورکس نے عملی شکل دی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق، شہید ہونے والی طالبات میں ثانیہ سومرو (گریڈ 6)، حفصہ کوثر (گریڈ 7) اور عائشہ سلیم (گریڈ 10) شامل ہیں۔ ان بچیوں کا واحد قصور یہ تھا کہ وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے اپنے اسکول جا رہی تھیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حملے کے پیچھے ایک منظم اور بین الاقوامی سطح پر معاونت یافتہ نیٹ ورک موجود ہے، جو بھارتی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ہدایات پر کام کر رہا ہے۔ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار نے بتایا ’’یہ حملہ نہ صرف معصوم جانوں کے خلاف جرم ہے بلکہ پاکستان کی سلامتی، خودمختاری اور امن کے خلاف کھلی جارحیت ہے،‘‘
زخمی بچوں کی حالت تشویشناک، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
حملے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور زخمی بچوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں کئی بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ مقامی انتظامیہ نے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، جبکہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد اسپتالوں کے باہر جمع ہو گئی۔
آپریشن "بُنینم مارسو” کے بعد بھارتی پراکسیز کی مذموم چالیں
ذرائع کے مطابق، آپریشن بُنینم مارسو میں بری طرح ناکام ہونے اور پاکستانی افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں متعدد دہشت گردوں کے مارے جانے کے بعد، بھارت نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے اب سافٹ ٹارگٹس یعنی معصوم شہریوں، بچوں اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ یہ حملہ اسی مہم کا تسلسل ہے جس میں بھارتی پراکسیز کو مالی، عسکری اور انٹیلیجنس معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
بھارت کا مسخ شدہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، سیکیورٹی ذرائع
سیکیورٹی اداروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی بیشتر دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا مسخ شدہ چہرہ ہے۔ ’’یہ حملہ محض ایک واقعہ نہیں بلکہ اس تسلسل کا حصہ ہے جس میں بھارت پاکستان میں بدامنی، دہشت اور خوف پھیلانے کے لیے اپنے پراکسیز کو استعمال کر رہا ہے۔‘‘
پاکستانی عوام، سیکیورٹی ادارے اور سیاسی قیادت اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ عالمی برادری بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔
ریاستی دہشت گردی: بھارت کا نیا ہتھیار
حکومتی ذرائع نے اس واقعے کو بھارتی حکومت کی جانب سے "ریاستی پالیسی کے طور پر دہشت گردی کے استعمال” کا کھلا ثبوت قرار دیا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک سخت بیان میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے دہشت گردی کو بطور ریاستی آلہ کار استعمال کرنا ایک نفرت انگیز رویہ اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "بھارتی سیاسی قیادت اور ان کے ادارے نہ صرف اس دہشت گردی کے پیچھے موجود ہیں بلکہ وہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں، جو ان کی پست اخلاقیات اور انسانی اقدار سے عاری ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔”
پاکستان کا واضح پیغام: بھارتی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے
پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ پوری پاکستانی قوم کی حمایت سے ملک کے ہر کونے سے بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ "اس حملے کے منصوبہ ساز، سہولت کار اور مجرم جلد انصاف کے کٹہرے میں ہوں گے، اور بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔”
مسلح افواج کا عزم: دشمن کو اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا
پاکستان کی مسلح افواج نے واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دشمن کی ان بزدلانہ حرکتوں کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ترجمان پاک فوج نے کہا ’’ہم اپنی سرزمین پر ہر دشمن کا تعاقب کریں گے، اور ان پراکسیز کو، چاہے وہ کہیں بھی چھپے ہوں، انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا،‘‘
عوامی ردعمل اور سوگ کی فضا
واقعے کے بعد پورے خضدار میں غم اور غصے کی فضا ہے۔ مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی حلقوں نے حملے کی مذمت کی ہے اور معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لوگ اسپتالوں اور جائے وقوعہ پر پہنچے۔
ملک بھر میں عوام نے سوشل میڈیا پر اس واقعے کے خلاف شدید ردعمل دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے اور پاکستان میں جاری بھارتی مداخلت کو روکے۔