پاکستان

پاکستان اور انڈیا کی سفارتی دوڑ میں نئی پیش رفت: ایک طرف سفارتی منصوبہ بندی، دوسری طرف فعال سفارت کاری

"دورے کی روانگی سے متعلق ابھی کچھ حتمی نہیں بتایا جا سکتا، مشاورت جاری ہے اور وقت کے ساتھ تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے گی۔"

(سید عاطف ندیم-پاکستان):  پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سفارتی محاذ آرائی کے تناظر میں دونوں ممالک نے عالمی سطح پر اپنی مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے نئی حکمت عملی اپنانا شروع کر دی ہے۔ تاہم ان کے سفارتی انداز اور تیاری کے مراحل میں واضح فرق دیکھا جا رہا ہے۔

پاکستانی سفارت کاری: منصوبہ بندی کے مراحل میں

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت پاکستانی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی سفارتی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کا مقصد بھارت کی جانب سے حالیہ مبینہ جارحیت کے خلاف بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مضبوطی سے پیش کرنا ہے۔ اس کمیٹی کو وزارت خارجہ، قومی سلامتی کے ماہرین، اور خارجہ امور کے تجربہ کار سفارتکاروں کی مشاورت سے ترتیب دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اس وفد کی قیادت سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ یہ وفد امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر اہم ممالک کا دورہ کرے گا۔ دورے کا مقصد عالمی برادری کو "بھارت کی مبینہ جارحیت” سے آگاہ کرنا، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا، اور جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔

تاہم اس وفد کی روانگی کے حوالے سے تاحال کچھ غیر یقینی صورت حال برقرار ہے۔ دفتر خارجہ سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ:

"دورے کی روانگی سے متعلق ابھی کچھ حتمی نہیں بتایا جا سکتا، مشاورت جاری ہے اور وقت کے ساتھ تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے گی۔”

بھارت کی سفارت کاری: فوری ردعمل اور متحرک حکمت عملی

دوسری جانب بھارت نے حالیہ سفارتی کشیدگی کا فوری اور متحرک ردعمل دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، آج (22 مئی) سے بھارت کے مختلف اعلیٰ سطحی سفارتی وفود دنیا کے اہم دارالحکومتوں کی جانب روانہ ہو رہے ہیں۔ ان میں اقوام متحدہ میں مستقل نمائندہ، سیکریٹری خارجہ اور سابق سفارتکار شامل ہیں۔

بھارتی وفود کا مقصد نہ صرف اپنے مؤقف کا دفاع کرنا ہے بلکہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کا توڑ بھی کرنا ہے۔ بھارت کی کوشش ہے کہ وہ عالمی برادری کو باور کرائے کہ پاکستان اپنی داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے عالمی سطح پر بھارت کو نشانہ بنا رہا ہے۔

تجزیہ: سفارتی محاذ پر کون زیادہ مؤثر؟

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں بھارت کی سفارتی مشینری نسبتاً زیادہ متحرک نظر آ رہی ہے۔ جہاں پاکستان ابھی تک اپنے سفارتی وفد کی روانگی پر غور و خوض میں مصروف ہے، وہیں بھارت نے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر حسین اکبر کے مطابق:

"پاکستان کی سفارتی حکمت عملی درست سمت میں ہے، مگر تاخیر اس کا اثر زائل کر سکتی ہے۔ عالمی سفارت کاری میں فوری ردعمل اور مربوط پیغام رسانی کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔”

عالمی برادری کی نظر

عالمی برادری، خصوصاً امریکا، یورپ اور اقوام متحدہ، دونوں ممالک کی ان سفارتی سرگرمیوں کو گہری نظر سے دیکھ رہی ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کو نہ صرف وقت پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے بلکہ اپنے بیانیے کو دلائل اور شواہد کی بنیاد پر مؤثر طریقے سے پیش کرنا بھی لازمی ہے۔

نتیجہ

پاک-بھارت کشیدگی کے سفارتی پہلو میں تیزی آ چکی ہے۔ جہاں بھارت نے اپنے سفارتی وفود کی روانگی سے سبقت حاصل کر لی ہے، وہیں پاکستان کو ابھی اپنی سفارتی حکمت عملی کو حتمی شکل دینا باقی ہے۔ موجودہ منظرنامے میں یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ عالمی برادری کس بیانیے کو زیادہ قبول کرتی ہے — اور کون سا ملک اپنی مؤقف کو بین الاقوامی سطح پر بہتر انداز میں پیش کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button