
’جس پانی پر بھارت کا حق ہے، وہ پاکستان کو نہیں ملے گا‘، مودی
تين درياؤں سے پاکستان ميں آنے والا پانی ملک کی زرعی ضروريات کو پورا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے
سندھ طاس معاہدہ کيا ہے؟
ورلڈ بینک کی ثالثی ميں 1960ء میں دونوں پڑوسی ممالک کے مابین پانی کی تقسیم کا ‘سندھ طاس معاہدہ‘ طے ہوا تھا۔ اس معاہدے کی معطلی کا اعلان بھارت نے اپریل کے حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے کیا تھا۔ نئی دہلی کا کہنا تھا کہ یہ حملہ پاکستان کی حمایت سے ہوا۔ پاکستان کی طرف سے تاہم اس الزام کی تردید کی گئی تھی۔ بعد ازاں دونوں پڑوسی ممالک 10 مئی کو جنگ بندی پر عملدرآمد سے پہلے تقریباً گزشتہ تین دہائیوں میں اپنی بدترین فوجی جھڑپوں کے ساتھ جنگ کے دہانے پر کھڑے تھے۔

بعد ازاں معاملات بہتر ہوئے اور جنگ بندی کے کچھ روز بعد بھارت کے وزير خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ايک بيان ميں تصديق کی، ’’فی الحال دونوں ملکوں کے درمیان فائرنگ کا کوئی تازہ تبادلہ نہیں ہوا اور دونوں فورسز کی کچھ ضروری ری پوزیشننگ عمل میں آئی ہے۔‘‘
سندھ طاس معاہدہ کتنا اہم؟
سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کی 80 فیصد آبادی کو پانی میسر ہوتا ہے۔ تين درياؤں سے پاکستان ميں آنے والا پانی ملک کی زرعی ضروريات کو پورا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ تاہم رواں ماہ پاکستان کے وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ اس کی معطلی سے کوئی ’’فوری اثر‘‘ نہیں پڑے گا۔

جنوبی ایشیا کی دو جوہری ریاستیں بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے پيچيدہ رہے ہیں۔ 1947ء میں تقسیم ہند اور پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک دونوں ممالک تین بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں۔ ان میں سے دو ہمالیہ کے متنازعہ علاقے کشمیرپر ہوئيں۔