انٹرٹینمینٹ

ایک جانب پاکستان کا جشنِ فتح، دوسری جانب بھارت میں مودی حکومت کی بوکھلاہٹ، ولاگر جیوتی جوشی کی گرفتاری نے نئی بحث چھیڑ دی

ولاگر جیوتی جوشی کی گرفتاری، آزادی اظہار یا سیاسی انتقام؟

(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستان جہاں حالیہ دفاعی کامیابیوں کے بعد قومی سطح پر فتح کا جشن منا رہا ہے، وہیں بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو داخلی و خارجی محاذوں پر شدید تنقید، سیاسی دباؤ اور عوامی بے چینی کا سامنا ہے۔
بھارت میں راہول گاندھی کے حالیہ "شٹ اپ کال” نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔ راہول گاندھی نے کھلے عام مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "مودی جی کھوکھلی تقریریں بند کیجئے، قوم کو عمل چاہیے نہ کہ نعرے۔” اس جملے نے بھارت کی انتخابی سیاست میں زلزلہ برپا کر دیا ہے اور بی جے پی حکومت دفاعی پوزیشن میں نظر آ رہی ہے۔


ولاگر جیوتی جوشی کی گرفتاری، آزادی اظہار یا سیاسی انتقام؟

بھارتی حکومت کی حالیہ کارروائی میں ایک نیا موڑ اُس وقت آیا جب معروف بھارتی ولاگر جیوتی جوشی عرف "جوتی” کو پاکستان سے رابطے اور مبینہ ہمدردی کی بنیاد پر "پاکستانی ایجنٹ” قرار دے کر گرفتار کر لیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جوتی کے ساتھ پانچ دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جن پر پاکستان کے حق میں سوشل میڈیا پر ولاگنگ کرنے کا الزام ہے۔

جوتی جوشی حال ہی میں پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں، جہاں انہوں نے پاکستانی ثقافت، عوامی رویوں، اور مہمان نوازی پر متعدد مثبت ولاگز نشر کیے تھے۔ ان ولاگز کو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی کافی مقبولیت حاصل ہوئی، جس کے بعد بھارتی شدت پسند حلقوں میں انہیں "ملک دشمن” قرار دے دیا گیا۔


پاکستانی مداح کی جوتی کے لیے نیک خواہشات، ایک جذباتی باب

دلچسپ امر یہ ہے کہ جیوتی جوشی کے پاکستان آمد پر ایک پاکستانی شہری نے اُنہیں سب سے پہلے نیک تمناؤں کا پیغام بھیجا، اور بعد ازاں انٹرویو کی پیشکش بھی کی، جسے ابتدا میں جوتی نے قبول کیا، مگر بعد ازاں مصروف شیڈول کا جواز دے کر مؤخر کر دیا۔

یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام بھارت کے عام شہریوں سے نفرت نہیں رکھتے بلکہ خیرسگالی کے جذبات رکھتے ہیں۔ مگر بھارتی ریاستی ادارے اب اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایسے پرامن اور ثقافتی روابط کو بھی قومی سلامتی کا مسئلہ بنا رہے ہیں۔


مودی حکومت کی بوکھلاہٹ، سیاسی افق پر سیاہ بادل

جہاں ایک جانب پاکستان کی جانب سے معرکہ حق میں روایتی جنگ میں فتح کا جشن منایا جا رہا ہے، وہیں بھارت میں سیاسی افق پر مایوسی، بوکھلاہٹ اور انتشار کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔
راہول گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت، بھارتی کسانوں کے احتجاج، معاشی سست روی اور اب ولاگرز کی گرفتاریوں نے مودی سرکار کے لیے ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے۔ اس صورتحال نے بھارت میں اظہارِ رائے کی آزادی پر بھی سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔


پاکستان کا پلڑا بھاری، مگر آگے بڑھنے کا وقت ہے

ماہرین کے مطابق حالیہ واقعات سے واضح ہے کہ سفارتی، دفاعی اور بیانیاتی میدانوں میں پاکستان کا پلڑا بھاری ہو چکا ہے۔ عالمی میڈیا بھی اب پاکستان کے مؤقف کو سنجیدگی سے لے رہا ہے، اور بھارت کی جنگی جنون اور پروپیگنڈا پالیسی پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔

تاہم، دفاعی تجزیہ نگاروں اور سماجی ماہرین کا متفقہ خیال ہے کہ یہ جشن محض ایک مرحلہ ہے، اصل کامیابی وہ ہوگی جب پاکستان داخلی استحکام، معاشی بحالی، تعلیم و صحت میں بہتری، اور عالمی سطح پر ترقی یافتہ قوم بن کر ابھرے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی حالیہ خطاب میں اسی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ:
“اب ہمیں جشن کو پیچھے چھوڑ کر معیشت، عوامی فلاح و بہبود، اور قومی تعمیر کی جانب بڑھنا ہے۔”


نتیجہ: جشن کے بعد جدوجہد کا آغاز

ولاگر جیوتی جوشی کا معاملہ ہو، راہول گاندھی کی سیاسی للکار ہو، یا مودی حکومت کی بوکھلاہٹ—تمام حقائق ایک نئی حقیقت کو واضح کر رہے ہیں کہ پاکستان نے بیانیاتی جنگ جیت لی ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم قومی ترقی، سیاسی استحکام اور عوامی خوشحالی کو اولین ترجیح دیں تاکہ دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ اور زیادہ مؤثر انداز میں ابھر سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button