
(سید عاطف ندیم-پاکستان): بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول کے بچوں پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کی دلخراش داستان میں ایک اور المناک باب کا اضافہ ہو گیا ہے۔ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم "فتنہ الہندوستان” کی جانب سے کیے گئے حملے میں شدید زخمی ہونے والے مزید دو بچے، طالبہ ملائکہ اور طالب علم حیدر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے، جس کے بعد اس دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والے طلبا کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔
خون آلود صبح — دہشت گردی کی ہولناک واردات
منگل کی صبح جب طلبا اسکول کے لیے روانہ ہوئے تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ ان کی زندگی کا آخری سفر ثابت ہو گا۔ اسکول بس معمول کے مطابق خضدار کے ایک مرکزی راستے سے گزر رہی تھی جب اچانک فائرنگ اور دھماکے کی آوازوں سے فضا گونج اُٹھی۔ مسلح افراد نے بس کو نشانہ بنایا اور نہتے، معصوم طلبا کو گولیوں اور بارود کا نشانہ بنایا۔
ابتدائی طور پر تین طالبات موقع پر ہی شہید ہو گئیں، جبکہ درجنوں زخمیوں میں سے مزید کئی بچوں کی حالت تشویشناک تھی۔ گزشتہ روز آٹھویں جماعت کی طالبہ سحر سلیم بھی دوران علاج دم توڑ گئی تھی، اور اب ملائکہ اور حیدر کے شہید ہونے کے بعد شہدا کی کل تعداد 6 ہو چکی ہے۔
شہدا کی شناخت
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شہید ہونے والے طلبا و طالبات کے نام درج ذیل ہیں:
عائشہ سلیم (بیٹی صوبیدار سلیم، کلر سیداں)
سحر سلیم (آٹھویں جماعت، کلر سیداں)
حفصہ کوثر (اوکاڑہ)
ثانیہ سومرو (رحیم یار خان)
ملائکہ (خضدار)
حیدر (خضدار)
جنازے میں اشک بار آنکھیں
شہداء کی نماز جنازہ ان کے آبائی علاقوں میں ادا کی گئی۔ صوبیدار سلیم کی بیٹیوں عائشہ سلیم اور سحر سلیم کی نماز جنازہ کلر سیداں میں ادا ہوئی، جس میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، علاقہ معززین، سرکاری افسران اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہید حفصہ کوثر کو اوکاڑہ جبکہ ثانیہ سومرو کو رحیم یار خان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ فضا نعرہ تکبیر، لبیک یا رسول اللہ اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی۔
بھارت کی پراکسی جنگ — پاکستان کے خلاف مذموم سازشیں
سیکیورٹی اداروں نے واضح کیا ہے کہ خضدار میں کیے گئے اس حملے کے پیچھے بھارتی انٹیلیجنس ایجنسیاں اور ان کی پراکسی دہشت گرد تنظیم "فتنہ الہندوستان” ملوث ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت کو مقبوضہ کشمیر، گلوان وادی اور دیگر محاذوں پر ذلت آمیز شکست کا سامنا ہے، اور اس ہزیمت سے دلبرداشتہ ہو کر وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے لیے اپنے آلہ کار گروہوں کو متحرک کر رہا ہے، تاکہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کیا جا سکے۔
"معصوم بچوں کے خون کا حساب فتنہ الہندوستان اور ان کے ہندوستانی آقاؤں سے لیا جائے گا۔” — سیکیورٹی ذرائع
حکومتی موقف اور عالمی برادری سے اپیل
وزیر اعظم، آرمی چیف، وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ "یہ حملہ صرف بچوں پر نہیں، پوری قوم پر حملہ ہے۔ ہم ان ظالموں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔”
حکومتِ پاکستان نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور بھارت کو معصوم جانوں کے قتل عام پر جوابدہ بنایا جائے۔
نتیجہ: لہو رنگ سوال
خضدار کا یہ المیہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ بھارتی دہشت گردی کی ایک اور مثال ہے، جو خطے کے امن کو تہ و بالا کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ پاکستان کے معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ پوری قوم متحد ہے، اور یہ قربانیاں وہ چراغ بنیں گی جو ظلمت کی اس رات کو جلا کر رکھ دیں گی۔
ہمیں بھولنا نہیں چاہیے: دہشت گردی کا نشانہ بننے والے یہ بچے صرف اعداد و شمار نہیں، یہ وہ پھول تھے جو کھلنے سے پہلے ہی مسل دیے گئے۔