
(سید عاطف ندیم-پاکستان):پاکستان فوج کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعے کو کہا کہ انڈیا پاکستان میں ’گذشتہ 20 سال سے دہشت گردی سپانسر‘ کر رہا ہے۔پاکستان فوج کے ترجمان نے آج وفاقی سیکریٹری داخلہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد خرم آغا کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے ایک سلائڈ کے ذریعے 20 سالوں میں حملوں کی تفصیل اور اعداد و شمار شیئر کیں۔انہوں نے کہا کہ انڈیا 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلوچستان بالخصوص سانحہ خضدار میں ’فتنۂ ہندوستان‘ ملوث ہے۔
’انڈیا اپنی دہشت گرد پراکسیز فتنۂ ہندوستان اور فتنہ الخوارج کے ذریعے خطے اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔‘پاکستان فوج کے ترجمان نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ان پراکسیز کے گٹھ جوڑ کو توڑ کر ان کے مذموم عزائم ناکام بنا دیں گے۔
’پاکستان پر انڈین حملے کے دوران اس کے حامی پراکسیز نے پاکستان پر حملوں میں شدت لائی، بلوچستان کی ترقی ملک دشمن قوتوں سے ہضم نہیں ہو رہی۔‘’ہم صرف گذشتہ دو دہائیوں کا ایک خلاصہ پیش کر رہے ہیں، کیونکہ انڈیا کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی درحقیقت پاکستان کے قیام سے ہی جاری ہے۔
1971 میں مکتی باہنی کا واقعہ، اس تنظیم کی تشکیل اور اس کو فنڈنگ دینا — انڈیا کی طرف سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ایک واضح مثال ہے، اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا فتنہ الہندوستان کاتعلق بلوچستان سےنہیں صرف بھارت سے ہے، فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد حیوانیت پر اتر آئے ہیں، انھوں نے بلوچستان میں نہتے مزدوروں کوشہیدکیا، بھارتی دہشت گردی کے ایسے کافی شواہدہمارے پاس ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان نہیں بلوچستان کے بلوچ بھی پوچھ رہے ہیں، دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے، پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں، اس کا اسلام، انسانیت سے کیا تعلق ہے، یہ کون سااسلام اورکون سی بلوچیت ہے ، درندے ہندوستان کے پیسوں،احکامات پربربریت کررہے ہیں، یہ کون سی آئیڈیالوجی ہے یہ حیوانیت ہے، فتنہ الہندوستان کاتعلق صرف ہندوستان سے ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ کا نام انٹیلیجنس رپورٹس میں متعدد بار ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کے سہولت کاروں کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ ان کے روابط نہ صرف ملک کے اندر بلکہ سرحد پار بھارت میں سرگرم تنظیموں سے بھی ہونے کے شواہد موجود ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ”ماہ رنگ بلوچ انسانی حقوق کے نام پر دراصل پاکستان مخالف بیانیہ پھیلا کر بلوچستان میں افراتفری پیدا کرنے والے گروہوں کے ایجنڈے پر عمل کر رہی ہیں۔ ان کا کردار صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں، بلکہ وہ زمینی سطح پر بھی ان عناصر کے ساتھ تعاون کرتی رہی ہیں جو پاکستان کے امن اور سالمیت کے دشمن ہیں۔”
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ کو بھارت اور بعض مغربی این جی اوز سے خفیہ مالی معاونت ملنے کے ثبوت بھی حاصل کیے گئے ہیں۔ ان کے ذریعے بلوچستان کے حالات کو بین الاقوامی سطح پر غلط انداز میں پیش کرنے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، اُن کی متعدد سرگرمیاں "بی ایل اے” (بلوچ لبریشن آرمی) اور دیگر کالعدم تنظیموں کے مفادات سے ہم آہنگ ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرے، جعفر ایکسپریس حملے کے بعد ماہ رنگ نے دہشت گردوں کی لاشیں مانگیں۔انہوں نے کہا کہ جب بی وائی سی باہر نکلتی ہے تو ان کے ساتھ 25 لوگ بھی نہیں ہوتے کیونکہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ وہ بچوں کو مار رہے ہیں سیویلینز کو شہید کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عوام اور ہمیں کلیئر ہے کہ یہ بلوچوں کی جنگ نہیں یہ ہندوستان کی پراکسیاں ہیں جو دہشت گردی کررہی ہیں اور معصوم بچوں کو قتل کررہے ہیں، بلوچ ہمارے بھائی اور دل کا ٹکڑا ہیں، احساس محرومی کا کھوکھلا نعرہ لگایا جاتا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دہشت گردی کے پیچھے نظریہ بھارت کی اجارہ داری کی خواہش ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کے لیے زمین تنگ کرنا شروع کردی، اس سال بلوچستان میں 200 دہشت گرد ہلاک کیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چائنیز پر حملہ ہوتا ہے، انڈین سوشل میڈیا را کے ہینڈلرز پہلے سے ہی آگاہ کردیتے ہیں، جیسے ہی جعفر ایکسپریس ہوتا ہے، اس سے پہلے ہی وہ آگاہ کر دیتے ہیں ، صبح 7 بجکر 58 منٹ پر خضدار واقع ہوتا ہے، اس کے فوری بعد ہی انڈین میڈیا پر خوشیاں شروع ہوجاتی ہیں، دنیا کا کون سا ملک ہے جو دہشت گردوں کے حملوں پرخوشی مناتا ہے، تاریخ میں ایسا کوئی ملک یا میڈیا نہیں ملتا جو بچوں کی شہادت پرخوشی منائے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ کیا کالعدم بی ایل اے کی دھمکیوں سے ہم ڈرجائیں گے، فتنہ الہندوستان کا بلوچیت یا پاکستانیت سے تعلق نہیں، پوری دنیا دیکھ رہی بھارت خطے میں دہشت گردی کررہا ہے، اپنی دہشت گردی چھپنے کیلئے پاکستان پر الزام لگا کر ڈرامہ کیا جاتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ 25 اپریل کوجہلم میں ایک دہشتگرد پکڑا گیا، فرانزک پر شاکنگ فیکٹس سامنےآتے ہیں، سرونگ انڈین میجر سندیپ دہشت گردوں سے بات چیت کر رہا تھا وہ آڈیوسنیں، سرونگ انڈین میجربتارہاہےبلوچستان سےلیکرلاہورتک اورپورےپاکستان میں دہشتگردی کروارہا ہے۔
انھوں نے سوال کیا کہ معصوم پھول شہید ہوئے ان کی موت کاذمہ دارکون ہے؟ میجرسندیپ کتنی تفصیل سے بتا رہا ہے، کتنے پیسے دینے ہیں، کئی سال کی پلاننگ ہے، جن مساجد میں بھارت نےحملہ کیاوہاں کوئی ٹریننگ کیمپ نہیں تھے۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ جن مساجد میں بھارت نے حملہ کیا وہاں کوئی ٹریننگ کیمپ نہیں تھے، 6 اور7 مئی کو کیا شواہد تھے جس پر فیصلہ کیا گیا کہ مساجد دہشت گردوں کے اڈےہیں، 7 مئی کی صبح تمام میڈیا ان مساجد میں گیا تھا، آپ کو کہیں ٹریننگ کیمپ یا دہشت گرد کی نشانی ملی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان پر حملے کےدوران اپنی پراکسی فتنہ الہندوستان کو بھی ایکٹوکیا ہوا تھا، بھارت دہشت گردوں کو پیسہ دینے کے ساتھ اسلحہ بھی دیتا ہے، بلوچستان کے غریب تو اتنا جدید اور مہنگا اسلحہ نہیں خرید سکتے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ فتنہ الہندوستان کے ساتھ فتنہ الخوارج کاگٹھ جوڑ بھی بھارت کیساتھ ہے، دہشت گردوں کی پرائم موٹیویشن صرف پیسہ ہے، ناقدین کہتے ہیں باڑلگانے کا کیا فائدہ شواہد سب کے سامنے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ 9مئی کی رات2بجے 10مئی کوفتنہ الہندوستان نےبلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیاں کیں، ہم نےاس رات 5دہشتگردمارےہیں ، یہ وہ وقت ہےجب ہندوستان نے پاکستان اپنےڈرون بھیجےتھے، ڈی جی فتنہ الہندوستان اورفتنہ الخوارج کابھارت سےگٹھ جوڑ دنیاکونظرآرہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چائنیز پر حملہ ہوتا ہے، انڈین سوشل میڈیا را کے ہینڈلرز پہلے سے ہی آگاہ کردیتےہیں، جیسے ہی جعفر ایکسپریس ہوتا ہے، اس سے پہلے ہی وہ آگاہ کردیتےہیں ، صبح 7 بجکر 58 منٹ پر خضدار واقع ہوتا ہے، اس کے فوری بعد ہی انڈین میڈیا پر خوشیاں شروع ہوجاتی ہیں، دنیا کا کون سا ملک ہے جو دہشت گردوں کے حملوں پرخوشی مناتاہے، تاریخ میں ایسا کوئی ملک یا میڈیا نہیں ملتا جو بچوں کی شہادت پرخوشی منائے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ کیا کالعدم بی ایل اے کی دھمکیوں سے ہم ڈرجائیں گے، فتنہ الہندوستان کابلوچیت یاپاکستانیت سےتعلق نہیں، پوری دنیا دیکھ رہی بھارت خطے میں دہشت گردی کرہا ہے، اپنی دہشت گردی چھپنے کیلئے پاکستان پرالزام لگاکرڈرامہ کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں اللہ کی نصرت سےپاکستان دشمن کامنہ کالاکرتاہے، بہادرفوج اور فضائیہ نےجعفرایکسپریس حملےمیں شہریوں کوبچایا، ریاست نے دہشت گردوں کومارا اور اپنے لوگوں کوبچایا، فتنہ الہندوستان کےترجمان بھارتی چینل پردہشتگردی کاپرچار کرتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت میں آزاد میڈیا کا وجود نہیں بھارتی ریاست کنٹرول کرتی ہے، آپ پاکستان میں آزاد میڈیا پر سوال اٹھاتے تھے اب پتا چلا انڈیا کا میڈیا کیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ چیف نے کہا تھا 13 لاکھ انڈین آرمی ہمیں شکست نہیں دے سکتی، 1300 فتنہ الہندوستان کیا دیں گے ، پوری دنیادیکھ رہی ہےخطےمیں ریاستی دہشتگردی کون کررہاہے، اپنی دہشتگردی سےچھپنےکیلئےبھی ڈرامہ کیاجاتاہےکیونکہ اپنےملک میں ظلم کررہےہیں، یہ ہےہندوستان اورفتنہ الہندوستان کابدنماچہرہ ہے۔
پاک فوج کے ترجمان کا بتانا تھا کہ دہشت گرداسلم اچھوبھارت کے اسپتال میں زیرعلاج ہے، یہاں زخمی دہشت گردوں کوبھارت اپنے ملک لیکرجاتا ہے، فتنہ الہندوستان کاکمانڈرخلیل چیئرمین بھارت میں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت دہشت گردی کیلئے معصوم بلوچوں کواستعمال کرتا ہے، دہشت گردی کیلئے بھارت بلوچستان کی بچیوں کوبلیک میل کرتا ہے، بھارت اوراس کے فتنے اب کھل کرسامنےآرہے ہیں، سوشل میڈیاپر فتنہ الہندوستان کی حمایت میں ہزاروں اکاؤنٹس آپریٹ ہورہے ہیں، فیس بک اور ایکس پر موجود ہزاروں اکاؤنٹس بھارت سےچل رہے، سوشل میڈیا پر ہزاروں اکاؤنٹس بھارتی ایجنسیاں چلارہی ہیں۔
’افغانستان سے اسلحہ‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’فتنۂ ہندوستان‘ کے پاس مہنگے اور جدید ہتھیار تھے، یہ ان کو انڈیا خرید کر دیتا ہے اور فتنہ الخوارج کا بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ مزید واضح ہو رہا ہے۔
’دہشت گردوں کے پاس وہ اسلحہ ہوتا ہے جو افغانستان میں چھوڑا گیا ہے، انڈیا کے اطلاعاتی ذرائع بھی فتنۂ ہندوستان اور فتنہ الخوارج کے ہاتھ مضبوط کرتے ہیں۔‘