مشرق وسطیٰ

ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ: متعدد افراد زخمی، عمارتیں تباہ، خطے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا

ان میں سے کئی میزائل اسرائیل کے وسطی علاقوں میں گرے، جہاں شہری آبادی موجود تھی

تل ابیب/تہران – مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جب ایران نے اتوار کی صبح اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کر دی۔ اس حملے میں کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے جن میں ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے، جب کہ کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے اس حملے کو امریکہ کے حالیہ فضائی حملوں کے ردعمل میں ’’ابتدائی فوجی جواب‘‘ قرار دیا ہے۔
حملے کی تفصیلات: 30 سے زائد میزائل داغے گئے
ایرانی سرکاری ریڈیو کے مطابق، تہران نے اتوار کی علی الصبح اسرائیل کے مختلف علاقوں پر تقریباً 30 میزائل داغے۔ ان میں سے کئی میزائل اسرائیل کے وسطی علاقوں میں گرے، جہاں شہری آبادی موجود تھی۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے KAN 11 نے ایک رہائشی عمارت کی تصاویر جاری کی ہیں جو مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔
ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے:’’یہ کارروائی امریکی جارحیت کے جواب میں کی گئی ہے، جس میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اگر دشمن باز نہ آیا تو اس سے بھی بڑی کارروائی کی جائے گی۔‘‘
زخمیوں اور نقصانات کی تفصیلات
اسرائیلی ریسکیو سروس ’’ماگن ڈیوڈ ادوم‘‘ (MDA) کے مطابق:’’11 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ دیگر 10 افراد کو معمولی چوٹیں آئی ہیں، جنہیں ابتدائی طبی امداد دی گئی۔‘‘
متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ کئی مقامات پر آگ بجھانے کی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ کچھ زخمی افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہوئے، جنہیں ریسکیو ٹیموں نے نکالا۔
اسرائیلی ردعمل: پناہ گاہوں سے واپسی کی اجازت، فوجی تیاری تیز
اسرائیلی فوج (IDF) نے حملے کے بعد ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے کئی علاقوں میں پناہ گاہوں میں موجود شہریوں کو واپس آنے کی اجازت دے دی ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق، اسرائیلی دفاعی نظام نے کئی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا، لیکن کچھ میزائل دفاعی نظام کو چکما دینے میں کامیاب رہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے بیان میں کہا:’’یہ حملہ اسرائیل کی سالمیت پر براہ راست حملہ ہے۔ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ایران کو اس جارحیت کی قیمت چکانی ہوگی۔‘‘
عالمی ردعمل: اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کی فوری مذمت
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خطے کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’مشرق وسطیٰ کو مزید کسی جنگ کی ضرورت نہیں۔ تمام فریقین فوری طور پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘‘
یورپی یونین نے بھی ایرانی میزائل حملے کی مذمت کی اور دونوں ممالک سے براہ راست تصادم سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
پس منظر: امریکہ کے ایران پر حملے
چند روز قبل امریکی فضائیہ نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات – نطنز، اصفہان، اور فردو – پر شدید حملے کیے تھے، جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’شاندار فوجی کامیابی‘‘ قرار دیا تھا۔ ان حملوں کے بعد ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل کو سخت نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔
ایران کی جوابی کارروائی: صرف آغاز؟
ایرانی وزارتِ دفاع کے مطابق:’’یہ محض ابتدائی کارروائی تھی۔ اگر اسرائیل یا امریکہ نے مزید اشتعال انگیزی کی تو ہماری کارروائیاں وسیع تر ہوں گی۔ ہم اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے۔‘‘
خطے میں ممکنہ جنگ کا خطرہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست تصادم کے اس آغاز نے خطے کو مکمل جنگ کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان دشمنی شدت اختیار کرتی ہے، تو اس کا اثر نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا پر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر عالمی تیل کی فراہمی اور معیشت پر۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button