اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

انتخابات میں تاخیر کی خبریں بےبنیاد اور گمراہ کن ہیں: الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن نے جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں تاخیر کی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے بدھ کو جاری بیان میں کہا ہے کہ میڈیا پر انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے چلنے والی خبریں بالکل بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔
بیان کے مطابق انتخابی فہرستوں کی تیاری نہ ہونے کی خبر بلکل جھوٹی ہے۔
الیکشن کمیشن نے جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے مختلف چینلز پر چلنے والی خبروں کی ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ بھی منگوا لی ہیں۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جماعت کسی صورت الیکشن ملتوی نہیں ہونے دے گی۔
انہون نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے ہوتے ہوئے الیکشن ملتوی نہیں ہو سکتے۔
گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کی منشور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ انتخابات میں التوا اور نگراں سیٹ اپ میں توسیع کا تاثر مل رہا ہے۔
عرفان صدیقی نے کا کہنا تھا کہ ’انتخابات میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے۔ 8 فروری کو جب انتخابات ہوں گے تو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی نگراں حکومتیں 90 دن کی آئینی مدت کے برعکس ایک سال سے بھی طویل عرصہ گزار چکی ہوں گی جبکہ وفاقی حکومت چھ ماہ سے زائد عرصے تک مسند اقتدار پر براجمان رہ چکی ہوگی جو کہ طویل عرصہ ہے۔‘
’معاملہ کچھ یوں ہے کہ بعض اخبارات میں چھپنے والے کالموں کے بعد یہ تاثر اُبھر رہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب کی نگراں حکومتیں نگراں سیٹ اپ میں توسیع کی خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں باضابطہ کوشاں بھی ہیں۔‘
تاہم عرفان صدیقی نے کہا کہ نگراں حکومتوں کو ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ہم ایسا کرنے دیں گے۔
ذرائع سےمعلوم ہوا ہے کہ یہ تاثر کافی حد تک درست بھی ہے کہ حکومتی ذرائع یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت جو موجودہ ملکی معاشی صورت حال ہے اور اس میں بہتری کے لیے ہونے والی کوششوں بالخصوص مستقبل قریب میں ہونے والی غیرملکی سرمایہ کاری انتخابات کے باعث تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔ اس لیے معیشت میں قدرے بہتری کے بعد انتخابات کی طرف جایا جائے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button