بین الاقوامیاہم خبریں

بھارتی فوجی سربراہ کے روحانی پیشوا نے ان سے کیا مانگ لیا؟

بھارتی حکام نے حالیہ دنوں میں کئی بار یہ بات دہرائی ہے کہ پاکستان سے اگر کوئی بات چیت ہو گی، تو وہ صرف دہشت گردی اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کے حوالے سے ہو گی۔

مدھیہ پردیش: بھارت کے فوجی سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے بدھ کے روز جب اپنے روحانی پیشوا سے ملاقات کی، تو گرو رام بھدرا چاریہ نے ان سے ‘گرودکشنا’ میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو مانگ کر جنرل کی مشکلیں بڑھا دیں۔

 ملاقات کے دوران فوجی سربراہ کے روحانی پیشوا رام بھدرا چاریہ نے ان سے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس حاصل کر لیں۔

واضح رہے کہ بھارتی حکام نے حالیہ دنوں میں کئی بار یہ بات دہرائی ہے کہ پاکستان سے اگر کوئی بات چیت ہو گی، تو وہ صرف دہشت گردی اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کے حوالے سے ہو گی۔

بھارتی فوج کے سربراہ کے روحانی پیشوا نے بھی ان سے یہی مطالبہ کیا، اور کہا کہ وہ ان سے یہ مطالبہ "گرو دکشنا” کے طور پر کر رہے ہیں۔ ہندو مت میں گرو یا مرشد کو پیروکار کے ذریعے جو اعزازی پیشکش کی جاتی ہے اسے ‘گرو دکشنا’ کہا جاتا ہے۔

رام بھدرا چاریہ نے آرمی چیف سے کہا کہ انہیں بھی رام منتر کے ساتھ وہی دکشا (ہدایت) دی جاتی ہے، جو "بھگوان ہنومان کو سیتا کو بچانے کے لیے، راون کے گھر جانے سے پہلے” دی گئی تھی۔

ہندو مت میں دکشا ایک روحانی عمل ہے، جو گرو اور پیروکار کے درمیان رشتہ قائم کرتا ہے اور یہ رشتہ پیروکار کو دنیاوی امور میں فیصلے کرنے میں ہدایت دینے کا کام کرتا ہے۔

اس موقع پر بھارتی فوج کے سربراہ نے اپنے روحانی پیشوا سے تبادلہ خیال کیا اور آشرم میں دیگر سنتوں اور طلبہ سے بھی بات چیت کی۔

Indien Army Armeechef General Upendra Dwivedi
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران ہی بھارت کے فوجی سربراہ جنرل دویدی نے خطہ کشمیر کا دورہ کیا تھا، جہاں انہیں سکیورٹی کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا

بھارتی فوج کے سربراہ کے روحانی پیشوا نے ان سے یہ درخواست ایسے وقت کی ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے متنازعہ خطہ جموں کشمیر کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی اور اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم بھارت نے تفتیش کے بجائے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو پاکستان کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جس میں پاکستان کے مطابق اس کے درجنوں عام شہری ہلاک ہوئے۔  پہلگام حملے میں 26 افراد مارے گئے تھے۔

اس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت پر فضائی حملے کیے اور کئی روز تک کشیدگی کا سلسلہ جاری رہا، پھر امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک نے دس مئی کے روز جنگ بندی کا اعلان کیا۔

جنگ بندی کے باوجود بھارت کی جانب سے بار بار یہ کہا جا رہا ہے کہ اس نے عسکری کارروائی ابھی تک ختم نہیں کی ہے اور اسے محض فی الوقت کے لیے روک دیا گیا ہے۔

ادھر پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ امن چاہتا ہے، تاہم اگر اس پر بھارت نے حملہ کیا تو اس کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

بھارت اور پاکستان دونوں ہی خطہ جموں و کشمیر پر اپنا مکمل دعوی کرتے ہیں، جبکہ فی الوقت اس خطے کے حصوں پر دونوں کا الگ الگ کنٹرول ہے۔

دونوں کے درمیان اس تنازعے پر ماضی میں کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور حال ہی میں جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ملک ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button