
سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی سائنسی خدمات اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن انہیں قومی ہیرو کا درجہ دینا درست نہیں۔ ان کے بقول، پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ کن اور جرات مندانہ قدم 28 مئی 1998 کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اٹھایا، اور یہی وہ لمحہ تھا جس نے ملک کو دفاعی اعتبار سے ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوا، جس میں کئی سائنسدانوں اور انجینئرز نے برسوں محنت کی، لیکن "یہ سب کچھ اُس وقت تک ادھورا تھا جب تک کوئی حکومت یہ حتمی فیصلہ نہ کرتی کہ ایٹمی تجربات کب اور کیسے کیے جائیں۔”
انہوں نے کہا کہ "28 مئی 1998 وہ تاریخی دن تھا جب پاکستان نے کامیابی کے ساتھ ایٹمی دھماکے کر کے دنیا پر واضح کر دیا کہ یہ ملک کسی بھی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ فیصلہ نواز شریف کی قیادت میں ممکن ہوا، جنہوں نے عالمی دباؤ، امریکی پیش کشوں اور بھارتی دھمکیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے قومی مفاد کو ترجیح دی۔”
ڈاکٹر عبد القدیر خان کی خدمات کا اعتراف، لیکن…
رانا ثناء اللہ نے یہ اعتراف ضرور کیا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان اور دیگر سائنسدانوں نے پاکستان کے جوہری پروگرام میں بھرپور کردار ادا کیا اور ان کی تکنیکی صلاحیتوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ڈاکٹر صاحب کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی قومی اعزازات دیے گئے، اور ان کی خدمات کا تذکرہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔”
تاہم، انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہیرو وہ ہوتا ہے جو قوم کے لیے فیصلہ کن موقع پر قیادت فراہم کرے، سیاسی، سفارتی اور اخلاقی دباؤ کا سامنا کرے، اور ملک کو ایک نیا رخ دے۔ یہ سب کچھ نواز شریف نے کیا، اور اسی وجہ سے وہ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے اصل ہیرو ہیں۔”
نواز شریف پر الزامات بے بنیاد قرار
بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ نواز شریف ابتدائی طور پر ایٹمی دھماکوں کے مخالف تھے اور عالمی دباؤ کی وجہ سے فیصلہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔ رانا ثناء اللہ نے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کیا۔ ان کے بقول، "ملک کا وزیراعظم قومی سلامتی کے معاملے میں پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ یہ تمام دعوے سیاسی مخالفت اور ذاتی حسد کی بنیاد پر گھڑے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف نے ہر خطرہ مول لے کر وہ فیصلہ کیا جو آج پاکستان کی سلامتی کی ضمانت بن چکا ہے۔”
قومی سیاست میں نئی بحث
رانا ثناء اللہ کے اس بیان کے بعد ایک بار پھر یہ پرانی بحث تازہ ہو گئی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا اصل معمار اور ہیرو کون ہے؟ ایک طرف وہ طبقہ ہے جو ڈاکٹر عبد القدیر خان کو پاکستان کا نجات دہندہ سمجھتا ہے، جنہوں نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ملک کو ایٹمی طاقت دلائی۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور اس کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ صرف سائنسی خدمات کافی نہیں ہوتیں، بلکہ فیصلہ کن قیادت اصل فرق پیدا کرتی ہے۔
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی تاریخ کئی کرداروں اور کئی مراحل پر مشتمل ہے۔ اس میں سائنسدانوں، انجینئروں، فوجی قیادت، اور سب سے بڑھ کر سیاسی قیادت کا اہم کردار ہے۔ رانا ثناء اللہ کا مؤقف اس بات پر زور دیتا ہے کہ جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں صرف سائنس نہیں، سیاست کا کردار بھی یاد رکھا جانا چاہیے — اور اس داستان میں، ان کے بقول، نواز شریف کا کردار "ہیرو” کا ہے۔