بین الاقوامی

’آئندہ کسی بھی پاکستانی جارحیت کا جواب بھارتی بحریہ دے گی‘

بائیس اپریل کو پہلگام حملوں میں مارے جانے والے افراد میں بھارتی بحریہ کے نو بیاہتا افسر ونے ناروال بھی شامل تھے

گوا : بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب جنگ بندی کے باوجود دونوں ممالک کے مابین سفارتی تناؤ موجود ہے اور بین الاقوامی برادری اس صورت حال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے آج جمعہ 30 مئی کو مغربی بھارتی ریاست گوا کے ساحل کے قریب موجود طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت پر خطاب کرتے ہوئے کہا، ”اگر پاکستان نے کوئی شیطانی یا غیر اخلاقی حرکت کی تو اس بار اُسے بھارتی بحریہ کی طاقت اور غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

بائیس اپریل کو پہلگام حملوں میں مارے جانے والے افراد میں بھارتی بحریہ کے نو بیاہتا افسر ونے ناروال بھی شامل تھے
بائیس اپریل کو پہلگام حملوں میں مارے جانے والے افراد میں بھارتی بحریہ کے نو بیاہتا افسر ونے ناروال بھی شامل تھےتصویر: ANI Photo

بھارت اور پاکستان کے درمیان رواں ماہ چار روزہ لڑائی کے بعد جنگ بندی ہوئی تھی، جس میں لڑاکا طیارے، میزائل، ڈرون اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو  12 مئی کو جاری کردہ اپنے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو اگر چیلنج کیا گیا تو اُس کا ”جامع اور فیصلہ کن جواب‘‘ دیا جائے گا۔ نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین لڑائی کی وجہ 22 اپریل کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والا ایک حملہ بنا جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان کے حمایت یافتہ ”دہشت گردوں‘‘ پر لگایا، جبکہ اسلام آباد نے اس الزام کو مسترد کیا۔

10 مئی کو جنگ بندی کا اعلان ہوا، اور ایک اعلیٰ پاکستانی فوجی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ دونوں ممالک اپنی سرحدی افواج کو دوبارہ اپنی ابتدائی پوزیشنز پر واپس لانے کے قریب ہیں۔ بھارتی بحریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 22 اپریل کے حملے کے 96 گھنٹوں کے اندر اندر اپنا کیریئر بیٹل گروپ، آبدوزیں اور دیگر فضائی اثاثے شمالی بحیرہ عرب میں تعینات کر دیے تھے۔

بھارتی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت
بھارتی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانتتصویر: picture alliance/AP

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی گئی کارروائی کو ‘آپریشن سندور‘ کا نام دیا گیا ہے، جو ان کے مطابق ”روکا ضرور گیا ہے، مگر ختم نہیں ہوا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ”ہم نے اپنی فوجی کارروائیاں اپنے فیصلے سے روکی ہیں۔ ہماری افواج نے تو ابھی اپنی اصل طاقت دکھانا شروع بھی نہیں کی تھی۔‘‘ یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک جنگ بندی کے باوجود سفارتی تناؤ کا شکار ہیں اور بین الاقوامی برادری صورت حال کو بغور دیکھ رہی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button