
سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
وفاقی حکومت نے بلوچستان میں سرگرم تمام ریاست مخالف اور عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف ایک سخت مؤقف اپناتے ہوئے انہیں "فتنہ الہندوستان” قرار دے دیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جسے ملکی سلامتی اور ریاستی خودمختاری کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ریاست پاکستان کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والی تمام تنظیمیں اب ’’فتنہ الہندوستان‘‘ کہلائیں گی۔ یہ اصطلاح ان تنظیموں کے اصل نظریے، عزائم اور ان کے پس پردہ محرکات کو نمایاں کرنے کے لیے استعمال کی گئی ہے۔
تنظیموں کی اصل شناخت بے نقاب
نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ عسکریت پسند گروہ بیرونی ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں، جنہیں پاکستان کے دشمن عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے، خصوصاً بھارت کی خفیہ ایجنسی "را” کا ذکر کیا گیا ہے جو ان گروہوں کو مالی، عسکری اور تکنیکی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’فتنہ الہندوستان‘‘ کی اصطلاح ان گروہوں کے اس غیرملکی آلہ کار کردار کو اجاگر کرتی ہے جس سے وہ بلوچستان کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتے ہیں۔
سیکیورٹی اداروں کی کارروائیاں تیز
وفاقی حکومت کے اس اقدام کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو بلوچستان میں ان گروہوں کے خلاف کارروائی کے لیے مزید اختیارات اور تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اب ان تنظیموں کے خلاف قانونی، انتظامی اور عسکری سطح پر بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق، ان تنظیموں کے تمام اثاثے منجمد کرنے، فنڈنگ کے ذرائع بند کرنے اور ان کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بھی بلاک کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ’’فتنہ الہندوستان‘‘ کے تمام سہولت کاروں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔
بلوچستان کے عوام کو ساتھ لے کر چلنے کا اعلان
وفاقی حکومت نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو ریاست سے الگ کرنے کی سازشیں کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی۔ حکومتی نمائندوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے محب وطن عوام کو ان عسکریت پسند گروہوں سے الگ اور اعلیٰ مقام دیا جائے گا، اور ترقیاتی منصوبوں، روزگار، تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں ان کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
قومی بیانیے کی تشکیل نو
سیکیورٹی اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ قدم پاکستان کے قومی بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہے، جس کے تحت ملک دشمن عناصر کو عوام کے سامنے ان کے اصل چہرے کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ "فتنہ الہندوستان” کی اصطلاح نہ صرف عسکریت پسندوں کی ساکھ کو مجروح کرے گی بلکہ نوجوان نسل کو ان کے فریب سے بچانے میں بھی معاون ہوگی۔
حکومت پاکستان کا "فتنہ الہندوستان” کا اعلان ایک واضح پیغام ہے کہ ریاست پاکستان اپنی سالمیت، خودمختاری اور عوام کی جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ یہ اقدام بلوچستان میں جاری بدامنی کے خاتمے، امن و امان کی بحالی اور ترقیاتی عمل کے فروغ کی جانب ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔