پاکستاناہم خبریں

جنوبی ایشیا میں ایٹمی تصادم کا خطرہ، مسئلہ کشمیر کشیدگی کی بنیادی وجہ: جنرل ساحر شمشاد مرزا

پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن کا خواہاں رہا ہے اور تمام تنازعات خصوصاً مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے

سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے، اور اگر اس دیرینہ تنازع کا جلد حل نہ نکالا گیا تو جنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
جنرل ساحر شمشاد 22ویں شنگریلا ڈائیلاگ 2025 سے خطاب کر رہے تھے، جو عالمی سلامتی، دفاعی تعاون، اور خطے کی جغرافیائی سیاسی صورتحال پر بحث کے لیے ایشیا پیسیفک کا اہم پلیٹ فارم تصور کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے نہ صرف خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجوہات کو اجاگر کیا، بلکہ مسئلہ کشمیر کو ایک "ایٹمی فلیش پوائنٹ” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری کو فوری کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔
"بات چیت کا دروازہ کھلا ہے، مگر دفاع ہمارا حق ہے”
جنرل شمشاد نے زور دے کر کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن کا خواہاں رہا ہے اور تمام تنازعات خصوصاً مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا:”پاکستان امن پسند ملک ہے، لیکن اگر کسی قسم کی جارحیت ہم پر مسلط کی گئی تو دفاع ہمارا حق اور فرض ہے۔”
انہوں نے بھارت کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد آج بھی نئی دہلی کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دیتا ہے، تاکہ لاکھوں کشمیریوں کی قربانیوں کو رائیگاں جانے سے بچایا جا سکے اور خطے کو ایٹمی جنگ کے خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
بھارت کی آبی جارحیت: بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
اپنے خطاب کے دوران جنرل شمشاد مرزا نے بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے اقدامات پر بھی شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت دریاؤں کے بہاؤ کو روک کر پاکستان کے زرعی، ماحولیاتی اور اقتصادی نظام کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ واضح طور پر بین الاقوامی آبی معاہدوں اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا:”بھارت کی آبی جارحیت نہ صرف خطے کے ماحول کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ ایک خاموش جنگ کی صورت اختیار کر چکی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔”
ایشیا پیسیفک: نئی عالمی طاقت کا مرکز
جنرل شمشاد مرزا نے خطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا پیسیفک اب دنیا کا "مرکز ثقل” بن چکا ہے، جہاں عالمی طاقتیں اپنی موجودگی بڑھا رہی ہیں۔ ایسے میں جنوبی ایشیا کی سلامتی اور استحکام کا براہِ راست اثر نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر پر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ:”تنازع سے بچاؤ، بحران کے بعد کی کوششوں سے بہتر ہے۔ جنوبی ایشیا کو ایسے فیصلے اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو ہمیں تصادم کی راہ سے ہٹا کر ترقی، تعاون اور باہمی احترام کی طرف لے جائیں۔”
عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل
جنرل شمشاد مرزا نے عالمی طاقتوں، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے فوری اقدامات کریں، تاکہ ایک ایٹمی جنگ کے خطرے کو ٹالا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی خطے کو مزید غیر مستحکم کر رہی ہے، اور اس کے نتائج کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہیں گے۔
جنرل شمشاد مرزا کا شنگریلا ڈائیلاگ 2025 میں خطاب نہ صرف پاکستان کا دو ٹوک موقف تھا بلکہ جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے خطرات کا بروقت انتباہ بھی تھا۔ ان کا بیان عالمی سطح پر ایک بار پھر توجہ مبذول کرانے میں کامیاب رہا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کیا جاتا رہا، تو یہ خطہ تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button