مشرق وسطیٰ

جنوبی کوریا کے نئے لبرل صدر لی جے مایونگ کون ہیں؟

نئے صدر اور ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کو ایک ایسی معیشت وراثت میں ملی ہے، جس کے رواں برس میں صرف 0.8 فیصد کی ترقی کا امکان ہے

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ

جنوبی کوریا کے نئے صدر نے حلف برداری کے بعد بدھ کی صبح اپنا عہدہ سنبھالا اور ملک کو متحدہ کرنے کا عزم کیا۔ منگل کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد انہوں نے مفاہمت اور جمہوریت کی بحالی پر زور دیا۔

اس تقریب کے بعد ایک تقریر میں انہوں نے جنوبی کوریا کی سست رو معیشت کو بحال کرنے اور مفاہمت کا ایک پل بنانے کا عزم کیا۔

نئے صدر اور ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کو ایک ایسی معیشت وراثت میں ملی ہے، جس کے رواں برس میں صرف 0.8 فیصد کی ترقی کا امکان ہے، یہ شرح ترقی سن 2020 کے بعد سے سب سے کمزور ہے۔

نئے صدر کو ایک ایسے ملک کو متحد کرنے کی بھی ضرورت ہو گی جو دسمبر 2024 میں مواخذے کے شکار سابق صدر یون سک یول کی طرف سے مارشل لاء لگانے کی کوشش کے ذریعے دو مختلف سیاسی خیموں میں تقسیم ہے۔

اپنے خطاب میں لی نے زور دیا کہ "مارشل لا بحران” کے بعد جمہوریت کی بحالی کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جزیرہ نما کوریا میں امن کے لیے شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ "خواہ کتنا ہی مہنگا کیوں نہ ہو، امن جنگ سے کہیں بہتر ہے۔”

ملک کو متحد کرنے کی کوشش

انہوں نے قومی اسمبلی کو بتایا، "میں معیشت کو بحال کرنے اور لوگوں کو بہتر کرنے کے ساتھ شروعات کروں گا۔ قطع نظر اس کے کہ آپ نے اس الیکشن میں کس کی حمایت کی ۔۔۔۔۔ میں تمام لوگوں کا صدر ہوں گا۔”

لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی تقریباً 50 فیصد ووٹ لے کر منتخب ہوئے ہیں۔

انہوں نے ملک کی سیاسی افراتفری کا الزام "سیاسی دھڑوں پر لگایا جو لوگوں کی زندگیوں کے لیے کام کرنے کی خواہش سے مطابقت نہیں رکھتے۔”

لیجنوبی کوریا کے نئے صدر جے مایونگ
لی جے مایونگ کی زندگی اتار چڑھاؤ سے بھری ہے، جن کی زندگی کی ابتدا ایک بچہ مزدور کے طور پر ہوئی، تاہم اب وہ ملک کی قیادت میں سب سے اعلی مقام پر پہنچ گئے ہیںتصویر: ANTHONY WALLACE/Pool via REUTERS

انہوں نے کہا، "میں لوگوں کو متحد کرنے کے لیے کام کروں گا۔ ایک ایسا صدر بنوں گا، جو تقسیم کی سیاست کا خاتمہ کرے گا۔”

لی نے ایک "لچکدار، عملی حکومت” بنانے کا بھی وعدہ کیا اور اعلان کیا کہ ایک ہنگامی اقتصادی ٹاسک فورس کو "فوری طور پر فعال” کر دیا جائے گا۔

جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے کون ہیں؟

لی جے مایونگ کی زندگی اتار چڑھاؤ سے بھری ہے۔ ان کی زندگی کی ابتدا ایک بچہ مزدور کے طور پر ہوئی اور اب وہ ملک کی قیادت میں سب سے اعلی مقام پر پہنچ گئے ہیں۔

لی کا خاندان ان کی ثانوی تعلیم کا بھی متحمل نہیں تھا، اس لیے ایک ابتدائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہیں سیئول کے قریب شہر سیونگنم میں مختلف فیکٹریوں میں کام کرنا پڑا۔

بیس بال کے دستانے تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں کام کے دوران وہ اپنے بائیں بازو کو پریس مشین سے کچل بیٹھے تھے، جس کی وجہ سے ان کا بازو مستقل طور پر معذور ہو گیا تھا۔ مایوس ہو کر لی نے ایک بار خودکشی کی بھی کوشش کی تھی۔

تاہم اپنے مشکل آغاز کے باوجود لی نے انسانی حقوق کا وکیل بننے سے پہلے مکمل اسکالرشپ پر سیول کی چنگ-اینگ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔

لی نے سن 2017 میں شائع ہونے والی اپنی ایک یادداشت میں لکھا، "امیدیں اور آزمائشیں ہمیشہ ایک ساتھ آتی ہیں۔ آزمائشیں لوگوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کرتیں، بلکہ یہ وہ جانچتی ہیں کہ امیدیں کتنی سنجیدہ اور خواہش سے پر ہیں۔”

لی جے مایونگ
بچپن میں بیس بال کے دستانے تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں کام کے دوران لی جے مایونگ اپنے بائیں بازو کو پریس مشین سے کچل بیٹھے تھے، جس سے ان کا بایاں ہاتھ م‏عذور ہو گياتصویر: ANTHONY WALLACE/Pool via REUTERS

لی نے 2005 میں سیاست میں قدم رکھا اور بعض الیکشن لڑنے کی کوشش میں ناکام رہے۔ پھر سن 2010 میں سیونگنم کے میئر منتخب ہوئے اور 2014 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ بعد میں انہوں نے تین برس سے زیادہ عرصے تک، ملک کے سب سے زیادہ آبادی صوبے جیونگی کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

سن 2022 کے صدارتی انتخابات میں وہ یون سک یول سے اتنے کم فرق سے ہار گئے کہ جسے جنوبی کوریا کی انتخابی تاریخ میں سب سے کم فرق کہا جاتا ہے۔

امریکہ کا رد عمل

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے انتخابات منصفانہ ہیں تاہم اس نے چین کے اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی کو دیے گئے ایک بیان میں، ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ جنوبی کوریا کے انتخابات "آزادانہ اور منصفانہ” تھے۔

لیکن عہدیدار نے کہا کہ امریکہ "دنیا بھر کی جمہوریتوں میں چینی مداخلت اور اثر و رسوخ کے بارے میں فکر مند اور اس کا مخالف ہے۔”

دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے صدر لی جے مایونگ کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ "امریکہ اور جمہوریہ کوریا ہمارے باہمی دفاعی معاہدے، مشترکہ اقدار اور گہرے اقتصادی تعلقات پر مبنی اتحاد کے لیے ایک فولادی عہد کا اشتراک کرتے ہیں۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button