
سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
ملکی سیاست میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سابق گورنر سندھ اور مریم نواز کے قریبی ساتھی زبیر عمر کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس فیصلے کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بھی منظوری دے دی ہے، اور عیدالفطر کے بعد باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب سیاسی درجہ حرارت ملک بھر میں ایک بار پھر بڑھ رہا ہے، اور بڑی سیاسی جماعتیں آئندہ متوقع عام انتخابات کے لیے صف بندیاں کر رہی ہیں۔ ایسے میں زبیر عمر جیسے بااثر اور تجربہ کار رہنما کی جماعت کی تبدیلی نہ صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے بڑا دھچکہ ہے بلکہ پی ٹی آئی کے لیے ایک اہم سیاسی تقویت بھی سمجھی جا رہی ہے۔
ماضی کا پس منظر: نون لیگ سے وفاداری اور علحیدگی
زبیر عمر طویل عرصے تک نون لیگ کے ترجمان کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے اور خاص طور پر مشکل حالات میں نواز شریف اور مریم نواز کا دفاع کرتے دکھائی دیے۔ وہ نہ صرف میڈیا کے محاذ پر پارٹی کا مؤقف پیش کرتے تھے بلکہ اہم سیاسی و معاشی امور پر پارٹی پالیسی سازی میں بھی فعال کردار ادا کرتے رہے۔
تاہم 2024 میں انہوں نے پارٹی سے راہیں جدا کر لیں۔ ان کے الفاظ میں، "اختلافات بہت وسیع ہو چکے تھے”۔ اس وقت بھی سیاسی حلقوں میں ان کے مستقبل کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری تھیں، جو اب ایک بڑی تبدیلی کی صورت میں سامنے آ رہی ہیں۔
پی ٹی آئی میں شمولیت کی اندرونی تفصیلات
ذرائع کے مطابق، زبیر عمر کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے حوالے سے تمام معاملات طے پا چکے ہیں۔ پارٹی کی سینئر قیادت نے مشاورت کے بعد چیئرمین عمران خان کو ان کی ممکنہ شمولیت پر بریف کیا، جس کے بعد عمران خان نے ان کے سیاسی تجربے اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کی توثیق کر دی۔
عید کے بعد ان کی شمولیت کا باضابطہ اعلان ایک پریس کانفرنس یا بڑے سیاسی جلسے کے ذریعے کیے جانے کا امکان ہے، جسے سیاسی حلقوں میں "عید کے بعد کا سیاسی دھماکا” قرار دیا جا رہا ہے۔
سیاسی حلقوں کا ردعمل اور تجزیہ
سیاسی تجزیہ کار اس پیش رفت کو نون لیگ کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں۔ زبیر عمر نہ صرف پارٹی کے سینئر رہنما تھے بلکہ ان کا شمار ان چند رہنماؤں میں ہوتا تھا جنہوں نے قیادت کا مشکل وقت میں ساتھ نہیں چھوڑا۔ ان کی جانب سے پی ٹی آئی میں شمولیت نون لیگ کی اندرونی صفوں میں ممکنہ مایوسی اور اختلافات کی عکاسی کرتی ہے۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی کے حلقوں میں ان کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، سندھ میں جہاں پی ٹی آئی کو ابھی تک سیاسی طور پر مکمل جگہ نہیں ملی، زبیر عمر جیسے رہنما کی شمولیت سے پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے۔ بطور سابق گورنر سندھ، ان کی صوبے کی سیاست اور بیوروکریسی پر گہری گرفت ہے، جو پی ٹی آئی کے لیے ایک فائدہ مند سرمایہ ثابت ہو سکتی ہے۔
آنے والے دنوں میں متوقع پیش رفت
عید کے بعد جب سیاسی سرگرمیاں ایک بار پھر زور پکڑیں گی، زبیر عمر کی پی ٹی آئی میں شمولیت ایک بڑی خبر بن سکتی ہے۔ امکان ہے کہ وہ پارٹی میں اہم ذمہ داریاں بھی سنبھالیں، بالخصوص میڈیا اور پالیسی سے متعلق معاملات میں۔ ان کی آمد سے پارٹی کی سوچ اور ترجیحات میں بھی کچھ نئی جہتیں سامنے آ سکتی ہیں۔
نیا سیاسی منظرنامہ تشکیل پا رہا ہے
زبیر عمر کی متوقع شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی سیاست میں کوئی فیصلہ حتمی نہیں ہوتا اور بدلتے حالات میں وفاداریاں بھی بدل جاتی ہیں۔ نون لیگ کے ترجمان سے پی ٹی آئی کے ترجمان بننے تک کا یہ سفر نہ صرف ایک فرد کی سیاسی سوچ کی تبدیلی کا مظہر ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی سیاست کس قدر غیر متوقع اور تغیر پذیر ہے۔
عید کے بعد اس سیاسی دھماکے کا اثر کس حد تک محسوس ہو گا، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن فی الحال اتنا کہنا بجا ہو گا کہ زبیر عمر کا فیصلہ آنے والے سیاسی منظرنامے کو ضرور متاثر کرے گا۔