
آر سی بی کی جیت کے بعد بھگدڑ کا سانحہ: وزیر اعلیٰ کرناٹکا کے سخت اقدامات، اہم گرفتاریاں عمل میں آ گئیں
رائل چیلنجر بنگلورو کے ملازمین کی گرفتاری کے احکامات کرناٹکا کے وزیرِاعلی نے جاری کیے
بنگلورو: انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی ٹیم رائل چیلنجرز بنگلورو (آر سی بی) کی جیت کے بعد پیدا ہونے والی بھگدڑ کے سانحے نے نہ صرف شہر بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس افسوسناک واقعے میں 11 افراد کی ہلاکت نے جشن کو ماتم میں بدل دیا، جس کے بعد ریاستی حکومت نے فوری اور سخت اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
کرناٹکا کے وزیر اعلیٰ سدھارامیا نے واقعے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے آر سی بی کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رائل چیلنجرز بنگلورو کے ہیڈ آف مارکیٹنگ اینڈ ریونیو سمیت متعدد ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک انٹرٹینمنٹ نیٹ ورک سے وابستہ دو اعلیٰ عہدیداروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جن پر تقریب کے ناقص انتظامات اور سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
واقعے کی تفصیل:
یہ المناک واقعہ دو روز قبل اُس وقت پیش آیا جب بنگلورو میں آر سی بی کی کامیابی کے جشن کے لیے ایک بڑی تقریب منعقد کی گئی تھی۔ ہزاروں افراد اس تقریب میں شریک تھے، جب اچانک مجمع بے قابو ہو گیا اور شدید بھگدڑ مچ گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق محدود جگہ اور سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
حکومتی اقدامات:
وزیر اعلیٰ کرناٹکا نے نہ صرف آر سی بی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی بلکہ واقعے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس کی غفلت پر کئی اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے، جن میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) رینک کے افسر بھی شامل ہیں۔
عوامی ردعمل:
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوام کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تقریب کے لیے مناسب سیکیورٹی پلان کیوں نہیں بنایا گیا؟ کئی حلقوں نے آر سی بی انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کامیابی کے جشن کو ایک منافع بخش ایونٹ میں تبدیل کر دیا گیا، جبکہ عوام کی سلامتی کو پس پشت ڈال دیا گیا۔
سیاسی حلقوں کا ردعمل:
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو کڑی سزا دی جائے۔ بی جے پی کے رہنماوں نے اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھانے کا اعلان کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
آئندہ کے لیے لائحہ عمل:
وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ اس نوعیت کے عوامی اجتماعات کے لیے نئی گائیڈ لائنز جاری کی جائیں گی، اور تمام تفریحی ایونٹس کے لیے پیشگی اجازت، سیکیورٹی پلان اور ہنگامی طبی سہولیات کو لازمی قرار دیا جائے گا۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک افسوسناک سانحہ ہے بلکہ یہ اس بات کا تقاضا بھی کرتا ہے کہ عوامی اجتماعات میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے۔ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے حکومت کی کوششوں کو باریک بینی سے دیکھا جا رہا ہے، اور عوام توقع کر رہے ہیں کہ مستقبل میں ایسی غفلت دوبارہ نہ دہرائی جائے گی۔