مشرق وسطیٰ

عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس

اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ 

عاطف روئٹرز، اے پی، اے ایف پی کے ساتھ

غزہ پٹی میں طبی ذرائع کے مطابق عید الااضحیٰ کے دن کی گئی اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں سولہ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جمعے کے دن یہ حملے خان یونس، جبالیہ اور التفاح میں کیے گئے۔

غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔

عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔

امدادی کی بحالی شروع

امریکی حمایت یافتہ ‘غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔

 غزہ میں امدادی مرکز کے قریب مزید ہلاکتیں

اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب ‘آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔

غزہ، اسرائیل، حماس
حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائےتصویر: Anas Deeb/UPI Photo/Newscom/picture alliance

جنگ بندی کے مطالبات میں شدت

حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔

حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔

حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم ‘غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button