
بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت پر الزام: شرمناک فوجی اور سفارتی شکست کے بعد میڈیا کے ذریعے امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف خطرناک الزامات کی مہم
مودی حکومت کو اندرون ملک شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت قومی سلامتی اور سفارتی حیثیت کی حفاظت میں ناکام کیوں رہی۔
مدثر احمد امریکا، وائس آف جرمنی کے ساتھ
ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ حالیہ بین الاقوامی فوجی اور سفارتی شکستوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک مذموم میڈیا مہم کی سرپرستی کی گئی جس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف غیر مصدقہ، ذاتی نوعیت کے الزامات کو ہوا دی گئی۔
مبینہ طور پر بھارت کے کچھ معروف میڈیا ہاؤسز نے ایسی رپورٹنگ شروع کی ہے جس میں ٹرمپ کی ذاتی زندگی، مالی معاملات، اور مبینہ اخلاقی کمزوریوں کو غیر مصدقہ "اندرونی ذرائع” کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس مہم کا مقصد عالمی سطح پر بھارت کی حالیہ فوجی ناکامی اور سفارتی تنہائی سے توجہ ہٹانا ہو سکتا ہے۔
پس منظر: فوجی اور سفارتی شکستیں
پچھلے کچھ مہینوں میں بھارت کو لداخ کے سرحدی علاقے میں ایک مختصر مگر شدید جھڑپ کے بعد عسکری طور پر پیچھے ہٹنا پڑا، جسے عالمی سطح پر ایک "شرمناک پسپائی” قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی نیپال، مالدیپ، اور ایران کے ساتھ اہم سفارتی مذاکرات میں بھی بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ چین اور روس نے بھارت کے خلاف بیانات دیتے ہوئے کئی علاقائی مسائل پر کھل کر تنقید کی، جب کہ امریکہ نے خاموشی اختیار کی۔
ان واقعات کے بعد مودی حکومت کو اندرون ملک شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت قومی سلامتی اور سفارتی حیثیت کی حفاظت میں ناکام کیوں رہی۔
ٹرمپ کو نشانہ بنانے کی مبینہ مہم
سیاسی ماہرین کے مطابق بھارت کی مودی حکومت ایک عرصے سے "پراپیگنڈا میڈیا” کا استعمال کر رہی ہے تاکہ عوامی بیانیے کو اپنے حق میں رکھا جا سکے۔ تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس، جن میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف متعدد الزامات کو بغیر کسی ثبوت کے پیش کیا گیا ہے، نے اس روش کو ایک نیا اور خطرناک موڑ دے دیا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں بھی یہ معاملہ زیر بحث آیا ہے، جہاں چند رپورٹرز نے کہا ہے کہ "بھارتی ریاستی حمایت یافتہ میڈیا” کی یہ مہم امریکہ-بھارت تعلقات میں ایک نیا تناؤ پیدا کر سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے اس ضمن میں کسی مخصوص رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ آزادی صحافت کا حامی ہے، مگر جھوٹ پر مبنی معلومات کسی کے بھی لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔”
عالمی ردعمل اور مضمرات
بین الاقوامی سیاست کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو بھارت کے لیے یہ ایک سفارتی خودکشی کے مترادف ہو گا۔ ایک طرف تو بھارت عالمی سطح پر اپنی نرم طاقت (Soft Power) کا پرچار کرتا رہا ہے، دوسری طرف اگر وہ آزاد میڈیا کی آڑ میں سیاسی حملوں کی پشت پناہی کرے، تو اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔
مزید برآں، امریکہ میں آنے والے صدارتی انتخابات میں اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ کسی پوزیشن میں آتے ہیں، تو بھارت-امریکہ تعلقات پیچیدہ ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ٹرمپ کی ٹیم ان الزامات کی بنیاد پر مودی حکومت کے رویے کو یاد رکھے۔