
سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی پارلیمنٹ ہائوس سلام آباد- پاکستان
وفاقی حکومت نے مالی سال 2025 کے لیے "پاکستان اکنامک سروے” جاری کر دیا ہے، جس میں ملکی معیشت کی بحالی، مہنگائی میں نمایاں کمی، شرحِ سود میں نرمی، اور مالی نظم و ضبط کو ملک کی اقتصادی بہتری کی اہم علامات قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2023 میں درپیش سنگین معاشی بحران سے بحالی کے بعد مجموعی استحکام حاصل کر لیا ہے، اور مستقبل کے لیے ایک سازگار اور مثبت اقتصادی منظرنامہ تشکیل پایا ہے۔
مالیاتی نظم و ضبط اور مہنگائی میں کمی کلیدی عوامل قرار
اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال 2025 میں پاکستان کی معیشت نے مہنگائی کے دباؤ میں نمایاں کمی، زرمبادلہ ذخائر میں بہتری اور شرح مبادلہ میں استحکام کے ذریعے اپنی سمت کو درست کیا ہے۔ اپریل 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح کم ہو کر 0.3 فیصد کی کم ترین سطح پر آ گئی، جو گزشتہ چند سالوں میں ایک تاریخی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔
مہنگائی میں اس کمی کی بنیادی وجوہات میں خوراک و توانائی کی قیمتوں میں کمی، مقامی سپلائی چینز میں بہتری، اور شرح مبادلہ میں استحکام شامل ہیں۔ ان مثبت عوامل نے اسٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی میں نرمی کی گنجائش فراہم کی، جس کے تحت شرح سود میں مجموعی طور پر 1,100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی گئی — صرف مالی سال 2025 کے دوران یہ کمی 950 بیسس پوائنٹس ریکارڈ کی گئی۔
پالیسی اقدامات سے معیشت میں اعتماد کی فضا بحال
سروے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے بروقت اور مؤثر معاشی اقدامات کی بدولت مالی سال 2024 میں شروع ہونے والی بہتری کا تسلسل مالی سال 2025 میں بھی جاری رہا۔ خاص طور پر بیرونی کھاتوں کی مضبوطی، مالیاتی نظم و ضبط، اور مانیٹری پالیسی کے درست استعمال نے معیشت پر اعتماد بحال کیا اور مستقبل کے لیے ایک مثبت فضا قائم کی۔
بینکاری شعبے کی کارکردگی اطمینان بخش
پاکستان کے بینکاری شعبے نے بھی مالی سال 2024 کے دوران مستحکم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بینکوں کے کل اثاثوں میں سالانہ 15.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد دسمبر 2024 تک بینکنگ شعبے کے کل اثاثے 53.7 کھرب روپے تک جا پہنچے۔ یہ اضافہ نہ صرف اثاثوں کے حجم بلکہ بینکاری نظام کے استحکام کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
آئندہ مہنگائی کی شرح 5 تا 7 فیصد رہنے کی توقع
اکنامک سروے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آنے والے سالوں میں مہنگائی کی شرح 5 تا 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو اس بات کا عندیہ ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں کارگر ثابت ہو رہی ہیں اور مہنگائی کے خلاف مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں۔
بحالی کے تسلسل کے لیے اصلاحات ناگزیر
اقتصادی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ بہتری کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے حکومت کو مستقل بنیادوں پر اصلاحات کو جاری رکھنا ہوگا۔ سروے میں زور دیا گیا ہے کہ معاشی بحالی کا انحصار سرمایہ کاری کے فروغ، روزگار کے مواقع کی فراہمی، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے اور بہتر کاروباری ماحول کی تخلیق پر ہے۔
خلاصہ: معیشت کی بہتری مگر چیلنجز برقرار
پاکستان اکنامک سروے 2025 ایک مثبت پیغام ضرور دیتا ہے، مگر اس میں یہ بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ موجودہ اقتصادی بہتری کو دیرپا بنانے کے لیے حکومت کو سخت فیصلے، دیرپا اصلاحات اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے روابط کو بہتر بنانا ہوگا۔ معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے باوجود چیلنجز اب بھی موجود ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اور طویل المدتی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔
کاپی رائٹوائس آف جرمنی 2025