پاکستانتازہ ترین

بجٹ 26-2025 کے بعد وفاقی وزیر خزانہ کی وضاحتیں: ٹیکس، پنشن، توانائی، اور مالی اہداف پر گفتگو

منگل کو محمد اورنگزیب نے پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ 26-2025 پیش کیا تھا

سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب نے بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات اور عوامی خدشات کا تفصیل سے جواب دیا۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ بجٹ ایک "مسلسل عمل” کا حصہ ہے جس میں متوازن پالیسی سازی کے لیے حقائق، مالی گنجائش اور اصلاحاتی اہداف کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں نرمی
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے کمانے والے تنخواہ دار افراد پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد رکھی گئی ہے، جیسا کہ بجٹ تقریر میں بیان کیا گیا تھا۔ تاہم، فنانس بل میں اس آمدنی زمرے کے لیے صرف 1 فیصد ٹیکس درج ہے، جو ایک قانونی تضاد کو ظاہر کرتا ہے۔ اس پر وضاحت دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر کسی طبقے کو ریلیف دیا جاتا ہے تو اس کے لیے مالی وسائل بھی کہیں اور سے پورے کرنا ہوں گے۔
مالی اہداف: استحکام کی سمت میں قدم
اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو رواں مالی سال کے 10.3 فیصد سے اگلے سال 10.9 فیصد تک بڑھایا جائے۔ بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 4.2 فیصد رکھا گیا ہے جبکہ مہنگائی 7.5 فیصد تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
مالی خسارہ 3.9 فیصد یا 5,037 ارب روپے تک محدود رکھنے کا ہدف رکھا گیا ہے، اور پرائمری سرپلس 2.4 فیصد تک بڑھانے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
پانڈا بانڈ اور عالمی مارکیٹس تک رسائی
وزیر خزانہ نے ایک بڑی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت رواں سال پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ یورو اور امریکی ڈالر مارکیٹس تک رسائی کا ارادہ بھی موجود ہے، مگر اورنگزیب کے مطابق یہ 2026 سے پہلے ممکن نہیں ہوگا کیونکہ اس کے لیے مخصوص کریڈٹ ریٹنگ درکار ہے۔
ٹیرف اصلاحات: برآمدی ترقی کی کنجی
بجٹ میں ذکر کردہ ٹیرف اصلاحات کو "غیر معمولی اہمیت” قرار دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ 7,000 ٹیرف لائنز میں سے 4,000 پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد برآمدات کو فروغ دینا ہے۔
سرچارج اور سولر ٹیکس سے متعلق وضاحتیں
بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج عائد کیے جانے کی اطلاعات پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا کہ کوئی نیا سرچارج عائد نہیں کیا گیا۔
اسی طرح، سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس صرف جزوی اسمبل شدہ پینلز پر لاگو ہوگا، مکمل اسمبل شدہ درآمدی سولر پینلز جی ایس ٹی سے مستثنیٰ ہیں۔ ان کے مطابق مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔
زرعی شعبہ اور کاشتکاروں کے لیے خبر
وزیر خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ زرعی شعبے پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چھوٹے کاشتکاروں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔
تنخواہیں، پنشن اور کفایت شعاری کی حکمت عملی
سیکریٹری خزانہ امداداللہ بوسال کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 سے 10 فیصد اضافے سے قومی خزانے پر 28 سے 30 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم کے اجرا کے لیے وزارت خزانہ اور وزارت دفاع کے درمیان مشاورت جاری ہے۔
اخراجات میں 1.9 فیصد اضافے کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ یہ صرف "انتہائی ضروری اخراجات” پر محیط ہے۔
این ایف سی ایوارڈ اور صوبائی ہم آہنگی
این ایف سی ایوارڈ سے آبادی کو علیحدہ کرنے سے متعلق سوال پر محمد اورنگزیب نے زور دیا کہ تمام فیصلے صوبوں کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔
صحافیوں کا احتجاج
پریس کانفرنس سے قبل اس بات پر تنقید سامنے آئی کہ حکومت نے فنانس بل پر کوئی تکنیکی بریفنگ منعقد نہیں کی، جس پر کئی صحافیوں نے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ بھی کیا۔

بجٹ میں متوازن حکمت عملی یا محدود گنجائش؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ کو مسابقتی، برآمدی، اور پیداواری معیشت کی بنیاد قرار دیا ہے، مگر ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ حقیقی تبدیلی عملدرآمد سے مشروط ہے۔
سولر پینلز پر ٹیکس، تنخواہ دار طبقے کی شرحِ ٹیکس، اور عالمی بانڈ مارکیٹس میں داخلے جیسے فیصلے آنے والے دنوں میں حکومت کی معاشی سمت کو واضح کریں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button