صحت

راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کا 18واں سینڈیکیٹ اجلاس، محکمہ صحت کی تعلیمی و مالی ترقی کیلئے اہم فیصلے — خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت اجلاس میں شفافیت، ریسرچ اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر زور

"ڈیپارٹمنٹ آف پریوینٹو اینڈ ہیلتھ" کے قیام اور "کمیونٹی ہیلتھ پروگرام" کی منظوری دی گئی، جو مستقبل میں صحت سے متعلق مسائل کی بروقت روک تھام اور عوامی آگاہی کے فروغ کے لیے کلیدی کردار ادا کرے گا

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
پنجاب کی طبی تعلیم اور صحت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وژن کے تحت صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن لاہور میں راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی (RMU) کا 18واں سینڈیکیٹ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں یونیورسٹی کے انتظامی، تعلیمی اور مالی معاملات سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے، جن کا مقصد پنجاب کی طبی درسگاہوں کو جدید، مؤثر اور عوامی فلاح سے ہم آہنگ بنانا ہے۔
اجلاس میں اہم شخصیات کی شرکت
سینڈیکیٹ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری اور یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے رکن ضیاء اللہ شاہ، ایڈیشنل سیکرٹری سدرہ سلیم، اور ڈائریکٹر بجٹ و اکاؤنٹس حماد الرب نے شرکت کی، جب کہ وڈیو لنک کے ذریعے وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمد عمر، وائس چانسلر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ظفر علی چوہدری، ڈپٹی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن انعام شاہ اور دیگر سینڈیکیٹ ممبران اجلاس میں شریک ہوئے۔
اہم مالی و تعلیمی فیصلے
اجلاس میں راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کی آفس بلڈنگ کی مرمت کے لیے 50 ملین روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی، جو بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور انتظامی بہتری کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس کے علاوہ "ڈیپارٹمنٹ آف پریوینٹو اینڈ ہیلتھ” کے قیام اور "کمیونٹی ہیلتھ پروگرام” کی منظوری دی گئی، جو مستقبل میں صحت سے متعلق مسائل کی بروقت روک تھام اور عوامی آگاہی کے فروغ کے لیے کلیدی کردار ادا کرے گا۔
ریسرچ اور جدید طبی تعلیم پر زور
سینڈیکیٹ اجلاس میں وائس چانسلر پروفیسر محمد عمر کی سربراہی میں راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کو جدید ریسرچ سے ہم آہنگ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ یونیورسٹی کی تحقیقاتی صلاحیتوں کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالا جائے تاکہ نہ صرف مقامی مسائل کا حل نکالا جا سکے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ادارے کی ساکھ بھی بہتر ہو۔
"ہب اینڈ سپوک پروگرام” کو سراہا گیا
اجلاس میں صحت کے شعبے میں جاری "ہب اینڈ سپوک پروگرام” کو بھی بھرپور سراہا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد بڑے تدریسی ہسپتالوں کو ضلعی و تحصیل سطح کے مراکز سے جوڑنا اور مریضوں کو بروقت، مربوط اور معیاری علاج مہیا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ ہولی فیملی ہسپتال میں بوائلر کی مرمت کی اجازت بھی دی گئی تاکہ وہاں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنا کر مریضوں کو زیادہ آرام دہ اور محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔
شفافیت اور گڈ گورننس پر زور
سینڈیکیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ پنجاب کی تمام میڈیکل یونیورسٹیز میں مالی شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تقسیم اور اخراجات کے معاملات میں مکمل طور پر شفاف نظام رائج کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی سطح پر بدعنوانی یا غلط استعمال کی گنجائش نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق صحت کی سہولیات کا دائرہ کار وسیع کیا جا رہا ہے اور ہر شہری تک معیاری طبی سہولیات پہنچانے کے لیے متعدد اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ پنجاب کی میڈیکل یونیورسٹیز میں تحقیقی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ نصاب میں بھی جدید رجحانات شامل کیے جا رہے ہیں۔
طبی تعلیم اور صحت کے شعبے میں مستقبل کی سمت
سینڈیکیٹ اجلاس میں مستقبل کی ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ پنجاب کی طبی درسگاہوں کو انتظامی خودمختاری کے ساتھ ساتھ تکنیکی و سائنسی خود کفالت کی طرف گامزن کیا جائے گا۔ طبی تعلیم اور عوامی صحت کے مابین مضبوط تعلق قائم کرنے کے لیے فیلڈ بیسڈ ٹریننگ، موبائل ہیلتھ یونٹس، اور ٹیلی میڈیسن کے دائرہ کار کو وسعت دی جائے گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button