
ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کی صیہونی حملے پر شدید مذمت، نطنز ایٹمی تنصیب پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار
ادارے کے ترجمان کے مطابق، حملے کے بعد متاثرہ تنصیبات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اور ماہرین اس نقصان کی نوعیت اور شدت کا مکمل معائنہ کر رہے ہیں
تہران/ ارنا – 13 جون 2025 – ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے نے نطنز میں واقع شہید احمدی روشن افزودگی مرکز پر صیہونی حکومت کے حالیہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک تفصیلی باضابطہ بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بزدلانہ حملے کے نتیجے میں تنصیب کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچا ہے، تاہم فی الحال کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
ادارے کے ترجمان کے مطابق، حملے کے بعد متاثرہ تنصیبات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اور ماہرین اس نقصان کی نوعیت اور شدت کا مکمل معائنہ کر رہے ہیں۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نطنز ایٹمی مرکز سے کسی بھی قسم کی ایٹمی یا کیمیائی تابکاری کا اخراج نہیں ہوا، اور صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔
بین الاقوامی اداروں کی خاموشی پر شدید تحفظات
ایٹمی توانائی کے قومی ادارے نے اپنے بیان میں اس حملے کو اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) اور بورڈ آف گورنرز کی تمام بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
"صیہونی حکومت کی جانب سے اس دہشت گردانہ حملے کے ذریعے عالمی اصولوں کو جس طرح پامال کیا گیا ہے، وہ عالمی برادری کے لیے باعث تشویش ہے۔ یہ حملہ نہ صرف ایران کی خودمختاری بلکہ عالمی ایٹمی تحفظ کے اصولوں پر بھی حملہ ہے۔”
IAEA کی جانبداری پر کڑی تنقید
ایران کے ایٹمی ادارے نے خاص طور پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی خاموشی اور جانبدارانہ رویے پر شدید اعتراضات کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے گزشتہ دو برس کے دوران اسرائیلی حملوں کے خطرے سے متعدد بار IAEA کو آگاہ کیا، تحریری مراسلے بھیجے اور براہ راست ملاقاتوں میں یہ معاملات اٹھائے، لیکن ادارے نے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا۔
"افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملے کے بعد بھی، IAEA کے سربراہ نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ نہ کوئی ردعمل سامنے آیا ہے، نہ ہی مذمت، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ ادارہ اپنی غیرجانبداری کھو چکا ہے۔”
IAEA کو صیہونی حکومت کا آلہ کار قرار
ایرانی ایٹمی ادارے نے مزید کہا کہ IAEA نے صیہونی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ جعلی معلومات کی بنیاد پر سیاسی اور یکطرفہ رپورٹس شائع کیں، جن کی وجہ سے ادارے کی ساکھ اور پیشہ ورانہ حیثیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
"یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایجنسی ایک پیشہ ور، غیر جانبدار عالمی ادارہ بننے کے بجائے اب صیہونی حکومت کی پالیسیوں کا آلہ کار بن چکی ہے۔”
ایرانی سائنسدانوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں
بیان کے اختتام پر ایرانی ایٹمی ادارے نے واضح کیا کہ یہ حملہ ایرانی سائنسدانوں، ماہرین اور کارکنوں کے حوصلے کو ہرگز کمزور نہیں کر سکتا۔ ادارے نے اعلان کیا کہ ایران کی پرامن ایٹمی صنعت کو اب مزید تیزی سے فروغ دیا جائے گا۔
"یہ سیاسی و عسکری دباؤ ہمارے باعثِ فخر سائنسدانوں کے عزم و استقامت کو ذرہ برابر بھی متزلزل نہیں کر سکتا۔ ہماری ایٹمی صنعت مستقبل میں پہلے سے کئی گنا زیادہ ترقی کرے گی۔”
عالمی برادری پر ذمہ داری
ایران نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، اور IAEA پر زور دیا ہے کہ وہ اس دہشت گردانہ اقدام کا فوری اور مؤثر نوٹس لیں، اور صیہونی حکومت کو عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ضروری اقدامات کریں۔