بین الاقوامی

اسرائیلی جارحیت میں ایرانی فضائیہ کے سربراہ جنرل حاجی زادہ بھی شہید ہو گئے

جابرصہیونی حکومت کی جارحیت میں کئی فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں سمیت متعدد افراد شہید و زخمی ہو گئے۔

تہران(ارنا):اسلامی جمہوریہ ایران پر آج صبح صیہونی حکومت کی جانب سے کیے گئے ہمہ گیر فضائی حملوں میں ملک کی عسکری اور سائنسی قیادت کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔ ایران کے مختلف حصوں میں رہائشی و جوہری مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے اس جارحانہ اقدام کے نتیجے میں ایران کی فضائیہ کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ سمیت کئی اعلیٰ عہدیداران، ایٹمی سائنسدان اور شہری شہید ہو گئے ہیں۔
ایرانی حکام کے مطابق، فضائی حملے صبح سویرے مختلف شہروں میں کیے گئے، جن میں نطنز، تہران، اسفہان اور قم شامل ہیں۔ حملوں کا دائرہ وسیع ہونے کے باعث نہ صرف عسکری تنصیبات بلکہ شہری آبادی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
اعلیٰ عسکری قیادت کی شہادت
ایرانی ذرائع کے مطابق، اس حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی، خاتم الانبیاؐ مرکزی ہیڈکوارٹر کے کمانڈر جنرل غلامعلی رشید، اور ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری شہید ہو گئے۔ ان کی شہادت ملک کے دفاعی ڈھانچے کے لیے ایک عظیم صدمہ قرار دی جا رہی ہے۔
ایران کے نمایاں ایٹمی سائنسدانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا
حملے میں ایران کے دو ممتاز ایٹمی سائنسدان، ڈاکٹر محمد مہدی تہرانچی اور ڈاکٹر فریدون عباسی بھی شہید ہو گئے۔ یہ دونوں سائنسدان ایران کے جوہری پروگرام کے اہم معماروں میں شمار ہوتے تھے، جنہوں نے کئی اہم تحقیقی و دفاعی منصوبوں کی قیادت کی تھی۔
عام شہری بھی نشانہ، خواتین و بچوں کی شہادت
فضائی حملوں کے دوران کئی رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
سرکاری ردعمل: "انتقام یقینی ہے”
اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت نے ان حملوں کو "ظالمانہ، غیر انسانی اور ناقابلِ معافی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے سخت انتقامی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی جانب سے اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں ممکنہ جوابی حکمت عملی اور قومی سلامتی کے تحفظ پر غور کیا جا رہا ہے۔
عالمی ردعمل: خطے میں کشیدگی میں اضافہ
یہ حملہ خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو نئی سطح پر لے آیا ہے۔ ایران نے اقوام متحدہ، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA)، اور سلامتی کونسل سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ تاحال کسی عالمی ادارے یا طاقتور ملک کی جانب سے کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف ایک جنگی اعلان کے مترادف ہے بلکہ خطے کو ایک ممکنہ ہمہ گیر جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کرتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button