مشرق وسطیٰ

لبنان نے نتائج سے خبردار کر دیا، حزب اللہ کی ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار

یہ دیوانہ وار حرکتیں کر رہا ہے جو پورے خطے کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں

العربیہ اور الحدث کے ذرائع
لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے فضائی حملوں کے جواب میں حزب اللہ تنہا کوئی حملہ نہیں کرے گی۔ آج جمعے کے روز برطانوی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں عہدے دار نے کہا کہ حزب اللہ، اسرائیل پر حملے میں پہل نہیں کرے گی۔
حزب اللہ تنظیم نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے "پورے خطے کو آگ میں جھونکنے” کا سنگین خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ دریں اثنا، لبنانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے پر "رابطے” کر رہی ہے تاکہ لبنان کو ان حملوں کے کسی بھی منفی اثر سے بچایا جا سکے۔
اپنے بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ یہ حملے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ "یہ دشمن نہ کسی منطق کو مانتا ہے اور نہ کسی قانون کو… یہ دیوانہ وار حرکتیں کر رہا ہے جو پورے خطے کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں، اس دشمن کا مقصد اپنی اندرونی مشکلات سے بچنا اور اپنے جارحانہ عزائم کو پورا کرنا ہے۔” حزب اللہ نے مزید کہا کہ "اسرائیلی دشمن نے تمام سرخ لکیروں کو عبور کر لیا ہے، یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ یوں حالات کے توازن کو بدل دے گا۔”
ادھر، العربیہ اور الحدث کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لبنانی ریاست نے حزب اللہ کو آگاہ کیا کہ وہ اسرائیلی حملے کی مذمت تو کرتی ہے تاہم کسی بھی قسم کے رد عمل میں لبنان کے ملوث ہونے کو مسترد کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، ریاست نے حزب اللہ کو خبردار کیا ہے کہ جو بھی لبنان کو کسی ایسی جنگ میں گھسیٹے گا جس کا وہ فریق نہیں، وہ پوری ذمے داری خود اٹھائے گا، اور اب کسی بھی فریق کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ ریاست کی اجازت کے بغیر جنگ کا اعلان کرے۔
لبنانی صدر جوزف عون نے کہا کہ جمعے کو علی الصبح ایران پر اسرائیلی حملے مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کے لیے جاری عالمی کوششوں کو نشانہ بنانے کے مترادف ہیں۔ اپنے بیان میں اُنھوں نے کہا "اسرائیلی حملے صرف ایرانی عوام کے خلاف نہیں تھے، بلکہ اُن تمام بین الاقوامی کوششوں کے خلاف تھے جو خطے میں کشیدگی سے بچاؤ اور امن کے قیام کے لیے جاری ہیں۔”
انھوں نے مزید کہا کہ "ایسے حملے موجودہ مصالحتی کوششوں کو کمزور کرنے کے لیے کیے گئے ہیں، جو تنازع کے منصفانہ حل کے لیے ایک اہم مرحلے تک پہنچ چکی تھیں، اور جن کا مقصد خطے اور اس کے عوام کو جنگ سے محفوظ رکھنا تھا۔” صدر عون نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئے تاکہ اسرائیل کو اس کے مقاصد حاصل کرنے سے روکا جا سکے، جو پوری دنیا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے ایرانی قیادت سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام عسکری اور شہری افراد کے سوگوار ہیں جو ان حملوں میں جاں بحق ہوئے، اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔
لبنانی وزیراعظم نواف سلام نے بھی اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور ایک پیغام میں کہا "میں ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، یہ بین الاقوامی قانون اور ایران کی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور اس کے اثرات نہ صرف خطے کے استحکام، بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔”
واضح رہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے جمعہ کو علی الصبح ایران کے کئی شہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں متعدد ایرانی شہری، خواتین اور بچے جاں بحق و زخمی ہوئے، جبکہ ایرانی مسلح افواج کے کئی اعلیٰ کمانڈر، جن میں پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی، ایرانی چیف آف اسٹاف محمد باقری اور متعدد جوہری سائنس دان شامل تھے، مارے گئے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button