
حملے سے قبل تہران کو پر سکون رکھنے کے لیے اسرائیل کا میڈیا کے سہارے چکمہ؟
ذرائع ابلاغ میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی تعطیلات اور ان کے بیٹے کی شادی کی خبروں کا چرچا تھا
وائس آف جرمنی "یروشلم پوسٹ” اخبار کے ساتھ
"یروشلم پوسٹ” اخبار نے اس منصوبے کا انکشاف کیا جس کا مقصد حیرت کا پہلو مضبوط رکھنا اور ایرانی رد عمل میں تاخیر پیدا کرنا تھا
اسرائیل نے ایران کے اندر فوجی کارروائی سے قبل میڈیا کی ایک ٹھوس چال کے ذریعے اسے چکمہ دیا۔ یہ انکشاف اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ” نے کیا ہے۔ اخبار کے مطابق اس فریب کاری کا مقصد حیرت کا پہلو مضبوط رکھنا اور ایرانی ردِ عمل میں تاخیر پیدا کرنا تھا۔
اخبار نے بتایا کہ ایک ایسی رات میں جب بظاہر سکون چھایا ہوا تھا، دنیا جوہری مذاکرات کے ایک نئے دور کا انتظار کر رہی تھی، اور ذرائع ابلاغ میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی تعطیلات اور ان کے بیٹے کی شادی کی خبروں کا چرچا تھا۔ دوسری جانب اسرائیل پسِ پردہ اپنی سب سے خفیہ اور فریب پر مبنی کارروائی کی تیاریوں میں مصروف تھا۔ بند دروازوں کے پیچھے، اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے اندر حملے کا فیصلہ کیا گیا۔
"یروشلم پوسٹ” کے مطابق، اسرائیل نے جان بوجھ کر قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کو یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات کا عنوان دیا، تاکہ ایران کو مطمئن کیا جا سکے اور اسے حملے کے وقت سے بے خبر رکھا جائے۔ جیسے ہی اجلاس کا آغاز ہوا، حکومت نے اتفاق رائے سے حملے کی منظوری دے دی۔
اس میڈیا فریب کاری میں اسرائیلی حکومت نے غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات کی آڑ میں قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا، اور دعویٰ کیا کہ اس کے اعلیٰ عہدے دار امریکا روانہ ہو رہے ہیں تاکہ ایران اور امریکا کے درمیان متوقع جوہری مذاکرات میں شرکت کی جا سکے۔ ساتھ ہی یہ افواہیں بھی پھیلائی گئیں کہ نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات پیدا ہو چکے ہیں، اور نیتن یاہو اپنی نجی مصروفیات جیسے بیٹے کی شادی کے لیے اسرائیل کی فضائی حدود بند کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ تمام اطلاعات مبینہ طور پر ناظرین کو گمراہ کرنے اور اصل منصوبہ چھپانے کے لیے جان بوجھ کر ذرائع ابلاغ کے ذریعے پھیلائی گئیں۔
اخبار کے مطابق اس فریب کاری کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ایران کو غافل رکھا جائے اور اس کے رد عمل کو مؤخر کیا جا سکے، تاکہ اسرائیلی فضائی حملہ مکمل طور پر اچانک اور مؤثر ہو۔ ان حملوں کے نتیجے میں ایرانی دار الحکومت تہران میں سکیورٹی اور عسکری اداروں کے اعلیٰ کمانڈروں سمیت جوہری پروگرام سے وابستہ متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔