بین الاقوامیاہم خبریںتازہ ترین

ایران کا دو اسرائیلی طیارے مار گرانے کا دعویٰ، 100 سے زائد میزائل فائر: اسرائیل میں خطرے کی گھنٹیاں، خوف و ہراس کی فضا

ایران کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ایک "محدود اور دفاعی ردعمل" ہے، جس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کا جواب دینا ہے۔

وائس آف جرمنی نیوز ڈیسک
مشرق وسطیٰ کی صورتحال انتہائی سنگین رخ اختیار کر گئی ہے، جہاں ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑے جوابی حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی افواج نے اسرائیل کے دو جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔ ایرانی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ طیارے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے تھے، جس پر دفاعی کارروائی عمل میں لائی گئی۔
ایران کی بھرپور جوابی کارروائی: 100 سے زائد میزائل فائر
ایرانی فوجی حکام کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حالیہ حملوں کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائی کے تحت اسرائیلی اہداف پر 100 سے زائد میزائل داغے ہیں۔ ان میزائل حملوں کا نشانہ مختلف اسرائیلی فوجی تنصیبات، ہوائی اڈے، اور حساس مراکز بنے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ایک "محدود اور دفاعی ردعمل” ہے، جس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کا جواب دینا ہے۔
تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکوں کی آوازیں
ایرانی میزائل حملوں کے بعد اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں کئی مقامات پر زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق تل ابیب کے مختلف علاقوں میں دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے ہیں، جبکہ کئی مقامات پر ایمرجنسی گاڑیاں اور فائر بریگیڈ متحرک ہیں۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ بعض عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی دفاعی نظام متحرک، عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ملک بھر میں فضائی دفاعی نظام فعال کر دیا گیا ہے، اور میزائل حملوں کو روکنے کے لیے ’آئرن ڈوم‘ سسٹم کام کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق، اب تک متعدد میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا ہے، تاہم بعض میزائل ہدف تک پہنچنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ تا حکم ثانی اپنے گھروں یا قریبی محفوظ پناہ گاہوں میں رہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ملک کے بیشتر حصوں میں خطرے کے سائرن بجائے جا رہے ہیں اور تعلیمی اداروں، دفاتر اور تجارتی مراکز کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا اور عالمی ردعمل
اسرائیلی میڈیا نے ایران کے حملے کو "خطے میں ایک نئے مرحلے کی ابتدا” قرار دیا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر ایرانی جوابی کارروائی ایک سنگین پیغام ہے اور اس کے بعد خطے میں مزید شدت آ سکتی ہے۔
دریں اثناء، بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے صورتحال پر "گہری تشویش” کا اظہار کرتے ہوئے ہنگامی اجلاس بلانے کا عندیہ دیا ہے۔
تجزیہ: مشرق وسطیٰ جنگ کے دہانے پر؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ کشیدگی فوری طور پر ختم نہ ہوئی تو مشرق وسطیٰ ایک وسیع پیمانے پر جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ایران اور اسرائیل دونوں کی جانب سے طاقت کا بھرپور مظاہرہ، سیاسی مذاکرات کی فضا کو مزید زہر آلود کر رہا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید جوابی اقدامات کیے جا سکتے ہیں، جبکہ اسرائیلی وزیردفاع نے اعلان کیا ہے کہ "اگر ایران نے دوبارہ حملے کیے تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے”۔
اس وقت اسرائیل کے آسمان پر جنگی طیارے گشت کر رہے ہیں، ہر طرف خطرے کے سائرن بج رہے ہیں، اور عوام خوف و ہراس کے عالم میں پناہ گاہوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تصادم نہ صرف ان دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کو ایک بڑے انسانی المیے کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ دنیا کی نظریں اب اس پر ہیں کہ آنے والے چند گھنٹوں اور دنوں میں کونسا فریق پہل کرتا ہے – جنگ یا امن۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button