
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا ایرانی قوم کے نام پیغام
ایران کی صیہونی حملے پر شدید مذمت: "خون آلود جرم کا سخت جواب دیا جائے گا"
تہران: اسلامی جمہوریہ ایران نے جمعرات کی صبح ہونے والے ایک مہلک حملے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت (جسے ایران "صیہونی رژیم” قرار دیتا ہے) نے ایک اور "خون آلود اور ناپاک جرم” کا ارتکاب کیا ہے۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق، حملہ سحر کے وقت رہائشی علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا، جس میں ایران کے متعدد فوجی کمانڈر اور اہم سائنسی شخصیات شہید ہو گئیں۔
یہ حملہ نہ صرف ایران کی علاقائی خودمختاری پر حملہ تصور کیا جا رہا ہے بلکہ اسے ایران کے لیے ایک قومی سانحہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ایران کی اعلیٰ قیادت نے اسے دشمن کی "خبیث فطرت” کی ایک تازہ جھلک قرار دیا ہے، جو خطے میں عدم استحکام کو ہوا دینے کی مذموم کوششوں کا حصہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے:
"اے عظیم ملتِ ایران! صیہونی رژیم نے آج سحر کے وقت اپنے ناپاک اور خون آلود ہاتھوں سے ہمارے عزیز ملک میں ایک اور جرم کا ارتکاب کیا اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی خبیث فطرت کو پہلے سے زیادہ واضح کر دیا۔ یہ رژیم ایک سخت سزا کا منتظر رہے۔”
فوجی انتقامی کارروائی کا اشارہ
ایرانی حکام نے واضح کیا ہے کہ اس حملے کا جواب دیا جائے گا، اور یہ جرم کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ ایران کی مسلح افواج نے اپنی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
"اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا طاقتور ہاتھ، ان شاء اللہ، اسے ہرگز نہیں چھوڑے گا۔”
حملے میں جان دینے والے کمانڈرز اور سائنسدانوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، اور ان کے جانشین پوری ذمہ داری کے ساتھ قومی سلامتی اور دفاع کی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
ایک تلخ انجام کی وارننگ
ایران کی جانب سے اسرائیل کو خبردار کیا گیا ہے کہ اس حملے کے بعد وہ ایک "تلخ اور دردناک انجام” کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ ایرانی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی، اور حملے کی نوعیت اور وقت کا تعین ایران خود کرے گا۔
"صیہونی رژیم نے اس جنایت کے ذریعے اپنے لیے ایک تلخ اور دردناک انجام کا راستہ چن لیا ہے، اور وہ یقیناً اس کا مزہ چکھے گی۔”
علاقائی اور عالمی تناظر
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس واقعے کے ردعمل میں ایران کی طرف سے کوئی بڑا اقدام سامنے آتا ہے تو پورا خطہ ایک اور سنگین بحران میں داخل ہو سکتا ہے۔ ایران کے اتحادیوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کی "جارحانہ پالیسیوں” کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
دریں اثنا، عالمی برادری اس کشیدگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے فریقین سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کر رہے ہیں، لیکن زمینی صورتحال اس کے برعکس تیزی سے عسکری تصادم کی طرف بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔