بین الاقوامی

ایران میں بھارتی-اسرائیلی نیٹ ورک کی سرکوبی: سیستان و بلوچستان میں خفیہ آپریشن کی تفصیلات منظرِ عام پر

ایرانشہر، سراوان، تفتان اور زاہدان میں ہونے والے بیک وقت چھاپوں کے دوران 312 مشتبہ افراد گرفتار ہوئے

خصوصی انویسٹیگیٹو ڈیسک وائس آف جرمنی
ایران کے حساس اور شورش زدہ خطے سیستان و بلوچستان میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے ایک خفیہ مگر فیصلہ کن آپریشن کے دوران ایک وسیع جاسوسی اور تخریب کاری نیٹ ورک کو بے نقاب کر کے 312 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ کارروائی بھارت اور اسرائیل کی ایجنسیوں کے درمیان ایک مشترکہ پروگرام کے خلاف کی گئی، جس میں بلوچستان کے علیحدگی پسند گروہ بی ایل اے، بی ایل ایف، اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) براہِ راست شامل تھے۔
ٹریگر ایونٹ: چابہار کے قریب اسرائیلی ڈرون کا انکشاف
یہ خفیہ نیٹ ورک اس وقت ایرانی حکام کی نظروں میں آیا جب چابہار کے قریب ایک اسرائیلی ساختہ BlueBird زحل-X ڈرون سے نکلنے والا خفیہ ڈیٹا سگنل ایرانی سگنلز انٹیلیجنس یونٹ نے کامیابی سے انٹرسیپٹ کر لیا۔ یہ "انکرپٹڈ ڈیٹا لنک” اس بات کا پہلا ثبوت تھا کہ کسی بڑی بیرونی ایجنسی نے ایرانی سرزمین پر اپنی نگرانی اور تخریب کاری کا نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے۔
مالیاتی سراغ: دبئی سے کوئٹہ تک
فنانشل انٹیلیجنس نے جلد ہی ایک غیر معمولی ترسیل کا سراغ لگایا: دبئی میں رجسٹرڈ کمپنی Horizon Commodities FZE سے کوئٹہ کی شیل کمپنی بلوچ برادران ٹریڈنگ کو تقریباً 7 لاکھ ڈالر منتقل کیے گئے۔ اس مالیاتی تعلق نے اس نیٹ ورک کی گہرائی اور غیرملکی پشت پناہی پر روشنی ڈالی۔
گوادر-چابہار IED ہدایت: تل ابیب سے تار ہلتا ہے
تحقیقات کے دوران ایک خفیہ اسرائیلی ہدایت "کمان 612” کے ذریعے ایرانی انٹیلیجنس نے ایک ایسا پیغام انٹرسیپٹ کیا، جس میں گوادر سے چابہار ہائی وے پر IED نصب کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ پیغام بھارتی یونٹ P930 کو ڈارک ویب پر موصول ہوا تھا، اور یہی ٹریگر ایونٹ سپہر-11 بریگیڈ کی مداخلت کا باعث بنا۔
ٹیکنالوجی، کرپٹو اور گرفتاریوں کا دائرہ
ایرانشہر، سراوان، تفتان اور زاہدان میں ہونے والے بیک وقت چھاپوں کے دوران 312 مشتبہ افراد گرفتار ہوئے جن کے قبضے سے:
27 سیٹلائٹ فون
14 کمرشل ڈرونز
9 کرپٹو والیٹس برآمد کیے گئے۔
کرپٹو پلیٹ فارم CoinDelta پر 12.6 بٹ کوائن کی مشتبہ ٹرانزیکشنز کی نشاندہی ہوئی، جن میں استعمال شدہ VPN زیادہ تر سنگاپور اور تائیوان سے لنک تھے۔
مرکزی کردار: عبدالولی سمالانی، صادق دشتی، اور میر یار بلوچ
ایرانی انٹیلیجنس کے مطابق:
عبدالولی سمالانی (بی ایل ایف) IED لاجسٹکس کا نگران تھا۔
صادق دشتی (BYC) سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلاتا اور عالمی امداد اکٹھی کرتا رہا۔
میر یار بلوچ، جو خود کو تجزیہ کار ظاہر کرتا ہے، دراصل موساد کا شیڈو ایڈوائزر ہے اور دہلی، گوادر اور تہران میں رابطوں کا پل ہے۔
جاسوسی ماڈل: کراچی سے تل ابیب تک
یہ نیٹ ورک چھ مراحل پر مشتمل ہے:
کراچی میں RA کا Node-K7 سے اسمگلنگ یا کوریئرز کی بھرتی
جعلی زیارات ویزہ پر ایران داخلہ
BYC اسٹڈی سرکلز کے ذریعے مقامی بھرتیاں
قبرص کی موساد Unit-8200 Forward سے ٹاسک
BlueBird ڈرون یا Thuraya XT-Pro سے ڈیٹا واپسی
مالی معاونت: دبئی شیل کمپنیز → کرپٹو والیٹس → کوئٹہ / کراچی / دہلی
ڈیجیٹل فرانزک: Project Gidon-Esha کی فائل
فرانزک جانچ کے دوران ایک لیپ ٹاپ سے Project Gidon-Esha نامی فائل ملی، جس میں:
گوادر اور تفتان کے AIS اور RF سگنلز کی مانیٹرنگ
ہدف بندی کے منظم نقشےموجود تھے۔
اسرائیلی مواد: دھماکہ خیز مواد اور سیٹلائٹ فونز
ضبط شدہ C4 مواد کا کیمیائی امضا اسرائیلی PETN-75 سیریز سے مماثلت رکھتا ہے۔ جبکہ Gilat-S-22 سیٹلائٹ فونز کی پوری کھیپ (60 یونٹس) چابہار کے ایک خفیہ اسٹور سے برآمد ہوئی۔
کرپٹو لنک: اسرائیلی سرورز سے منسلک ٹرانزیکشنز
بائننس کرپٹو لیجر سے ایک خاص Transaction ID: 1BLA-M25-X122 ٹریس ہوا جو "Sanders” نامی سرور پر رجسٹرڈ تھا، جو اسرائیل سے منسلک پایا گیا۔
نظریہ نہیں، نیٹ ورک ہے
ایرانی انٹیلیجنس کی یہ کارروائی واضح کرتی ہے کہ بلوچ تنظیموں کا نیٹ ورک اب صرف مقامی یا نظریاتی نہیں رہا۔ یہ ایک مربوط، مالی و تکنیکی طور پر مستحکم، اور ریاستی سطح پر تعاون یافتہ نیٹ ورک ہے جس کے تانے بانے کراچی، دہلی، تل ابیب، دبئی اور قبرص میں پھیلے ہوئے ہیں۔
ایران نے تاحال اس کارروائی کو سرکاری طور پر ظاہر نہیں کیا، مگر خفیہ ذرائع اس پورے ماڈل کو جنوبی ایشیاء میں جاسوسی کے نئے دور کا آغاز قرار دے رہے ہیں — جہاں ہائبرڈ وار صرف سرحد پر نہیں، بلکہ کرپٹو والٹس، VPN نیٹ ورکس، اور ڈرون ڈیٹا لنکس پر بھی لڑی جا رہی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button