
سندھ اور گلگت بلتستان کے 381 ریسکیورز کی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ
سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر نے پاس آؤٹ ہونے والے381 ریسکیورز سے حلف لیا اور انہیں ان کی پیشہ ورانہ تربیت کی کامیاب تکمیل اور اس زندگیاں بچانے والی سروس کا حصہ بننے پر مبارکباد دی
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):چالیسویں بیسک ریسکیو کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پروقار تقریب ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں منعقد ہوئی۔تقریب میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، پراجیکٹ کوادڈینیٹر سندھ مس صوبیہ عابد، سیکریٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر، ڈی جی ریسکیو گلگت بلتستان،پنجاب حکومت، ریسکیو ہیڈ کوارٹرز اور ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کے افسران بھی تقریب میں شریک تھے۔ بڑی تعداد میں ریسکیورز، ان کے والدین اور اہل خانہ نے بھی پریڈ کا مشاہدہ کیا۔
سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر نے پاس آؤٹ ہونے والے381 ریسکیورز سے حلف لیا اور انہیں ان کی پیشہ ورانہ تربیت کی کامیاب تکمیل اور اس زندگیاں بچانے والی سروس کا حصہ بننے پر مبارکباد دی۔ ان ریسکیورز کو سندھ میں ایمرجنسی سروس کے قیام اور گلگت بلتستان میں سروس کی توسیع کیلئے تربیت دی گئی ہے۔ سندھ اور گلگت بلتستان کے ریسکیورز نے چھ ماہ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد پاسنگ آؤٹ پریڈ کے دوران اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا بھی مظاہرہ کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور ایازصادق نے کہا کہ ایمرجنسی سروسزاکیڈمی میں وزیر اعظم کی نمائندگی کرتے ہوئے بہت خوش ہوں۔معاشرے کو احساس تحفظ فراہم کرنے میں ریسکیو 1122کا رول کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ریسکیوراپنی جان کو مشکل میں ڈال کر لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے آگ، دھوئیں، پانی اور گرتی عمارتوں کے اندر اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر خود کو جھونک دیتے ہیں۔ ترکیہ میں پاکستان ریسکیو ٹیم نے سب سے پہلے پہنچ کے جس طرح منہدم عمارتوں سے لوگوں کو زندہ ریسکیو کیا ہے اس نے ہمارے سر فخر سے بلند کر دئے ہیں۔میں ڈاکٹر رضوان نصیر صاحب کو ریسکیو 1122کو ایک غیر سیاسی اور پیشہ وارانہ مہارتوں سے لیس ادارہ بنانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ پنجاب ریسکیو،سندھ ریسکیو،خیبرپختونخواہ ریسکیو کی بجائے پاکستان بھر میں پاکستان ریسکیو ہونی چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ڈاکٹررضوان نصیر کو اپنے آفس میں دوسرے ممالک کو بریفنگ دینے کیلئے بلاؤں گا تاکہ یہ ایک دوسرے سے سیکھنے کا عمل جاری رہے اور اس سے مزید جانوں کو بچایا جاسکے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاوید اکرم نے کہا کہ میں خود کو ریسکیو1122ٹیم کا حصہ سمجھتا ہوں اور ڈاکٹررضوان نصیر کو بہترین ٹریننگ فراہم کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔مجھے یقین ہے کہ پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس اپنی صلاحیتوں کا بہتر استعمال کرتے ہوئے لوگوں کے کام آئیں گے۔
ریسکیو 1122 سندھ کی پراجیکٹ ڈائریکٹر مس صوبیہ عابد نے حکومت سندھ کی جانب سے پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیورز اور ریسکیو کیڈٹس کے اہل خانہ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے سندھ میں ریسکیو سروس کے قیام کیلئے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کے ذریعے مفت تربیت فراہم کرنے پر وزیر اعظم پاکستان اور حکومت پنجاب کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سندھ کے کیڈٹس کو تربیت دینے پر ایمرجنسی سروسزاکیڈمی کے انسٹرکٹرز کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے سندھ کے کیڈٹس کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے پرڈائریکٹرجنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر کی قیادت میں اکیڈمی کے انسٹرکٹرز اور اس کی پوری انتظامیہ کی تعریف کی۔
سیکرٹری ایمر جنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نے اپنے استقبالیہ خطاب میں مہمان خصوصی کو بتایا کہ ریسکیو 1122 نے اکتوبر 2004 میں اپنے قیام سے لیکر اب تک 12کروڑ سے زائد ایمر جنسی متاثرین کو ریسکیو کرنے کے ساتھ ساتھ فائر ریسکیو سروس نے 02 لاکھ سے زائد فائر ایمر جنسیزکوبھی ریسپانڈ کیا اور جدید خطوط پر پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ کی بدولت آگ پر قابو پاتے ہوئے 6سو6ارب روپئے مالیت سے زائد کے ممکنہ نقصانات کو بھی ہونے سے بچایاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایمر جنسی سروسز اکیڈمی پاکستان کے تمام صوبوں اور دیگر ممالک سے ایمر جنسی سروسز کے اہلکاروں کو تربیت دے رہی ہے اور اب اکیڈمی کی پاکستان ریسکیو ٹیم جنوبی ایشیا میں اقوام متحدہ کی انسراگ کلاسیفائیڈ پہلی ٹیم بن چکی ہے جو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق قومی اور بین الاقوامی سطح پر کسی بھی بڑے سانحے و قدرتی آفت کی صورت میں رسپانڈ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے،جو کہ پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
قبل ازیں پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیو کیڈٹس نے ایمر جنسی مینجمنٹ میں اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں کا مظاہرہ کیا جن میں گہرائی، محدود جگہ اوربلندی سے ریسکیوکرنا، واٹرریسکیو،فائرفائٹنگ،اربن سرچ اینڈ ریسکیووغیرہ شامل ہیں۔آخر میں کورس کے ہر شعبہ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کیڈٹس کو شیلڈز پیش کی گئیں۔