یورپ

یوکرینی شہروں پر روسی حملے، جنگی قیدیوں کا تازہ ترین تبادلہ

یوکرینی صدر نے کہا کہ روسی ڈرون حملوں میں قریب دو درجن شہری زخمی ہوئے جن میں ایک 17 برس کی لڑکی اور ایک 12 سال کی لڑکی بھی شامل ہیں۔

کشور مصطفیٰ اے پی اور اے ایف پی کے ساتھ

يوکرین کے دو شہروں اوڈیسا اور خارکیف پر رات کو کیے گئے روسی ڈرون حملوں میں کم از کم ایک شخص کی ہلاکت اور دو لڑکیوں سمیت 20 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ جمعے کو روس اور یوکرین کے مابین جنگی قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

ایمرجنسی سروسز یا ہنگامی خدمات فراہم کرنے والے ادارے کی طرف سے فائر فائٹرز، یعنی آگ بجھانے والے عملے کی تصاویر شائع کی گئی ہیں جو نائٹ سوٹ میں ملبوس ایک خاتون کو آگ میں لپٹی ایک عمارت کی کھڑکی کے ذریعے باہر نکلنے میں مدد فراہم کر رہے تھے۔

 عمارت آگ کی لپیٹ میں

اوڈیسا میں رات کے وقت ہونے والے روسی ڈرون حملوں  کے باعث ایک چار منزلہ رہائشی عمارت میں لگنے والی آگ نے چار افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ  عمارت  جزوی طور پر گر گئی۔ اس واقعے میں تین ایمرجنسی ورکرز زخمی ہوئے۔

روسی راکٹ حملوں کی تباہی
روسی راکٹ حملوں میں تباہ ہونے والی ایک عمارت کے ملبے پر یوکرینی صدر پھول چڑھا رہے ہیںتصویر: Handout/UKRAINE PRESIDENCY/AFP

روسی حملے کے نتیجے میں آتش زدگی کے ایک علیحدہ واقعے میں ایک 23 منزلہ عمارت کی بالائی منزل بھی آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آئی جس کے نتیجے میں تقریباً 600 افراد کا انخلا عمل میں لایا گیا۔

اُدھر خارکیف میں کم از کم آٹھ روسی ڈرونز کے ذریعے شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ یوکرین کی ایمرجنسی سروس کے مطابق ان حملوں میں کم از کم دو بچوں سمیت چار ا فراد زخمی ہوئے۔

یوکرینی ایئر فورس نے کہا ہے کہ روس نے راتوں رات اسی Shahed اور decoy ڈرونز یوکرین کی طرف بھیجے۔ یوکرینی ایئر فورس نے ان میں سے 70 ڈرونز کے مار گرائے جانے یا انہیں جام کر دینے کا دعویٰ کیا۔

ٹرمپ زیلنسکی ملاقات: ‘بے عزتی’ کس کی ہوئی؟یوکرینی صدر کا پیغام

یوکرین  کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے میسیجنگ ایپ ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں امریکہ اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ روس پر اقتصادی دباؤ بڑھائیں۔ اپنے پڑوسی ملک پر قبضے کے تین سال بعد بھی روس کی طرف سے یوکرین پر  حملوں  میں نرمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔

یوکرینی جنگی قیدی
روس اور یوکرین کے مابین جنگی قیدیوں کا تازہ ترین تبادلہتصویر: Ukrainian Presidential Press Service/REUTERS

دریں اثناء کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعہ کو کہا کہ اگلے ہفتے روس اور یوکرین  کے مابین امن مذاکرات کے نئے راؤنڈ کے حوالے سے اتفاق ہونے کی اُمید ہے۔ واضح رہے کہ کییف میں حکام نے حالیہ عرصے میں روس کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں خاموشی اختیار کر لی ہے اور اس سلسلے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ یہ مذاکرات آخری بار اس وقت منعقد ہوئے تھے جب دونوں ملکوں کے وفود نے 2 جون کو استنبول میں ملاقات کی تھی۔ یوکرین اپنی طرف سے مسلسلجنگ بندی کی پیشکش کر رہا ہے اور ساتھ ہی کڑائی روکنے کے لیے امریکی قیادت میں سفارتی کوششوں کی حمایت بھی کر رہا ہے۔ تاہم اب تک ہونے والی مختصر دوطرفہ بات چیت کے دو ادوار میں محض قیدیوں اور زخمی سپاہیوں کے تبادلے کے بارے میں معاہدہ طے پایا۔

فوجیوں کا تبادلہ

ماسکو کی جانب سے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ روس اور یوکرین  کے مابین جمعے کو مزید گرفتار فوجیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔  یہ اس ماہ استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے دوران قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کے بعد  قیدیوں کا تازہ ترین تبادلہ ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا، ”روسی فوجیوں کے ایک گروپ کو کییف حکومت کے زیر کنٹرول علاقے سے واپس روس بھیج دیا گیا ہے ۔ اس کے بدلے میں، یوکرین کے جنگی قیدیوں کے ایک گروپ کو کییف کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button