
مدثر احمد-امریکا،وائس آف جرمنی کے ساتھ
مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا بھر کی نظریں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر جمی ہوئی ہیں کہ وہ اس تنازع میں کس حد تک مداخلت کریں گے اور آیا وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کریں گے یا نہیں۔ ایسے میں پروازوں کی نگرانی کے اعداد و شمار اور صوتی روابط سے پتہ چلا ہے کہ بی-2 اسٹیلتھ بم بار طیارے حرکت میں آ چکے ہیں، یہ واحد طیارے ہیں جو "GBU-57 E/B” بم لے جا سکتے ہیں۔
ان اعداد و شمار سے انکشاف ہوا کہ بی-2 طرز کے چھ اسٹیلتھ بم بار طیارے ریاست میزوری میں واقع وائٹمن ایئر بیس سے بحر الکاہل میں واقع امریکی فضائی اڈے گوام کی جانب روانہ ہوئے۔ یہ معلومات "فوکس نیوز” نیٹ ورک نے فراہم کیں۔

یہ اسٹیلتھ بم بار طیارے، جو ریڈار سے چھپنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، دنیا کے واحد طیارے ہیں جو "مدر آف آل بمبز” یعنی "تمام بموں کی ماں” کو اٹھا سکتے ہیں۔ یہ زمین کے نیچے گہرائی میں قائم مضبوط حفاظتی ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسا کہ ایران کی زیر زمین فردو جوہری تنصیب ہے۔
واضح رہے کہGBU-57 E/B بم، جس کا وزن 30 ہزار پاؤنڈ (یعنی تقریباً 13607 کلوگرام) ہے، دنیا کا سب سے طاقت ور غیر جوہری بم سمجھا جاتا ہے۔
یہ بم نہایت درست نشانے والا ہتھیار ہے، اور اس کا تعلق GBU-43 بم سے بھی جوڑا جاتا ہے، جو "Massive Ordnance Air Blast” کہلاتا ہے، اور کبھی کبھار اسے بھی "مدر آف آل بمبز” کہا جاتا ہے۔ یہ بات فرانسیسی خبر رساں ادارے نے بتائی۔
یہ بم تباہ کن صلاحیت رکھتا ہے، بلکہ یہی واحد ہتھیار ہے جو زمین کے اندر گہرائی میں قائم ایرانی جوہری تنصیبات مثلا فردو جیسی جگہوں کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ زمین میں 200 فٹ (یعنی تقریباً 61 میٹر) تک داخل ہو کر پھٹ سکتا ہے، جو عام بموں اور میزائلوں سے مختلف ہے، جو عموماً ٹکر کے مقام پر یا اس کے قریب پھٹتے ہیں۔

یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے دو روز قبل تہران کو دو ہفتے کی مہلت دی ہے تا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پیش کی گئی امریکی تجویز کا جواب دے سکیں، اس سے پہلے کہ ٹرمپ کوئی فیصلہ کن اقدام کریں۔
اس بات کا بھی امکان ہے کہ امریکی صدر آج رات وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد کریں گے۔