بین الاقوامی

ایران کی جوہری ایجنسی کا بیان: ’’امریکی حملوں کے بعد اصفہان، فردو، اور نطنز میں تابکار آلودگی کے کوئی آثار نہیں‘‘

ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ اگرچہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، لیکن بنیادی حفاظتی نظام کام کر رہے ہیں۔ ہم صورت حال کی مسلسل نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں

تہران – امریکی فضائی حملوں کے بعد جب دنیا کو ایران کے جوہری تنصیبات سے ممکنہ تابکار آلودگی کے خطرے کا خدشہ لاحق تھا، ایسے میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم (AEOI) کے تحت قائم نیشنل سینٹر فار نیوکلیئر سیفٹی سسٹم نے ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اصفہان، فردو، اور نطنز میں کسی قسم کی تابکار آلودگی کے کوئی آثار نہیں ملے۔‘‘
یہ بیان ان حملوں کے دو روز بعد جاری کیا گیا، جب اقوامِ متحدہ، عالمی ادارہ برائے ایٹمی توانائی (IAEA)، اور ماحولیاتی تنظیموں نے ایران سے تفصیلات فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔
’’عوام کو فوری خطرہ لاحق نہیں‘‘
نیشنل سینٹر فار نیوکلیئر سیفٹی سسٹم نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ:’’ہمارے ماہرین نے تینوں جوہری تنصیبات – اصفہان، فردو، اور نطنز – میں مکمل معائنہ کیا ہے، اور تابکار شعاعوں یا زہریلے مواد کے کسی بھی قسم کے اخراج کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ آس پاس کے رہائشی علاقوں میں بھی ریڈیائی اثرات کی سطح معمول کے مطابق ہے۔ عوام کے لیے فی الوقت کوئی فوری خطرہ موجود نہیں۔‘‘
تکنیکی ٹیموں کی ہنگامی کارروائی
ادارے کے مطابق حملے کے فوراً بعد خصوصی ایمرجنسی ٹیمیں اصفہان، فردو، اور نطنز کے متاثرہ علاقوں میں روانہ کی گئیں۔ ان ٹیموں نے نہ صرف تباہ شدہ مقامات کی نگرانی کی، بلکہ ہوا، مٹی اور پانی کے نمونے لے کر ان میں تابکاری مواد کی موجودگی کا تفصیلی تجزیہ کیا۔
ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید محمود کاظمی نے میڈیا کو بتایا:’’ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ اگرچہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، لیکن بنیادی حفاظتی نظام کام کر رہے ہیں۔ ہم صورت حال کی مسلسل نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
عالمی تشویش اور اطمینان
اس اعلان کے بعد عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی (IAEA) نے بھی ایک محتاط بیان میں کہا ہے:
’’ہم ایرانی جوہری ادارے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کے فراہم کردہ ڈیٹا کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اب تک کی معلومات سے لگتا ہے کہ تابکاری کے پھیلاؤ کا کوئی فوری خطرہ نہیں۔‘‘یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ نے بھی ایران کے اس اعلان کو ایک ’’مثبت قدم‘‘ قرار دیتے ہوئے خطے میں ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
مقامی عوام کی تشویش برقرار
اگرچہ سرکاری طور پر تابکار آلودگی کی تردید کر دی گئی ہے، مگر ایران کے وسطی علاقوں، خصوصاً نطنز اور اصفہان کے رہائشیوں میں خوف و ہراس بدستور موجود ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ علاقوں میں شہریوں نے اپنے گھروں کو عارضی طور پر خالی کر دیا ہے اور خوراک و پانی کا ذخیرہ شروع کر دیا ہے۔
ایک مقامی شہری نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:’’ہمیں سرکاری بیانات پر یقین ہے، لیکن اس نوعیت کا حملہ غیرمعمولی ہے۔ جب تک بین الاقوامی ادارے موقع پر آ کر معائنہ نہ کریں، ہمارا خوف پوری طرح ختم نہیں ہوگا۔‘‘
پس منظر: جوہری تنصیبات پر حملے
یاد رہے کہ امریکہ نے حال ہی میں ایران کے تین مرکزی جوہری مراکز – فردو، اصفہان، اور نطنز – پر فضائی حملے کیے تھے۔ ان حملوں کا مقصد مبینہ طور پر ایران کے جوہری پروگرام کو ’’ناقابلِ واپسی حد تک‘‘ محدود کرنا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کارروائیوں کو ’’شاندار فوجی کامیابی‘‘ قرار دیا تھا، جبکہ ایران نے انہیں ’’جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی‘‘ کہا۔
کشیدگی برقرار، مگر تابکاری خطرہ ٹلا
ایران کی جوہری ایجنسی کی جانب سے تابکار آلودگی کی تردید ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، تاہم مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی، سیاسی بے یقینی، اور ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کے پیشِ نظر صورتحال اب بھی نازک ہے۔ اقوامِ متحدہ نے خطے میں مزید بگاڑ سے بچنے کے لیے فریقین سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button