
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
ایران پر 21 اور 22 جون کی درمیانی شب ہونے والے امریکی فضائی حملوں اور اسرائیل کی جاری جارحیت کے بعد پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ایران کی خودمختاری اور جوہری تنصیبات کے تحفظ کے لیے دوٹوک، اصولی اور غیر مبہم مؤقف اختیار کیا ہے۔ وزارتِ خارجہ اور دیگر حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے نہ صرف امریکی کارروائیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، بلکہ یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنی فضائی، زمینی یا آبی سرزمین کسی بھی بیرونی حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔
’’پاکستان کسی دوسرے کی جنگ میں فریق نہیں بنے گا‘‘
پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے تفصیلی اعلامیے میں کہا گیا ہے:’’پاکستان نہ کسی دوسرے ملک کی جنگ کا حصہ بنے گا، نہ کسی فوجی تنازعے میں کسی بلاک سیاست کا حصہ۔ ہم اپنی سرزمین کو کسی بھی حملے کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، خواہ وہ امریکہ ہو یا اسرائیل۔‘‘
یہ اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال انتہائی کشیدہ اور دھماکہ خیز ہو چکی ہے، اور امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے نئی جنگی فضا پیدا کر دی ہے۔
ایران پر امریکی حملے کی واضح مذمت
21/22 جون کی رات ایران کی حساس جوہری تنصیبات، بشمول نطنز، فردو، اور اصفہان پر کیے گئے امریکی حملے کو پاکستان نے "بین الاقوامی قانون، آئی اے ای اے کے معیارات اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر” کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا:’’یہ حملے بین الاقوامی جوہری ایجنسی (IAEA) کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ جو تنصیبات عالمی اداروں کے معائنے اور قانونی تحفظ میں تھیں، ان پر حملہ بین الاقوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔‘‘
ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھی سخت الفاظ میں مذمت
پاکستان نے اسرائیل کی طرف سے ایران پر جاری حملوں کی بھی شدید اور بارہا مذمت کی ہے، اور ان حملوں کو "اشتعال انگیز، غیر قانونی اور مکمل طور پر بلاجواز” قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا:
’’ہم نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی مؤقف کی کھل کر حمایت کی ہے۔ یہ ہماری سفارتی، اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ہے۔‘‘
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی اشتعال انگیزی کے خلاف خاموش تماشائی بننے کے بجائے، موثر اور بروقت اقدامات کرے۔
ایران کے دفاع کا حق تسلیم، خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں
حکومت پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایران کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، اور پاکستان اپنی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دنوں میں واضح طور پر کہا تھا:’’پاکستان ایک اصولی اور غیر جانب دار ریاست ہے، مگر وہ ظلم، جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔ ایران کا حقِ دفاع عالمی قانون کے مطابق تسلیم شدہ ہے۔‘‘
امن کے لیے پاکستان کی کوششیں جاری رہیں گی
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی جنگی فضا کو ٹھنڈا کرنے کے لیے سفارت کاری، بات چیت، اور مفاہمت کو فروغ دیتا رہے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا:’’پاکستان امن کو ایک موقع دینے کا ہمیشہ حامی رہا ہے۔ ہم پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قبول شدہ حل کے ذریعے خطے میں امن چاہتے ہیں، کیونکہ عدم استحکام کا سب سے بڑا نقصان ترقی پذیر اقوام اور عام عوام کو ہوتا ہے۔‘‘
پاکستان کی پالیسی: امن، غیر جانبداری اور عالمی قانون کی پاسداری
پاکستان کا حالیہ مؤقف نہ صرف مشرق وسطیٰ کے موجودہ تناظر میں اہم ہے، بلکہ یہ عالمی سیاست میں اس کے غیر جانب دار، اصولی اور متوازن کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ یہ واضح کیا ہے کہ وہ کسی عسکری محاذ آرائی کا حصہ نہیں بنے گا، مگر انصاف، خودمختاری، اور علاقائی امن کی حمایت میں ہمیشہ آواز بلند کرتا رہے گا۔