بین الاقوامیاہم خبریں

ایران کا "الإنباء النصر” نامی ردعمل

ایران کا “بشارتِ فتح” آپریشن: قطر میں ’العدید ایئر بیس‘ پر میزائل حملہ، خطے میں کشیدگی عروج پر

دوحہ / تہران / واشنگٹن —ایجنسیاں
ایران نے پیر کی رات اپنے تین جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے ردِعمل میں قطر کے اندر موجود امریکی زیرِ انتظام ’العدید ایئر بیس‘ پر میزائل حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایرانی افواج نے اس کارروائی کو "آپریشن بشارتِ فتح” کا نام دیا، جسے ایران نے “امریکی جارحیت کا مناسب جواب” قرار دیا ہے۔
دوحہ میں دھماکے، شہریوں میں خوف و ہراس
دوحہ میں مقامی وقت کے مطابق رات گئے شدید دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جبکہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں آسمان پر میزائلوں کی روشنی دیکھی گئی۔ خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق عینی شاہدین نے میزائلوں کو دوحہ کی فضا میں حرکت کرتے دیکھا۔
ایران کا مؤقف: جوہری حملے کا حساب برابر کیا گیا
ایرانی فوجی بیان میں کہا گیا ہے:”ہماری سرزمین پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ‘بشارتِ فتح’ آپریشن، ایران کے دفاع اور قومی خودمختاری کا اعلان ہے۔”
ایجنسی کے مطابق حملے میں "یا ابا عبداللہ” کا کوڈ استعمال کیا گیا، جس سے ایرانی موقف کے مذہبی اور نظریاتی پہلو کو بھی اجاگر کیا گیا۔ مہر نیوز کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کی تعداد وہی رکھی گئی جو امریکہ نے ایران پر کی گئی بمباری میں استعمال کیے تھے۔
قطر کا ردِعمل: فضائی حدود بند، جواب دینے کا حق محفوظ
ایرانی حملے سے کچھ دیر قبل قطر نے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا تھا، جو کہ ایک غیر معمولی دفاعی اقدام ہے۔ قطری وزارتِ دفاع کے مطابق:
"حملے میں کوئی جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ قطر عالمی قوانین کے تحت مناسب جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔”
قطر نے یہ بھی واضح کیا کہ ’العدید ایئر بیس‘ شہری آبادی سے دور واقع ہے، اور کوئی رہائشی علاقہ متاثر نہیں ہوا۔
امریکی ردعمل: "العدید بیس کی مسلسل نگرانی جاری”
وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ:”ہمیں العديد ایئر بیس کو لاحق خطرات کا بخوبی علم ہے، اور ہم مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کسی بھی ممکنہ حملے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔”
امریکی حکام نے اپنے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ اگلی اطلاع تک گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
علاقائی دائرہ: عراق اور بحرین بھی متاثر
ایرانی میڈیا کے مطابق صرف قطر ہی نہیں، بلکہ عراق میں بھی امریکی فوجی اڈے میزائلوں کا نشانہ بنے۔ عراق میں موجود امریکی افواج نے فوراً بنکرز میں پناہ لی۔
مزید یہ کہ بحرین میں بھی فضائی حملے کے خدشے کے تحت سائرن بجائے گئے۔
تجزیہ: "خطے میں نیا محاذ کھل گیا ہے”
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے عسکری محاذ کی شروعات ہو سکتی ہے، جو نہ صرف ایران اور امریکہ، بلکہ خلیجی ریاستوں کو بھی براہِ راست جنگ کی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
نیٹو، اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے فوری طور پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے۔
کیا جنگ ٹالی جا سکتی ہے؟
ایرانی حکومت نے واضح اشارہ دیا ہے کہ اگر مزید حملے نہ کیے گئے تو وہ مزید جوابی کارروائی نہیں کرے گی۔ ادھر قطر سفارتی ذرائع سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ تاہم، اگر کوئی فریق ایک اور حملے کی جانب بڑھتا ہے تو خلیجی خطے میں مکمل جنگ کا اندیشہ پیدا ہو سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button