بین الاقوامی

1953 کی طرح ایران میں تختہ پلٹ کا منصوبہ بنا رہا ہے امریکہ؟ کیا کامیاب ہو پائیں گے ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آخر کار ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ خاص رپورٹ۔۔۔

ایران کے جوہری تنصیبات پر حملوں کو کامیاب بتانے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اب ایران میں تختہ پلٹ کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ایران کی جانب سے لگاتار امریکی حملوں کی مذمت اور اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ ٹرمپ کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا۔ اب یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ایران میں جوہری تنصیبات امریکہ کے لیے صرف ایک بہانہ ہی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پرسوال کیا کہ، رجیم چینج کی اصطلاح کا استعمال ویسے سیاسی طورپردرست نہیں لیکن اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کوعظیم نہیں بناسکتی تو رجیم چینج کیوں نہیں ہوناچاہیے؟

اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے امریکی حملے کے بارے میں کہا کہ ہم نے ایک شاندار فوجی کامیابی حاصل کی ، اس کامیابی میں بم کو ایران کے ہاتھ سے چھین لیا ، اگر انہیں موقع ملتا تو وہ یہ بم ضرور استعمال کرتے۔

واضح رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور یورپی طاقتیں گزشتہ کئی سال سے ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جس میں انہیں مختلف سیاسی، لسانی اور نسلی گروہوں کی حمایت حاصل ہے۔

امریکہ اور اسرائیل کیوں کھٹکٹی ہے موجودہ ایرانی قیادت:

1- مغربی اور یورپی ممالک کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے نظریات سے بھی پریشانی ہے۔ جس طرح ایران نے اپنے پراکسی مسلح گروپوں ( حزب اللہ اور حوثی باغی) کو غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد اسرائیلی سرزمین پر حملے کا حکم دیا اور وہ خود بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اس سے اسرائیل اور امریکہ کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے۔

2- اس کے علاوہ بے شمار بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود جس طرح ایران نے سائنس و ٹکنالوجی کے شعبہ میں جو ترقی حاصل کی ہے وہ مغربی ممالک کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔

3- امریکہ کی جانب سے ایران میں تختہ الٹ کی حمایت کی ایک اور وجہ ایران کو چین اور روس کی حمایت بھی ہے۔ کیونکہ یہ واضح ہے کہ امریکہ، چین اور روس کو پسند نہیں کرتا اور یہ دونوں ممالک ہمیشہ اس کے راستے کا کانٹا رہے ہیں۔

اب جبکہ امریکہ سمیت مغربی اور یوروپی ممالک ایران میں تختہ پلٹ کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو ایسے میں ایران میں اسرائیلی حملوں کے بعد معاشی بحران، ممکنہ عوامی احتجاج اور بڑھتے عالمی دباؤ کے پیش نظر ایک اہم سوال سامنے آیا ہے کہ اگر تہران میں حکومت بدلتی ہے تو اقتدار کے لیے ممکنہ متبادل کون ہوسکتا ہے؟

1953 میں بھی ہوا تھا ایران میں تختہ پلٹ:

ایران اور امریکہ کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ایک گہری یاد تازہ کردی ہے۔ 72 سال قبل، اگست 1953 میں، امریکہ اور برطانیہ نے ایران کے جمہوری طور پر منتخب وزیر اعظم محمد مصدق کو معزول کرنے کے لیے ایک خفیہ آپریشن کا اہتمام کیا تھا۔

1953 کی بغاوت نے مغربی ارادوں کی طرف دیرپا شکوک کے بیج بوئے۔ اس نے براہ راست سامراج مخالف نظریہ کو ہوا دی جو 1979 کے اسلامی انقلاب کی خصوصیت کرے گا، جس نے شاہ کا تختہ الٹ دیا اور آیت اللہ روح اللہ خمینی کو سپریم لیڈر مقرر کیا۔

کیا ایرانی امریکی وعدوں پر یقین کریں گے:

یہ غیر ملکی مسلط کردہ بغاوتیں، پراکسی جنگیں، اور خفیہ کارروائیاں اب موجودہ واقعات کی ایرانی حکومت کی تشریح کی بنیاد ہیں۔ اسلامی جمہوریہ کو ختم کرنے کے امریکی اسرائیلی منصوبے کی کوئی بھی تجویز بہت سے ایرانیوں کو نہ صرف 1953 کی بغاوت بلکہ عراق، لیبیا اور افغانستان میں امریکی قیادت میں مداخلتوں کی یاد دلاتی ہے۔ سب کچھ آزادی کے وعدوں سے شروع ہوا، لیکن کوئی بھی امن پر ختم نہیں ہوا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button