یورپاہم خبریں

روسی صدر پوتن کی ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات، پوتن کی یقین دہانی، جانئے کیا بات چیت ہوئی

پوتن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں عباس عراقچی کو بتایا کہ امریکی حملہ بلا اشتعال تھا۔

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کو ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی میزبانی کی اور ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی میزائل اور بم حملوں کی شدید مذمت کی۔ روسی صدر نے کہا کہ ایران پر امریکی بمباری کا کوئی جواز نہیں ہے اور ماسکو ایرانی عوام کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔
پوتن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں عباس عراقچی کو بتایا کہ امریکی حملہ بلا اشتعال تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف بلا اشتعال حملے کی کوئی بنیاد اور کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی طرف سے ایرانی عوام کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پوتن نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ آج ماسکو میں ہیں، اس سے ہمیں ان تمام اہم مسائل پر بات کرنے اور مل کر سوچنے کا موقع ملے گا کہ ہم آج کی صورتحال سے کیسے نکل سکتے ہیں۔ ساتھ ہی عراقچی نے پوتن کو بتایا کہ ایران اپنا دفاع کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکی اقدام کی مذمت کرنے پر روس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ روس درست سمت میں ہے۔
امریکہ کا B-2 بمبار طیاروں سے حملہ
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے B-2 بمبار طیاروں اور Tomahawk میزائلوں سے حملہ کر کے ایران کے تین جوہری مراکز کو تباہ کرنے کادعوی کیا تھا۔ امریکہ نے حملے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نے ایران کے ایٹمی عزائم کو تباہ کر دیا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ایران اور روس نے رواں سال جنوری میں اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تاہم اس میں باہمی دفاع کا کوئی حصہ نہیں تھا۔ ہفتہ کے امریکی حملوں سے پہلے ماسکو نے خبردار کیا تھا کہ امریکی فوجی مداخلت پورے خطے کو غیر مستحکم کر کے اسے کھائی میں گرا سکتی ہے۔
کریملن نے امریکہ کی مذمت کی
کریملن نے آج ایران کے خلاف امریکی حملوں کی مذمت کی ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پوتن کو پہلے سے منصوبہ بند حملوں کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتایا۔ تاہم، انہوں نے اسرائیل ایران جنگ میں امریکہ کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button