
(سید عاطف ندیم-پاکستان): مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کی اعلیٰ سیاسی قیادت سرگرم ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر اور منگل کی درمیانی شب قطر اور سعودی عرب کے سفیروں سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک رابطے کیے، جن میں خطے کی تازہ ترین صورتِ حال، امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملے اور امن و استحکام کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطری سفیر سے رابطہ: یکجہتی اور تعاون کی یقین دہانی
وزیراعظم نے رات گئے اسلام آباد میں تعینات قطری سفیر علی مبارک سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ رابطے کے دوران انہوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب العدید ایئر بیس پر ایرانی میزائل حملے کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا:
"ہم قطر کی حکومت اور عوام کے ساتھ اس مشکل وقت میں مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں، امن کی بحالی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن، خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کے احترام پر مبنی سفارتی حل کا حامی ہے اور ہر ممکن طریقے سے تعاون کے لیے تیار ہے۔
قطری سفیر علی مبارک نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ:
"پاکستان کی بروقت حمایت اور یکجہتی ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے۔ ہم اس صورتحال میں پاکستان جیسے اہم برادر ملک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔”
سعودی سفیر سے گفتگو: سفارتی حل پر زور، قریبی رابطے کا عزم
وزیر اعظم نے بعد ازاں اسلام آباد میں متعین سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے بھی ہنگامی رابطہ کیا۔ گفتگو کے دوران انہوں نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
"خطے میں امن و استحکام کے لیے تمام مسلم ممالک کو باہمی ہم آہنگی اور سفارتی ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔”
وزیر اعظم نے سعودی قیادت کے ساتھ قریبی رابطے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر امن کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا:
"پاکستان ہمیشہ خطے کے امن و استحکام میں تعمیری کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ہم اس نازک وقت میں پاکستان کے ساتھ قریبی رابطے کو مزید مضبوط بنائیں گے۔”
تجزیہ: پاکستان کی خارجہ پالیسی کا متوازن رویہ
بین الاقوامی امور کے ماہرین کے مطابق وزیر اعظم کے ان سفارتی رابطوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان خطے میں ایک ذمہ دار، غیر جانبدار اور فعال کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
موجودہ صورت حال میں جب قطر، ایران، امریکہ اور سعودی عرب جیسے ممالک کسی ممکنہ تنازع سے دوچار ہو سکتے ہیں، پاکستان کی مصالحتی سفارت کاری اور امن کی حمایت اس کے بین الاقوامی وقار میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
پاکستان کا مؤقف: امن، تعاون اور ثالثی
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اپنی سفارتی ٹیم کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ خطے میں تازہ ترین پیش رفت پر گہری نظر رکھیں اور اقوام متحدہ سمیت تمام متعلقہ فورمز پر امن کو فروغ دینے کی حکمتِ عملی اختیار کریں۔
دفتر خارجہ کی سطح پر بھی قطر، سعودی عرب، ایران اور امریکہ کے سفیروں سے رابطے جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ کشیدگی کو کم کرنے میں پاکستان تعمیری کردار ادا کر سکے۔
خلاصہ: پاکستان کا امن کے لیے سفارتی اقدام
فریق | اقدامات / مؤقف |
---|---|
وزیر اعظم پاکستان | قطر اور سعودی عرب کے سفیروں سے ہنگامی رابطہ، کشیدگی پر تشویش، امن پر زور |
قطری سفیر | پاکستان کی حمایت پر شکریہ، صورتحال میں ہم آہنگی کی خواہش |
سعودی سفیر | پاکستان کے کردار کو سراہا، قریبی رابطے پر اتفاق |
پاکستان کی پالیسی |