مشرق وسطیٰ

’114 عالمی تنظیموں کا قابض اسرائیل سے شراکت ختم کرنے کا مطالبہ ‘

اگر شراکت داری کے معاہدے کا غیر جانب دارانہ جائزہ لیا جائے تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جائے گی کہ قابض اسرائیل نے انسانی حقوق کی شرائط کی سنگین خلاف ورزی کی ہے

لندن ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
دنیا کی 114 بااثر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں جن میں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی نمایاں تنظیمیں شامل ہیں نے ایک مشترکہ بیان میں یورپی یونین سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کا معاہدہ فوری طور پر معطل کرے۔ یہ مطالبہ غزہ میں فلسطینی قوم کے خلاف جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔
یہ بیان اس اہم موقع پر سامنے آیا جب یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ایک فیصلہ کن اجلاس کے لیے جمع ہو رہے ہیں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کا معاہدہ جاری رکھا جائے یا اسے معطل کر دیا جائے۔
ان تنظیموں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اگر شراکت داری کے معاہدے کا غیر جانب دارانہ جائزہ لیا جائے تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جائے گی کہ قابض اسرائیل نے انسانی حقوق کی شرائط کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ معاہدے کی شق دوم میں واضح طور پر لکھا ہے کہ کسی بھی قسم کی شراکت کا دارومدار انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی پر ہے، جو اسرائیل کی جانب سے مسلسل پامال کیے جا رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے یورپی یونین سے متعلق دفتر کے نائب سربراہ، کلاڈیو فرانکافیلا نے کہا کہ قابض اسرائیل کے ساتھ مکالمے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حق میں یورپ بھر میں مظاہرے کئی مہینوں سے جاری ہیں اور لوگ اب وہ سب کچھ نظر انداز نہیں کر سکتے جو وہ روزانہ سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں۔ لاشیں، چیختے بچے، تباہ شدہ ہسپتال، اور درندگی کی انتہا ہوچکی ہے۔
فرانکافیلا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی یونین کی جانب سے شراکت داری کے معاہدے پر نظرثانی محض رسمی کارروائی بن کر رہ جائے اور اس کے بعد کوئی عملی اقدام نہ اٹھایا جائے تو یہ ایک لاحاصل مشق ہوگی۔ انہوں نے خاص طور پر معاہدے کے تجارتی پہلو کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ یہی وہ حصہ ہے جس سے قابض اسرائیل کو مالی اور سفارتی سہارا ملتا ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ خود اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی افواج اور آباد کاروں کے جرائم کے مرتکبین کو سزا دلوانے کی شرح تین فیصد سے بھی کم ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی عدالتی نظام خود ان جرائم کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
یہ معاہدہ جو سنہ2000ء میں نافذ العمل ہوا بہ ظاہر یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان سیاسی و اقتصادی تعلقات کا قانونی ڈھانچہ ہے، لیکن جب قابض اسرائیل ہی بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہو، تو اس معاہدے کی سچائی اور اخلاقی بنیاد خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button