پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

اسلام آباد: وزیر داخلہ محسن نقوی اور طلال چوہدری کی علمائے کرام سے اہم ملاقات، محرم الحرام میں امن، اتحاد اور ہم آہنگی کے عزم کا اعادہ

محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتِ حال کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے لیے علما سے بھرپور تعاون کی توقع ہے

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ملک میں محرم الحرام کے پیش نظر امن و امان، بین المذاہب ہم آہنگی، دہشتگردی کے خاتمے اور قومی سلامتی جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کے لیے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر مملکت طلال چوہدری نے اسلام آباد میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز علمائے کرام سے ایک اہم ملاقات کی۔ اس مشاورتی اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا عبدالخبیر آزاد سمیت متعدد جید علما اور مذہبی قائدین شریک ہوئے۔
علما کی شرکت اور حکومت کی جانب سے خیرمقدمی کلمات
اجلاس کا آغاز وزیر داخلہ محسن نقوی نے علمائے کرام کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا:”میں تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے معزز علما کا شکر گزار ہوں کہ وہ آج اس اہم قومی مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے۔ پاکستان میں قیامِ امن اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ میں علما کا کردار ہمیشہ کلیدی رہا ہے۔”
انہوں نے حضرت امام حسینؓ کی عظیم قربانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ:”حضرت امام حسینؓ کسی ایک فرقے یا مسلک کے نہیں، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ محرم الحرام کا پیغام اتحاد، قربانی اور صبر ہے، اور ہمیں چاہیے کہ اس مہینے میں فرقہ واریت سے گریز کرتے ہوئے اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔”
محرم الحرام میں امن و امان کا قیام ترجیح
محسن نقوی نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتِ حال کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے لیے علما سے بھرپور تعاون کی توقع ہے۔”علمائے کرام معاشرے میں رائے عامہ ہموار کرنے میں انتہائی موثر کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ نفرت، اشتعال انگیزی اور تفرقہ بازی کے خلاف آواز بلند کریں گے اور اتحاد کی فضا کو فروغ دیں گے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی، نفرت انگیز تقاریر یا سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے کی کوششوں کو ہر صورت روکا جائے گا۔
دہشتگردی کے خلاف اجتماعی عزم
اجلاس میں ملک میں جاری دہشتگردی کے خلاف کوششوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ:”دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہماری پالیسی بالکل واضح ہے: کسی بھی قیمت پر امن خراب کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ مقامی آبادی، علمائے کرام اور سیکیورٹی اداروں کا باہمی اشتراک ہی ملک کو دہشتگردی سے نجات دلا سکتا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے دشمن کے خلاف کارروائیوں میں ہمیشہ شہریوں کی حفاظت کو ترجیح دی ہے۔ "ہم نے کبھی شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا، اور اللہ کے فضل سے بھارت کے خلاف فیصلہ کن کامیابیاں حاصل کیں۔”
اسرائیل-ایران کشیدگی اور پاکستان کا کردار
محسن نقوی نے عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:”حالیہ اسرائیل-ایران کشیدگی میں پاکستان نے ایک مثبت اور متوازن کردار ادا کیا ہے۔ ہمارا ہمیشہ سے موقف ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے تمام ممالک کو بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔”
جشنِ آزادی اور قومی جذبہ
وزیر داخلہ نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ:”اس سال جشنِ آزادی پہلے سے بڑھ کر قومی جوش و جذبے سے منایا جائے گا۔ پاکستان کے عوام کو چاہیے کہ وہ وطن سے محبت کا عملی مظاہرہ کریں اور دشمنوں کو بتا دیں کہ ہم ایک متحد قوم ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ وہ اور وزیر مملکت طلال چوہدری علما کی رہنمائی اور تعاون کے لیے ہر وقت حاضر رہیں گے۔
وزیر مملکت طلال چوہدری کا خطاب
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا:”ہمیں دہشتگردی، شدت پسندی، نفرت اور فرقہ واریت کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ محرم الحرام کے دوران علمائے کرام کا کردار ہمیشہ مثبت اور مثالی رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ وہ اس بار بھی امن و بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھنے میں اپنی روایت قائم رکھیں گے۔”
انہوں نے زور دیا کہ عوام کو مذہبی رواداری، برداشت اور افہام و تفہیم کا پیغام دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا بیان
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا عبدالخبیر آزاد نے اس موقع پر کہا:”ہم حکومت کے ساتھ قیامِ امن، مذہبی ہم آہنگی، اور قومی استحکام کے لیے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی خطابات اور پیغامات میں اتحاد و اتفاق کا درس دیں اور قوم کو مثبت سمت میں آگے بڑھنے کی تلقین کریں۔”
انہوں نے ملک میں مثالی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دعا کرائی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو امن، سلامتی اور ترقی کی راہ پر گامزن رکھے۔
شرکاء کا مشترکہ اعلامیہ
ملاقات کے اختتام پر تمام علمائے کرام، حکومتی نمائندوں اور دیگر شرکاء نے متفقہ طور پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ محرم الحرام کے دوران ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ امن، اتحاد اور مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھی جائے۔ اس سلسلے میں ہر سطح پر حکومت اور علماء باہمی رابطے اور تعاون کو یقینی بنائیں گے۔
یہ ملاقات نہ صرف بین المسالک ہم آہنگی کا مظہر ثابت ہوئی بلکہ ایک مثبت پیغام بھی دیا کہ جب قیادت اور دینی طبقات ایک پیج پر ہوں، تو ملک کو ہر طرح کے بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button