پاکستان پریس ریلیزتازہ ترین

کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشانِ حیدر کا 26واں یومِ شہادت، قوم کا عظیم سپوت قوم کی عقیدتوں کا مرکز بن گیا

چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف نیول سٹاف، چیف آف ایئر سٹاف اور دیگر اعلیٰ عسکری قیادت نے شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا

سید عاطف ندیم-پاکستان. وائس آف جرمنی کے ساتھ

کارگل کے محاذ پر بے مثال جرات، ناقابل تسخیر عزم اور بے خوفی کی تاریخ رقم کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) کا 26واں یومِ شہادت آج ملک بھر میں عقیدت، احترام اور قومی جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ مادرِ وطن پر جان نچھاور کرنے والے اس عظیم سپوت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں خصوصی تقریبات، دعائیہ محافل اور پروگرامات کا انعقاد کیا گیا۔ شہید کی عظیم قربانی کو یاد رکھتے ہوئے مسلح افواج، سرکاری و نجی اداروں، اسکولوں اور عوام الناس نے ان کی بے مثال بہادری کو سلام پیش کیا۔

کیپٹن شیر خان کی زندگی کا مختصر تعارف

کیپٹن کرنل شیر خان نے نومبر 1992ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ ان کا تعلق ضلع صوابی، خیبرپختونخوا کے ایک متوسط گھرانے سے تھا، لیکن ان کے عزم، جذبے اور وطن سے محبت نے انہیں قوم کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔ 1995ء میں وہ سندھ رجمنٹ میں شامل ہوئے، اور 1998ء میں انہوں نے اپنی رضا سے لائن آف کنٹرول پر خدمات انجام دینے کی خواہش ظاہر کی، جس کے بعد انہیں ناردرن لائٹ انفنٹری (NLI) میں تعینات کیا گیا۔

کارگل کی جنگ میں ناقابلِ فراموش کردار

کارگل کی جنگ میں کیپٹن شیر خان نے جو کردار ادا کیا وہ نہ صرف پاک فوج بلکہ پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہے۔ 28 جون 1999ء کو دراس سیکٹر میں دشمن کی جانب سے شدید حملے کے باوجود انہوں نے صرف 14 جوانوں کے ہمراہ دشمن کو پسپا کر دیا۔ دشمن کی کئی چوکیاں ان کے ہاتھوں تباہ ہوئیں، اور کئی علاقوں پر دوبارہ قبضہ ممکن ہوا۔

5 جولائی 1999ء کو دشمن کے ایک بڑے حملے کے دوران کیپٹن شیر خان اپنے مورچے میں ڈٹے رہے۔ انہوں نے دشمن کے سامنے سر نہ جھکایا بلکہ ڈٹ کر لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ کہا جاتا ہے کہ جب ان کی لاش ملی تو ان کی انگلی اب بھی بندوق کے ٹریگر پر تھی، جو ان کے غیرمتزلزل عزم، عہد وفا اور فرض شناسی کی روشن مثال ہے۔

دشمن کی بھی شہید کو خراجِ عقیدت

دلچسپ امر یہ ہے کہ کیپٹن شیر خان کی شجاعت کو دشمن نے بھی تسلیم کیا۔ بھارتی فوج نے باقاعدہ طور پر پاکستان کو اطلاع دی کہ ان کے ایک افسر نے غیر معمولی دلیری اور جنگی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی بھارتی چوکیاں اکیلے فتح کیں اور شہید ہو گئے۔ اس اقرار کے بعد ہی حکومتِ پاکستان نے کیپٹن کرنل شیر خان کو ملک کے سب سے بڑے عسکری اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا۔

اعلیٰ عسکری قیادت کا خراجِ تحسین

آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف نیول سٹاف، چیف آف ایئر سٹاف اور دیگر اعلیٰ عسکری قیادت نے شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ کیپٹن شیر خان شہید نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر پاکستان کی سرحدوں کا دفاع کیا اور مادرِ وطن کی عزت پر کبھی آنچ نہ آنے دی۔ ان کی قربانی پاک فوج کی پیشہ ورانہ روایات کا عملی نمونہ ہے۔

قوم کا فخر، نسلوں کے لیے مشعلِ راہ

کیپٹن شیر خان شہید کی قربانی ایک ایسا چراغ ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے وفاداری، حب الوطنی، ایثار اور جرأت کا پیغام ہے۔ ان کا جذبہ اور ولولہ ہر اس نوجوان کے دل میں تازگی پیدا کرتا ہے جو وطن عزیز کے لیے جان دینے کا حوصلہ رکھتا ہے۔
مسلح افواج نے اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وطن عزیز کے دفاع، سالمیت اور خودمختاری کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

عوام کی جانب سے بھرپور خراجِ عقیدت

پاکستان کے مختلف شہروں میں تعلیمی اداروں، مساجد، کمیونٹی سینٹرز اور شہید کے آبائی علاقے میں دعائیہ تقریبات منعقد ہوئیں۔ سوشل میڈیا پر شہید کی تصاویر، اقوال، ویڈیوز اور تاثرات کا ایک طوفان برپا ہے، جہاں ہر زبان پر ایک ہی نعرہ ہے:
"قوم کے ہیرو کو سلام، نشانِ حیدر کو سلام!”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button