
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
نواسۂ رسول، حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں 9 محرم الحرام آج مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں میں عزاداری کے جلوس، مجالس، ماتمی اجتماعات اور دیگر مذہبی سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا، جن میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔
مجالس و جلوس، پیغامِ قربانی و وفا
9 محرم الحرام کے موقع پر علمائے کرام اور ذاکرین نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سیرت، سانحہ کربلا کے اسباب و نتائج اور اہلِ بیت کی عظیم قربانیوں پر روشنی ڈالی۔ مجالس میں شہداء کربلا کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی قربانی کو رہتی دنیا تک کے لیے مشعلِ راہ قرار دیا گیا۔
کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد، سکھر، فیصل آباد، سرگودھا سمیت ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلوسوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے۔
لاہور میں مرکزی جلوس: روایتی راستوں پر رواں دواں
لاہور میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس شبیہ ذوالجناح پانڈو اسٹریٹ اسلام پورہ سے برآمد ہوا، جو اپنے روایتی راستوں عالمگیر روڈ، سراج بلڈنگ چوک، بلاک سیداں، نیلی بار موڑ، بابا گراؤنڈ چرچ اور پرانی انارکلی سے ہوتا ہوا خیمہ سادات تک پہنچا۔ نماز ظہرین سراج بلڈنگ چوک پر جبکہ نماز مغربین پرانی انارکلی میں ادا کی گئی۔ جلوس کا اختتام رات بارہ بجے اعزا خانہ اسلام پورہ پر ہوا۔
سیکورٹی کے سخت انتظامات کے تحت جلوس کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹس، سی سی ٹی وی کیمرے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ تعینات رہے۔
کراچی: نشتر پارک سے جلوس، سخت سیکیورٹی
کراچی میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا۔ اس سے قبل مرکزی مجلس منعقد ہوئی جس سے معروف ذاکرین نے خطاب کیا۔ جلوس نمائش چورنگی، ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیان پر اختتام پذیر ہوا۔ نماز ظہرین امام بارگاہ علی رضا کے سامنے دوپہر 2 بجے ادا کی گئی۔
جلوس کی سیکیورٹی کے لیے ایم اے جناح روڈ سمیت اطراف کی گلیوں کو کنٹینرز اور قناتیں لگا کر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔ سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ رضا کار بھی جلوس کے ہمراہ موجود رہے۔
پشاور: امام بارگاہ حسینیہ ہال سے جلوس برآمد
پشاور میں 9 محرم کا مرکزی جلوس امام بارگاہ حسینیہ ہال سے برآمد ہوا جو روایتی راستوں صدر روڈ، کالی باڑی، فوارہ چوک سے گزرتا ہوا واپس امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کے شرکاء نوحہ خوانی، ماتم اور زنجیر زنی کے ذریعے شہدائے کربلا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔
نماز ظہرین کالی باڑی کے مقام پر ادا کی گئی۔ سیکیورٹی فورسز، بم ڈسپوزل اسکواڈ، لیڈیز پولیس اور عزادار تنظیموں کے رضاکار جلوس کے ساتھ موجود رہے۔
اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات، محدود راستے
اسلام آباد کے سیکٹر G-6 میں 9 محرم کا مرکزی جلوس نکالا گیا۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے سخت حفاظتی انتظامات کیے۔ جلوس میں داخلے کے لیے صرف دو مخصوص پیدل راستے مختص کیے گئے جبکہ دیگر راستوں کو مکمل سیل کر دیا گیا۔
جلوس کی گزرگاہوں پر واک تھرو گیٹس، اسکیننگ آلات، کیمرے اور پولیس چوکیاں قائم کی گئیں۔ وفاقی دارالحکومت میں ڈبل سواری پر پابندی بھی عائد کی گئی تاکہ امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔
دیگر شہروں میں بھی عقیدت کا اظہار، متبادل ٹریفک پلان جاری
ملتان، راولپنڈی، کوئٹہ، فیصل آباد، سکھر، حیدرآباد، گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں بھی 9 محرم کے جلوس مقررہ راستوں پر رواں دواں ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے ہیں۔ پولیس، رینجرز، ایف سی اور لیویز اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
جلوسوں کی گزرگاہوں پر داخلی راستوں پر تلاشی، واک تھرو گیٹس، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے متبادل راستوں کے لیے خصوصی پلان جاری کیے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو آمد و رفت میں دشواری نہ ہو۔
پیغامِ امام حسینؑ: حق، صبر اور قربانی
علمائے کرام کا کہنا تھا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میدانِ کربلا میں ظلم و جبر کے سامنے سر نہ جھکا کر ہمیں یہ سبق دیا کہ باطل کے خلاف ڈٹ جانا ہی اصل ایمان ہے۔ ان کا پیغام انسانیت، حق، صبر، اور قربانی کا ہے، جو ہر دور کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
ملک بھر میں 9 محرم الحرام کے پرامن اور پُرعقیدت انعقاد پر عوامی حلقے، علما، اور سیاسی قیادت نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امن کے تسلسل کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ حکومت، ضلعی انتظامیہ، سیکیورٹی ادارے اور عزادار تنظیمیں یومِ عاشور کے لیے بھی تیاریوں میں مصروف ہیں تاکہ 10 محرم کو بھی تمام عزاداری کے اجتماعات بحفاظت منعقد ہو سکیں۔